ہائیڈروجن سے اڑنے والے طیارے کیا واقعی ماحول دوست ہوں گے

ان طیاروں کے عام ہوجانے کی راہ میں درپیش اہم چیلنجز کا جائزہ


ان طیاروں کے عام ہوجانے کی راہ میں درپیش اہم چیلنجز کا جائزہ۔ فوٹو: سی این این

دنیا میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے پیش نظر روایتی ایندھن (یعنی ڈیزل، پیٹرول، کوئلہ) کے متبادل ایندھن تلاش کرنے اور ان کے استعمال کو فروغ دینے پر برسوں سے زور دیا جارہا ہے۔

اسی سلسلے میں کی گئی عملی کوششوں کی وجہ سے آج دنیا بھر میں سورج کی روشنی اور ہوا کی توانائی کو بجلی میں بدل دینے والے سولر پینل اور ونڈ ٹربائن کا استعمال نمایاں حد تک بڑھ چکا ہے اور اس میں روزافزوں اضافہ ہورہا ہے۔

ڈیزل اور پیٹرول کے متبادل کے طور پر ہائیڈروجن گیس کا استعمال بھی فروغ پارہا ہے، اور اب طیاروں کو جیٹ فیول کے بجائے ہائیڈروجن پر منتقل کرنے کی باتیں ہورہی ہیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ طیاروں میں ہائیڈروجن کا استعمال جہاں ماحول دوست ہوگا وہیں مسافر طیاروں میں اس کے استعمال کی راہ میں کئی چیلینجز بھی درپیش ہوں گے:

ماحول دوست ہائیڈروجن کا حصول آسان نہیں

ہائیڈروجن ماحول دوست بھی ہوسکتی ہے اور ماحول دشمن بھی، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس کی پیداوار کیسے کی جاتی ہے۔

فی زمانہ عمومی طور پر دستیاب ہائیڈروجن ' گرے ہائیڈروجن' کہلاتی ہے جو قدرتی گیس کے سالموں کو توڑ کر حاصل کی جاتی ہے اور اس عمل کے دوران ماحول کے لیے ضرر رساں کاربن ڈائی آکسائیڈ بڑی مقدار میں خارج ہوتی ہے۔ ہائیڈروجن کی ایک اور قسم 'بلو ہائیڈروجن' ہے جو ماحول دشمن گرین ہاؤس گیسوں کو پھیلنے سے روک سکتی ہے مگر اس کی پیداوار پر لاگت بہت زیادہ آتی ہے اور پھر یہ دردسری بھی ہوگی کہ بلو ہائیڈروجن کے حصول کے دوران خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کہاں ذخیرہ کیا جائے۔

ہائیڈروجن کی سب سے کم یاب مگر مہنگی ترین قسم 'گرین ہائیڈروجن' ہے جو قابل تجدید توانائی (ری نیو ایبل انرجی) کے ذریعے پانی کو ہائیڈروجن اور آکسیجن میں توڑ کر حاصل ہوسکتی ہے۔ چنانچہ طیاروں کے لیے ہائیڈروجن کے حصول کا کوئی ایسا طریقہ یا تیکنیک سردست دست یاب نہیں ہے جس کے استعمال سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج نہ ہوتا ہو۔

ہائیڈروجن سے طیارے کی رینج میں کمی

ہائیڈروجن اب تک دریافت ہونے والے عناصر میں سب سے کم وزن اور ہلکا ترین عنصر ہے مگر اس میں توانائی کی کثافت مٹی کے تیل (کیروسین) سے بھی کم ہوتی ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہائیڈروجن سے اڑنے والے طیاروں کا وزن بڑھ جائے گا، کیونکہ طیارے میں بطور ایندھن اسے مائع حالت میں رکھنا ہوگا اور اس مقصد کے لیے طیارے میں انتہائی دباؤ کے حامل ٹینک کی تنصیب ناگزیر ہوگی جس سے ہوائی جہاز کے وزن میں اضافے ہوگا۔ طیارے کا وزن بڑھنے سے نہ صرف اس کی رینج میں کمی آئے گی بلکہ کارگو اور مسافروں کی تعداد میں بھی کمی کرنی پڑے گی۔

