سوشل میڈیا اور بچوں میں سیگریٹ نوشی کے درمیان تعلق کا انکشاف
تحقیق میں 10 سے 25 برس کے درمیان 10 ہزار 808 افراد کے ڈیٹا کا معائنہ کیا گیا
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ بچے جو سوشل میڈیا پر زیادہ وقت صرف کرتے ہیں ان کے ویپ اور سیگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
امپیریل کالج لندن میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق وہ بچے اور نوجوان جو روزانہ سات گھنٹے سے زیادہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں ان میں سوشل میڈیا استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں سیگریٹ نوشی کے امکانات آٹھ گنا جبکہ ویپ کرنے کے امکانات چار گنا زیادہ ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ وہ کمپنیاں جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم رکھتی ہیں ان کے پاس نوجوانوں پر سیگریٹ نوشی اور ویپنگ کے تاثر کو تبدیل کرنے کی طاقت ہوتی ہے۔
برطانیہ میں 2015 سے 2021 کے درمیان کی جانے والی ہاؤس ہولڈ لونگیٹیوڈنل اسٹڈی میں 10 سے 25 برس کے درمیان 10 ہزار 808 افراد کے ڈیٹا کا معائنہ کیا گیا جس کے نتائج جرنل تھوریکس میں شائع ہوئے۔
مجموعی طور پر 8.5 فیصد سے معمولی سی زیادہ تعداد سیگریٹ نوشی جبکہ 2.5 فیصد تعداد ویپنگ کرتی ہوئی پائی گئی۔ ایک فیصد سے زیادہ افراد دونوں عادات میں مبتلا پائے گئے۔
مطالعے میں معلوم ہوا کہ وہ افراد جنہوں نے بتایا تھا کہ وہ سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کرتے ان کی دو فیصد تعداد سیگریٹ نوشی میں مبتلا پائی گئی جبکہ روزانہ ایک سے تین گھنٹے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں میں یہ شرح 9.2 فیصد دیکھی گئی۔
یہ شرح چار تا چھ گھنٹے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں میں بڑھ کر 12.2 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ سات یا اس سے زیادہ گھنٹے استعمال کرنے والوں میں 15.7 فیصد افراد اس لت میں مبتلا پائے گئے۔
دوسری جانب وہ افراد جو سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتے تھے ان میں ویپنگ کرنے کی شرح 0.8 فیصد دیکھی گئی جبکہ روزانہ ایک سے تین گھنٹے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں میں یہ شرح 2.4 فیصد تھی۔
یہ شرح چار تا چھ گھنٹے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں میں بڑھ کر 3.8 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ سات یا اس سے زیادہ گھنٹے استعمال کرنے والوں میں چار فیصد افراد اس لت میں مبتلا پائے گئے۔
امپیریل کالج لندن میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق وہ بچے اور نوجوان جو روزانہ سات گھنٹے سے زیادہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں ان میں سوشل میڈیا استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں سیگریٹ نوشی کے امکانات آٹھ گنا جبکہ ویپ کرنے کے امکانات چار گنا زیادہ ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ وہ کمپنیاں جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم رکھتی ہیں ان کے پاس نوجوانوں پر سیگریٹ نوشی اور ویپنگ کے تاثر کو تبدیل کرنے کی طاقت ہوتی ہے۔
برطانیہ میں 2015 سے 2021 کے درمیان کی جانے والی ہاؤس ہولڈ لونگیٹیوڈنل اسٹڈی میں 10 سے 25 برس کے درمیان 10 ہزار 808 افراد کے ڈیٹا کا معائنہ کیا گیا جس کے نتائج جرنل تھوریکس میں شائع ہوئے۔
مجموعی طور پر 8.5 فیصد سے معمولی سی زیادہ تعداد سیگریٹ نوشی جبکہ 2.5 فیصد تعداد ویپنگ کرتی ہوئی پائی گئی۔ ایک فیصد سے زیادہ افراد دونوں عادات میں مبتلا پائے گئے۔
مطالعے میں معلوم ہوا کہ وہ افراد جنہوں نے بتایا تھا کہ وہ سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کرتے ان کی دو فیصد تعداد سیگریٹ نوشی میں مبتلا پائی گئی جبکہ روزانہ ایک سے تین گھنٹے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں میں یہ شرح 9.2 فیصد دیکھی گئی۔
یہ شرح چار تا چھ گھنٹے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں میں بڑھ کر 12.2 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ سات یا اس سے زیادہ گھنٹے استعمال کرنے والوں میں 15.7 فیصد افراد اس لت میں مبتلا پائے گئے۔
دوسری جانب وہ افراد جو سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتے تھے ان میں ویپنگ کرنے کی شرح 0.8 فیصد دیکھی گئی جبکہ روزانہ ایک سے تین گھنٹے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں میں یہ شرح 2.4 فیصد تھی۔
یہ شرح چار تا چھ گھنٹے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں میں بڑھ کر 3.8 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ سات یا اس سے زیادہ گھنٹے استعمال کرنے والوں میں چار فیصد افراد اس لت میں مبتلا پائے گئے۔