کراچی پولیس اہلکار شارٹ ٹرم اغوا برائے تاوان میں ملوث نکلے
مومن آباد سے اغوا دو نوجوان 3 لاکھ روپے تاوان لیکر رہا، ڈی آئی جی ویسٹ نے واقعے کا نوٹس لے لیا
شہر قائد میں پولیس اہلکار شارٹ ٹرم اغوا برائے تاوان میں ملوث نکلے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اورنگی ٹاؤن مومن آباد سے بنارس پٹھان کالونی کے رہائشی 2 نوجوانوں جواد اورعبدالخالق کو3 موٹر سائیکلوں اورایک پولیس موبائل میں سوارسادہ لباس پولیس اہلکاروں نے اغوا کیا اور نوجوانوں کو اغوا کرکے گلبرگ تھانے میں رکھا گیا جہاں انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
نوجوانوں کی رہائی کے لیے 5 لاکھ روپےتاوان طلب کیا گیا تھا اور مغوی نوجوان کو 3 لاکھ روپے تاوان وصول کرکے رہا کردیا گیا، مغوی نوجوان جواد فرسٹ ایئر کا طالب علم ہے جبکہ عبدالخالق پرچون کا کیبن چلاتا ہے۔
مبینہ تشدد سے عبدالخالق کو پاؤں کے تلوے اور ایڑھی پر چوٹیں آئی ہیں، متاثر نوجوان جواد کے والد شجاعت نے بتایا کہ ان کے بیٹے اوراس کے دوست کو 15 مئی کوسائٹ اے کے علاقے باوانی چالی سےمومن آباد پولیس کے اہلکاروں ںے اپنے آپ کوڈی آئی جی ویسٹ کی اسپیشل ٹیم ظاہر کرکے اغوا کیا تھا اوربعدازاں انہیں گلبرگ پولیس کے حوالے کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کا بیٹا اوراس کا دوست چوری کے موبائل فون کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں، بعدازاں گلبرگ پولیس نے تاوان وصول کرکے دونوں نوجوانوں کورہا کردیا۔
ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے جواد اورعبدالخالق کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اورتاوان وصول کرکے رہا کرنے کے واقعہ کانوٹس لے لیا۔
ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ کا کہنا ہے کہ وہ واقعے کی انکوائری کررہے ہیں اور پیرکودونوں متاثرہ نوجوانوں کے اہلخانہ کوبلوایا ہے انکوائری میں جو بھی ملوث پایا گیا اس کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا۔