شہباز شریف کا کمیشن کو روزانہ کی بنیاد پر تحقیقات کرنے کا حکم
ماضی گواہ ہے کبھی انصاف پرسمجھوتہ نہیں کیا، ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا ملے گی، شہباز شریف
پنجاب کابینہ نے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کے ساتھ تصادم میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے وزارتی وفد منہاج القرآن سیکریٹریٹ بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے جو عوامی تحریک کے رہنماؤں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرے گا۔
وزیراعلیٰ شہبازشریف کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کے خصوصی اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے افسوسناک واقعے میں جاں بحق افراد کے ایصال ثواب کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اندوہناک واقعے پر سب رنجیدہ اور غمگین ہیں، ہم نے بغیر کسی تاخیر کے واقعے کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کی جو تشکیل دیا جاچکا ہے اور ہماری درخواست ہے کہ یہ عدالتی کمیشن روزانہ کی بنیاد پر تحقیقات کرے۔ عدالتی کمیشن کی رپورٹ پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سی سی پی او ، ڈی آئی جی آپریشن اور ایس پی ماڈل ٹاؤن کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے تاکہ کوئی تحقیقات پر اثر انداز نہ ہوسکے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ واقعے کے شواہد تبدیل کرنے کی کوشش کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی ، میرا ماضی گواہ ہے کہ میں نے کبھی انصاف پر سمجھوتہ نہیں کیا، ہم نے اپنے دور اقتدار میں کبھی طاقت کے استعمال کا سوچا بھی نہیں، ذمے داروں کو ہر صورت قرار واقعی سزا ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم سب کو اس المناک واقعے پر دلی صدمہ پہنچا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔کا بینہ کے ارکان نے کہا کہ شہبازشریف نے اس واقعے کے فوراً بعد پریس کانفرنس کے ذریعے جن جذبات کا اظہار کیا ہے وہ ارکان کابینہ، پنجاب حکومت اور پنجاب کے عوامی نمائندوں کی مکمل ترجمانی کرتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے اس ضمن میں جن اقدامات کا ا علان کیاہے وہ اقدامات یقیناً بروقت اور ضروری تھے۔ ہم ان اقدامات کی پرزور تائید کرتے ہیں ۔ اس المناک واقعے کی تحقیقات اور انصاف کے تقاضے پور ے کرنے کیلیے جوڈیشل کمیشن کا قیام ہر اعتبار سے ایک قابل تحسین اور مثبت اقدام ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ اس کمیشن کی تحقیقات کے ذریعے نہ صرف اس واقعے کے ذمہ دار افراد کا تعین ہوسکے گا بلکہ حقائق بھی قوم کے سامنے آئیں گے۔ اجلاس میں سیکریٹری داخلہ نے پولیس کیساتھ تصادم میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر واقعات کے پس منظر کے حوالے سے پنجاب کابینہ کو تفصیلی بریفنگ دی۔شہباز شریف نے فیصل آباد کے علاقے ٹھیکری والا میں پولیس تشدد سے نوجوان کی ہلاکت اور جناح اسپتال میں ماڈل ٹاؤن واقعے کے زخمی افراد کے ریکارڈ میں ردوبدل کی خبرکا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری صحت اور پولیس حکام سے رپورٹ طلب کر لی۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ایک وفد نے عوامی تحریک کے پولیس جھڑپ کے دوران گاڑیوں کی توڑ پھوڑ میں ملوث لیگی کارکن اور پولیس ٹائوٹ گلو بٹ کو دفعہ 506،427 اور 353 کے تحت مقدمہ میں گرفتارکرلیا۔
گلو بٹ نے انویسٹی گیشن پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا کہ عوامی تحریک کے کارکنان کی جانب سے فائرنگ کے بعد وہ مشعل ہوگیا اور اس نے توڑ پھوڑ کی، مجھے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق گلو بٹ کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ وہ پولیس کے لیے مخبری کرتا ہے،وہ لاہور کے مختلف علاقوں میں گھروں اور فلیٹوں پر قبضہ کرنے والے مافیا کاکارندہ بھی ہے۔ قائم مقام سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ گلوبٹ کو گرفتارکرلیا گیا اور اسے سخت سزا دلوائی جائے گی۔
وزیراعلیٰ شہبازشریف کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کے خصوصی اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے افسوسناک واقعے میں جاں بحق افراد کے ایصال ثواب کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اندوہناک واقعے پر سب رنجیدہ اور غمگین ہیں، ہم نے بغیر کسی تاخیر کے واقعے کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کی جو تشکیل دیا جاچکا ہے اور ہماری درخواست ہے کہ یہ عدالتی کمیشن روزانہ کی بنیاد پر تحقیقات کرے۔ عدالتی کمیشن کی رپورٹ پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سی سی پی او ، ڈی آئی جی آپریشن اور ایس پی ماڈل ٹاؤن کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے تاکہ کوئی تحقیقات پر اثر انداز نہ ہوسکے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ واقعے کے شواہد تبدیل کرنے کی کوشش کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی ، میرا ماضی گواہ ہے کہ میں نے کبھی انصاف پر سمجھوتہ نہیں کیا، ہم نے اپنے دور اقتدار میں کبھی طاقت کے استعمال کا سوچا بھی نہیں، ذمے داروں کو ہر صورت قرار واقعی سزا ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم سب کو اس المناک واقعے پر دلی صدمہ پہنچا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔کا بینہ کے ارکان نے کہا کہ شہبازشریف نے اس واقعے کے فوراً بعد پریس کانفرنس کے ذریعے جن جذبات کا اظہار کیا ہے وہ ارکان کابینہ، پنجاب حکومت اور پنجاب کے عوامی نمائندوں کی مکمل ترجمانی کرتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے اس ضمن میں جن اقدامات کا ا علان کیاہے وہ اقدامات یقیناً بروقت اور ضروری تھے۔ ہم ان اقدامات کی پرزور تائید کرتے ہیں ۔ اس المناک واقعے کی تحقیقات اور انصاف کے تقاضے پور ے کرنے کیلیے جوڈیشل کمیشن کا قیام ہر اعتبار سے ایک قابل تحسین اور مثبت اقدام ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ اس کمیشن کی تحقیقات کے ذریعے نہ صرف اس واقعے کے ذمہ دار افراد کا تعین ہوسکے گا بلکہ حقائق بھی قوم کے سامنے آئیں گے۔ اجلاس میں سیکریٹری داخلہ نے پولیس کیساتھ تصادم میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر واقعات کے پس منظر کے حوالے سے پنجاب کابینہ کو تفصیلی بریفنگ دی۔شہباز شریف نے فیصل آباد کے علاقے ٹھیکری والا میں پولیس تشدد سے نوجوان کی ہلاکت اور جناح اسپتال میں ماڈل ٹاؤن واقعے کے زخمی افراد کے ریکارڈ میں ردوبدل کی خبرکا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری صحت اور پولیس حکام سے رپورٹ طلب کر لی۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ایک وفد نے عوامی تحریک کے پولیس جھڑپ کے دوران گاڑیوں کی توڑ پھوڑ میں ملوث لیگی کارکن اور پولیس ٹائوٹ گلو بٹ کو دفعہ 506،427 اور 353 کے تحت مقدمہ میں گرفتارکرلیا۔
گلو بٹ نے انویسٹی گیشن پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا کہ عوامی تحریک کے کارکنان کی جانب سے فائرنگ کے بعد وہ مشعل ہوگیا اور اس نے توڑ پھوڑ کی، مجھے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق گلو بٹ کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ وہ پولیس کے لیے مخبری کرتا ہے،وہ لاہور کے مختلف علاقوں میں گھروں اور فلیٹوں پر قبضہ کرنے والے مافیا کاکارندہ بھی ہے۔ قائم مقام سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ گلوبٹ کو گرفتارکرلیا گیا اور اسے سخت سزا دلوائی جائے گی۔