جامشورو کا کوئلے سے چلنے والا 660 میگاواٹ منصوبہ تیار

صدر اور وزیر اعظم 25جون کو افتتاح کرینگے، منصوبے میں نقائص اور کرپشن کا انکشاف

20فیصد تھر کا کوئلہ استعمال کرنا لازم، تاحال تھری کوئلہ سائٹ تک پہنچانے کا انتظام نہیں۔ فوٹو: فائل

کوئلے سے چلنے والا 1320میگاواٹ کول فائرڈ پاور پروجیکٹ جامشوروکا 660 میگاواٹ منصوبہ مکمل تیار، کوئلے کی خریداری شروع کر دی گئی۔

کوئلے سے چلنے والا 1320 میگاواٹ کول فائر پاور پروجیکٹ جامشوروکا پہلا حصہ 660 میگاواٹ کول فائر پاور پروجیکٹ مکمل تیار ہوچکا ہے جو جلد بجلی کی تیاری شروع کر دے گا، کول پروجیکٹ کیلیے خریدی گئی اشیا، مشینری کی قیمتوں میں بھی واضح فرق سامنے آیا ہے۔

ایشین بینک سے لیے گئے قرضے کی مد میں 13کروڑ روپے سے زائد کی رقم سود کی مد میں مسلسل ادا کی جا رہی ہے ،سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر مہیش کمار کے رٹائرڈ ہوتے ہی ان کی جگہ بشیر احمد ببر کو پروجیکٹ ڈائریکٹر مقرر کر دیا گیا، کول پروجیکٹ میں روزانہ کی بنیاد پر 6ہزار 500ٹن کوئلے کی آمد جاری ہے جبکہ معاہدے کے مطابق پاور پروجیکٹ میں 80فیصد کوئلہ بیرونی ملکوں سے جبکہ 20فیصد کوئلہ تھر کا استعمال کرنا تھا، مگر اب تک تھر کے کوئلے کیلیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔


سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر مہیش کمار کے مطابق چھور شہر سے لیکر اسلام کوٹ تک ریلوے لائین ہی موجود نہیں، تھر کا کوئلہ کہاں سے یہاں تک پہنچے گا، ماہانہ 12ارب روپے کا کوئلہ خریدا جا رہا ہے، واضع رہے کہ کوئلے کی خریداری میں بھی بے ضابطگیوں کی اطلاع ہے کم بولی دینے والی کمپنی کو فراموش کرتے ہوئے دوسرے نمبر والے کمپنی کو سپلائی دی گئی۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر تھر مل پاور ہاؤس عبدالوکیل سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، مگر انھوں نے کال اٹینڈ نہیں کی، جبکہ واپڈا پیغام یونین کے محمد ساجن پنہور کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ میں تاخیر سے نقصان کیا گیا۔

پروجیکٹ ڈائریکٹر بشیر احمد ببر نے بھی کال اٹینڈ نہیں کی جبکہ پاکستان واپڈا ہائیڈرو یونین کے جنرل سیکریٹری سمیع فوجی کا کہنا تھا کہ پہلے ہی ہم پریس کانفرنس کر کے معطل ہیں۔
Load Next Story