لیاقت آباد کے کال سینٹر میں نوجوان کی ہلاکت کا معمہ حل
پولیس نے مقتول کے دوست کو گرفتار کرلیا، والد کی مدعیت میں مقدمہ درج
پولیس نے لیاقت آباد میں کال سینٹر میں فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کا معمہ حل کرلیا.
ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس نے لیاقت آباد 2 نمبر میں قائم کال سینٹر میں فائرنگ کے پراسرار واقعہ میں 16 سالہ عبداللہ کی ہلاکت کا معمہ حل کرتے ہوئے اُس کے دوست کو گرفتار کرلیا۔
پولیس نے مقتول عبداللہ کے دوست سرفراز کو حراست میں لیکر پوچھ گچھ کی تو اس نے انکشاف کیا کہ وہ اور مقتول عبداللہ کال سینٹر کے مالک حارث کی لائسنس یافتہ پستول جو کہ وہاں رکھی ہوئی تھی لیکر ٹک ٹاک بنا رہے تھے کہ اچانک گولی چل گئی جس کے نتیجے میں عبداللہ ہلاک ہوگیا۔
سرفراز نے مزید بتایا کہ اسلحہ لیکر عبداللہ نے ٹک ٹاک بنایا پھر میں عبداللہ کی طرف نشانہ لیکر ٹک ٹاک بنا رہا تھا کہ اس وقت گولی چل گئی جو عبداللہ کے جبڑے میں لگی، مقتول کے گرفتار ملزم دوست نے بتایا کہ وہ عبداللہ کی لاش کال سینٹر میں چھوڑ کر فرار ہوگیا اور گھر واپس آکر اپنے خون آلود کپڑے بدل کر ٹیوشن چلا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: کراچی میں کال سینٹر میں فائرنگ سے میٹرک کا طالب علم جاں بحق
مقتول کے والد اور مدعی مقدمہ محمود علی نے بتایا کہ وہ کے ایم سی میں ملازم ہیں جبکہ مقتول کے ماموں کا کہنا تھا کہ جس کال سینٹر میں عبداللہ کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا وہ مقتول کے پھوپھی زاد بھائی حارث کا ہے جو کہ مقتول کا ہونے والا بہنوئی بھی ہے اور کال سینٹر میں موجود اسلحہ بھی اسی کا تھا جو لائسنس یافتہ تھا۔
ایس ایچ او سپر مارکیٹ کے مطابق گرفتار ملزم سرفراز بھی لیاقت آباد جھنڈا چوک کا رہائشی ہے جبکہ پولیس نے کال سینٹر کے مالک حارث کو بھی پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا ہوا ہے، مقتول عبداللہ لیاقت آباد جھنڈا چوک کا رہائشی تھا۔
جب مقتول کا جنازہ اس کی رہائش گاہ سے اٹھایا گیا تو کہرام مچ گیا ، خواتین شدت غم سے نڈھال ہوگئیں جبکہ علاقے میں سوگ کی سی فضا چھا گئی ، عبداللہ کی نماز جنازہ بعد نماز عصر گھر کے قریب مسجد میں ادا کی گئی جس میں اہلخانہ، رشتے داروں اور اہل محلہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی بعدازاں عبداللہ کو اورنگی کے الفتح قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس نے لیاقت آباد 2 نمبر میں قائم کال سینٹر میں فائرنگ کے پراسرار واقعہ میں 16 سالہ عبداللہ کی ہلاکت کا معمہ حل کرتے ہوئے اُس کے دوست کو گرفتار کرلیا۔
پولیس نے مقتول عبداللہ کے دوست سرفراز کو حراست میں لیکر پوچھ گچھ کی تو اس نے انکشاف کیا کہ وہ اور مقتول عبداللہ کال سینٹر کے مالک حارث کی لائسنس یافتہ پستول جو کہ وہاں رکھی ہوئی تھی لیکر ٹک ٹاک بنا رہے تھے کہ اچانک گولی چل گئی جس کے نتیجے میں عبداللہ ہلاک ہوگیا۔
سرفراز نے مزید بتایا کہ اسلحہ لیکر عبداللہ نے ٹک ٹاک بنایا پھر میں عبداللہ کی طرف نشانہ لیکر ٹک ٹاک بنا رہا تھا کہ اس وقت گولی چل گئی جو عبداللہ کے جبڑے میں لگی، مقتول کے گرفتار ملزم دوست نے بتایا کہ وہ عبداللہ کی لاش کال سینٹر میں چھوڑ کر فرار ہوگیا اور گھر واپس آکر اپنے خون آلود کپڑے بدل کر ٹیوشن چلا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: کراچی میں کال سینٹر میں فائرنگ سے میٹرک کا طالب علم جاں بحق
مقتول کے والد اور مدعی مقدمہ محمود علی نے بتایا کہ وہ کے ایم سی میں ملازم ہیں جبکہ مقتول کے ماموں کا کہنا تھا کہ جس کال سینٹر میں عبداللہ کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا وہ مقتول کے پھوپھی زاد بھائی حارث کا ہے جو کہ مقتول کا ہونے والا بہنوئی بھی ہے اور کال سینٹر میں موجود اسلحہ بھی اسی کا تھا جو لائسنس یافتہ تھا۔
ایس ایچ او سپر مارکیٹ کے مطابق گرفتار ملزم سرفراز بھی لیاقت آباد جھنڈا چوک کا رہائشی ہے جبکہ پولیس نے کال سینٹر کے مالک حارث کو بھی پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا ہوا ہے، مقتول عبداللہ لیاقت آباد جھنڈا چوک کا رہائشی تھا۔
جب مقتول کا جنازہ اس کی رہائش گاہ سے اٹھایا گیا تو کہرام مچ گیا ، خواتین شدت غم سے نڈھال ہوگئیں جبکہ علاقے میں سوگ کی سی فضا چھا گئی ، عبداللہ کی نماز جنازہ بعد نماز عصر گھر کے قریب مسجد میں ادا کی گئی جس میں اہلخانہ، رشتے داروں اور اہل محلہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی بعدازاں عبداللہ کو اورنگی کے الفتح قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