فرقہ وارانہ قتل میں ملوث دو ٹارگٹ کلرز گرفتار 13 افراد کے قتل کا اعتراف
ملزمان وقار عباس اور حسین اکبر کا تعلق کالعدم تنظیم زینبیون سے ہے، ان کی تین ٹیمیں یہ کام کرتی ہیں،ڈی آئی جی سی ٹی ڈی
سی ٹی ڈی پولیس نے شہر میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا، ملزمان نے دوران تفتیش 13 افراد کو قتل اور 11 کو زخمی کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی پولیس آصف اعجاز شیخ نے سی ٹی ڈی سول لائنز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ شہر میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ٹارگٹ کلنگ میں اچانک اضافہ ہوا، قتل کے واقعات بظاہر ڈکیتی مزاحمت کے معلوم ہو رہے تھے ہم نے جانچ کی تو پتا چلا ایک مذہبی جماعت کے کارکنان کو ٹارگٹ کیا گیا، فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دو مرکزی ملزمان وقار عباس اور حسین اکبر کو گرفتار کرلیا جن کی گرفتاری کے بعد ان کے مزید ساتھی روپوش ہوگئے۔
ڈی آئی جی کے مطابق گرفتار ملزمان سے اسلحہ، موٹر سائیکل اور ریکی لسٹ برآمد ہوئی، گرفتار ملزمان 15 سے زائد افراد کی ریکی مکمل کرکے تفصیل اپنے ماسٹر مائنڈ کو بھیج چکے ہیں، ملزمان نے دوران تفتیش 13 افراد کو قتل اور 11 کو زخمی کرنے کا اعتراف کیا ہے، ملزمان کا تعلق گلگت سے ہے جو کہ کالعدم تنظیم زینبیون کے لیے کام کرتے ہیں، ان کے گروہ کا ماسٹر مائنڈ سید حسین موسوی عرف مسلم ہے جو بیرون ملک سے اپنے کارندوں کو ٹارگٹ، فنڈ اور دیگر سہولت کاری فراہم کرتا ہے۔
انہوں ںے بتایا کہ ماسٹر مائنڈ اپنے کارندوں کو ٹارگٹ کی تصویر اور دیگر معلومات فراہم کرتا ہے اوران کے ذریعے ریکی مکمل کرواتا ہے، ریکی کے بعد ان کے کارندے تمام تر معلومات اپنے ماسٹر مائنڈ کو بھیج دیتے تھے اور ماسٹر مائنڈ یہ ریکی ٹارگٹ کلنگ ٹیم کو بھیجتا ہے جو کہ انہیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناتے ہیں۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ 21 فروری کے بعد فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ رک گئی لہذا سی ٹی ڈی نے اپنے ذرائع سے معلومات حاصل کیں کہ پتا چلا کہ ان فرقہ وارانہ دہشت گردی میں ملوث دو ملزمان وقار عباس اور حسین اکبر مقامی پولیس کے ہاتھوں ناجائز اسلحہ کیس میں گرفتار ہوکر جیل جا چکے ہیں لہذا قانونی تقاضے پورے کرکے ملزم کو جیل سے تفتیش کے لیے حاصل کیا گیا اوردوران تفتیش ملزمان کی نشاندہی پر ٹارگٹ کلنگ میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد کیا گیا۔
گرفتارملزمان نے مزید انکشاف کیا کہ ان کی تین ٹیمیں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں، گرفتار ملزمان نے جن افراد کو ٹارگٹ کیا ان میں شیر محمد ولد عمر گل، قیصر فارقی ولد رحمت اللہ، عدنان ولد شمیم، معراج ولد نور محمد، حمد اسامہ ولد محمد سلیم، محمد سلیم ولد عبدالکریم، حبیب الرحمان ولد عبید الرحمان، شعیب، سیف الرحمان، محمد ایوب ولد شہراد، عبدالباری ولد محمد امین، سعد فاروقی ولد محمد خورشید فاروقی اور محمد یامین الدین ولد امین الدین شامل ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اس نیٹ ورک کے سہولت کاری میں ملوث اور ریکی کرنے والوں میں سید صہیب عباس عرف وقار گلگتی، حیدر گلگتی، حیدر عرف راجو، عابد، اختر بوٹ والا، کمیل بخاری، عباس عرف مرتضیٰ عرف مصطفیٰ، مجتبیٰ، کوڈ نام گولڈ عرف گولڈن، سلمان گلگتی، علی عرف پمفلٹ، کوڈ نام موڈ، بلال، بلال گلگتی، فیصل گلگتی، کوڈ نام جھمپر، محمد، راشد ، آفاق حیدر رضوی اور کوڈ نیم عثمان شامل ہیں۔ اس نیٹ ورک کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم میں شامل ظفر گلگتی، انعام گلگتی،عقیل گلگتی اور محمد علی گلگتی شامل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں آصف اعجاز شیخ کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی میں کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری ہے اور آگے بھی چلتا رہے گا، ہم نے 14 اہل کار برطرف کیے جبکہ سو سے زائد اہلکار و افسران کو سزائیں دی ہیں۔