طیاروں کی ری فیولنگ کی بلند لاگت

موجود ہوائی اڈوں پر طیاروں میں روایتی رکازی ایندھن (یعنی جیٹ فیول) بھرنے کے انتظامات ہوتے ہیں، مگر ہائیدروجن سے اڑنے والے طیاروں کے لیے ہوائی اڈوں پر علیحدہ انتظامات کرنے ہوں گے۔

ہائیڈروجن اور بجلی سے اڑنے والے ہوائی جہازوں کی تیاری پر کام کرنے والی کمپنی 'زیرو ایویا' کے بانی اور چیف ایگزیکٹیو افسر وال مفتا خوف کہتے ہیں کہ اس وقت دنیا بھر میں کسی بھی ہوائی اڈے پر ہائیڈروجن کی ری فیولنگ کی سہولت موجود نہیں ہے، تاہم وہ پُرامید ہیں کہ مستقبل میں جیٹ فیول کے ساتھ ہائیڈروجن کی ری فیولنگ کے انتظامات بھی تمام بڑے ہوائی اڈوں پر نظر آئیں گے۔

خیال رہے کہ جنوری میں کیلی فورنیا انرجی کمیشن نے زیرو ایویا کو موبائل لیکوڈ ہائیڈروجن ری فیولنگ ٹرک تیار کرنے کے لیے کو 33 لاکھ ڈالر فراہم کیے تھے، فی الحال اس ٹرک کی تیاری کے ضمن میں کوئی اہم پیشرفت نہیں ہوسکی۔

سرخ فیتے کی رکاوٹیں

کسی بھی صنعت کے مقابلے میں ہوابازی کی صنعت میں سیکیورٹی کے سخت ترین معیارات ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ رکازی ایندھن سے ہائیڈروجن پر منتقل ہونے کی راہ میں قواعد و ضوابط کی رکاوٹیں بھی درپیش ہوں گی۔

یورپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کی ترجمان جینیٹ نارتھ کوٹے کا کہنا ہے کہ 20 مسافروں سے کم کی گنجائش کے حامل طیارے کے لیے قواعد و ضوابط یکساں ہوں گے چاہے وہ طیارہ کسی بھی ایندھن سے اڑایا جارہا ہو، تاہم اس سے زیادہ گنجائش کے حامل ہائیڈروجن سے اڑنے والے طیاروں کے لیے ان قواعد و ضوابط پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہوگی۔

ہائیڈروجن سے اڑنے والے طیارے بھی ماحول دوست نہیں ہوں گے

طیاروں کو جیٹ فیول سے ہائیڈروجن پر منتقل کرنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود بھی یہ طیارے مکمل طور پر ماحول دوست ثابت نہیں ہوں گے، اور یہ ہنوز ماحول پر منفی اثرات مرتب کریں گے۔

حالیہ تحقیقی مطالعات (اسٹڈیز) میں سامنے آیا ہے کہ ہوابازی کی صنعت کے منفی ماحولیاتی اثر کا 50 سے 75 فیصد نائٹروجن آکسائیڈ کے اخراج یا آبی بخارات پر مشتمل ہے جو تکاثفی دنبالہ (بعض اوقات انتہائی بلندی پر اڑنے والے طیاروں کے پیچھے نظر آنے والی کثیف دھویں کی لکیر) کی تشکیل کا باعث بنتے ہیں۔ آسمان کی وسعتوں میں چھوڑے گئے دھویں کے یہ کثیف بادل موسمی تغیر میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔

بل گیٹس کی قائم کردہ ایک تنظیم 'بریک تھرو انرجی' سے وابستہ ماہر ہوابازی ماتیو مرولو کہتے ہیں کہ ہائیڈروجن پر مبنی ہوابازی کے ماحولیاتی اثرات کے بارے میں اب بھی ابہام موجود ہے۔ ہم ہائیڈروجن کے (کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے علاوہ دیگر) اثرات کے بارے میں کلی طور پر نہیں جانتے، تاہم ہائیڈروجن سے اڑنے والے طیاروں سے روایتی طیاروں کی نسبت ماحولیاتی آلودگی میں کم اضافہ ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں