پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان رؤف حسن ’قاتلانہ‘ حملے میں زخمی
عوامی نیشنل پارٹی، پیپلزپارٹی، جے یو آئی اور گورنر خیبرپختونخوا کی مذمت، ملوث افراد کی گرفتاری کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات (ترجمان) رؤف حسن پر اسلام آباد میں حملہ ہوا ہے، جسے پولیس اور پی ٹی آئی چیئرمین نے قاتلانہ حملہ قرار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رؤف حسن پر ستارہ مارکیٹ میں خواجہ سراؤں نے تیز دھار آلے سے حملہ کیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔ حملے کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان کا چہرہ زخمی ہوا جس پر انہیں طبی امداد کے لیے پی اے ایف اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان رئوف حسن نجی چینل کے دفتر میں پروگرام ریکارڈنگ کروا کر باہر آئے تو کالے رنگ کی مہران گاڑی میں سوار چار خواجہ سرا ان پر حملہ آور ہوئے اور تیز دھاڑ بلیڈ سے رؤف حسن کے منہ پر وار کیا گیا۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق رؤف حسن کے گال پر پانچ انچ لمبا گہرا کٹ پڑا ہے، ڈاکٹر نے زخم کو بھرنے کے لیے ٹانکے لگا دیے۔
اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ رؤف حسن کی زندگی پر اٹیک ہوا، ایک روز قبل بھی اُن کا پیچھا کیا گیا تھا تاہم وہ بچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ایک بندے نے بلیڈ مارا جبکہ دوسرا ریکارڈنگ کرتا رہا، رؤف حسن پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر ہیں، کوشش کی جارہی ہے کہ ایسے واقعات ہوں جس سے ملک کا امن خراب ہو، ہم سمجھتے ہیں جس طرح سے لیڈرشپ کو زدو کوب کیا جاتا تھا، لگتا ہے وہ سلسلہ ختم نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مکمل انوسٹیگیشن ہو اور مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے،پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے نظریے کے مطابق اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
اسلام آباد پولیس کے ذرائع نے بھی رؤف حسن کے ساتھ پیش آنے والے پر خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اسے قاتلانہ حملہ قرار دیا اور بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے پانچ ٹیمز تشکیل دے دی گئیں اور مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
پولیس رائع کے مطابق حملہ آوروں کی گرفتاری کیلیے سی سی ٹی وی اور سیف سٹی کیمروں کی مدد حاصل کی جا رہی ہے جبکہ گرفتاری کے لیے مختلف جگہوں پر ناکہ بندی کر دی گئی، بظاہر حملہ قاتلانہ معلوم ہوتا ہے، کیونکہ رؤف حسن کو گہرے زخم آئے ہیں۔
پولیس کو دیے گئے بیان میں رؤف حسن نے کہا کہ 'مجھے کچھ افراد نے روکا اور پھر تیز دھار آلے سے حملہ کردیا، اس دوران کچھ سمجھ نہیں آیا'۔
قبل ازیں واقعے کو سینیٹر شبلی فراز نے ایوان بالا میں اجلاس کے دوران اٹھایا اور بتایا کہ 'ہماری اور پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کے ترجمان رؤف حسن پر حملہ ہوا ہے، یہ سب قابل قبول نہیں ہے'۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ فاضل اپوزیشن لیڈر نے ابھی یہ چیز شئیر کی ہے، کس نے حملہ کیا، کہاں پر حملہ ہوا؟ یہ چیزیں قانونی طور پر دیکھی جائیں گی۔ رؤف حسن رپورٹ درج کروائیں ان کی درخواست پر قانون کے مطابق عمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد یا متعلقہ افسران سے رپورٹ لے کر ایوان کو لازمی آگاہ کروں گا۔ رؤف حسن کو مبینہ طور پر زدوکوب اور حملے پر پی ٹی آئی نے سینیٹ اجلاس سے سینیٹ سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔
بعد ازاں شبلی فراز نے ایوان میں آکر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رؤف حسن پر خواجہ سراؤں نے حملہ کیا، اسی طرح کا حملہ ایک صحافی کے ساتھ بھی پیش آیا تھا، میری درخواست ہے اس معاملے کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔
سیاسی جماعتوں کی مذمت
پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، جمعیت علما اسلام، عوامی نیشنل پارٹی نے رؤف حسن پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے رؤف حسن پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اُن کی جلد صحت یابی کیلیے دعا کی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے رؤف حسن پر ہونے والے حملے کو گری ہوئی حرکت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست اور ریاستی اداروں کو اس قسم کی حرکتوں سے باز آجانا چاہيے، ہم تو سمجھ رہے تھے کہ خواجہ سراء بیروزگار ہیں،آج پتہ چلا کہ ان کی بھی ڈیوٹی لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست اور ریاستی اداروں کو ان ہتھکنڈوں سے اب مزید باز آجانا چاہیے، پاکستان کی تاریخ یہی کہتی ہے کہ رؤف حسن کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ کسی ہاتھ سے خالی نہیں ہے۔ خواجہ سراء پاکستان کی سب سے مظلوم کمیونٹی ہے۔ اس کمیونٹی کو استعمال کرکے ایسی حرکتیں کرنا مناسب نہیں ہے۔
جمعیت علما اسلام کے ترجمان اسلم غوری نے رؤف حسن پر ہونے والے حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکمران اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں، اپوزیشن کو برداشت نہ کرنے والی حکومت جمہوری نہیں ہوسکتی۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ حملہ آزادی اظہار پر پابندی لگانے کی کوشش ہے، شہباز شریف اپنی حکومت اور جمہوریت کا کچھ بھرم رکھیں اور ملزمان کو فی الفور گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تو میدان سجنا ہے ،حکومت اتنی جلدی کیوں گھبرا گئی ؟۔
تفصیلات کے مطابق رؤف حسن پر ستارہ مارکیٹ میں خواجہ سراؤں نے تیز دھار آلے سے حملہ کیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔ حملے کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان کا چہرہ زخمی ہوا جس پر انہیں طبی امداد کے لیے پی اے ایف اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان رئوف حسن نجی چینل کے دفتر میں پروگرام ریکارڈنگ کروا کر باہر آئے تو کالے رنگ کی مہران گاڑی میں سوار چار خواجہ سرا ان پر حملہ آور ہوئے اور تیز دھاڑ بلیڈ سے رؤف حسن کے منہ پر وار کیا گیا۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق رؤف حسن کے گال پر پانچ انچ لمبا گہرا کٹ پڑا ہے، ڈاکٹر نے زخم کو بھرنے کے لیے ٹانکے لگا دیے۔
اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ رؤف حسن کی زندگی پر اٹیک ہوا، ایک روز قبل بھی اُن کا پیچھا کیا گیا تھا تاہم وہ بچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ایک بندے نے بلیڈ مارا جبکہ دوسرا ریکارڈنگ کرتا رہا، رؤف حسن پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر ہیں، کوشش کی جارہی ہے کہ ایسے واقعات ہوں جس سے ملک کا امن خراب ہو، ہم سمجھتے ہیں جس طرح سے لیڈرشپ کو زدو کوب کیا جاتا تھا، لگتا ہے وہ سلسلہ ختم نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مکمل انوسٹیگیشن ہو اور مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے،پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے نظریے کے مطابق اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
اسلام آباد پولیس کے ذرائع نے بھی رؤف حسن کے ساتھ پیش آنے والے پر خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اسے قاتلانہ حملہ قرار دیا اور بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے پانچ ٹیمز تشکیل دے دی گئیں اور مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
پولیس رائع کے مطابق حملہ آوروں کی گرفتاری کیلیے سی سی ٹی وی اور سیف سٹی کیمروں کی مدد حاصل کی جا رہی ہے جبکہ گرفتاری کے لیے مختلف جگہوں پر ناکہ بندی کر دی گئی، بظاہر حملہ قاتلانہ معلوم ہوتا ہے، کیونکہ رؤف حسن کو گہرے زخم آئے ہیں۔
پولیس کو دیے گئے بیان میں رؤف حسن نے کہا کہ 'مجھے کچھ افراد نے روکا اور پھر تیز دھار آلے سے حملہ کردیا، اس دوران کچھ سمجھ نہیں آیا'۔
قبل ازیں واقعے کو سینیٹر شبلی فراز نے ایوان بالا میں اجلاس کے دوران اٹھایا اور بتایا کہ 'ہماری اور پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کے ترجمان رؤف حسن پر حملہ ہوا ہے، یہ سب قابل قبول نہیں ہے'۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ فاضل اپوزیشن لیڈر نے ابھی یہ چیز شئیر کی ہے، کس نے حملہ کیا، کہاں پر حملہ ہوا؟ یہ چیزیں قانونی طور پر دیکھی جائیں گی۔ رؤف حسن رپورٹ درج کروائیں ان کی درخواست پر قانون کے مطابق عمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد یا متعلقہ افسران سے رپورٹ لے کر ایوان کو لازمی آگاہ کروں گا۔ رؤف حسن کو مبینہ طور پر زدوکوب اور حملے پر پی ٹی آئی نے سینیٹ اجلاس سے سینیٹ سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔
بعد ازاں شبلی فراز نے ایوان میں آکر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رؤف حسن پر خواجہ سراؤں نے حملہ کیا، اسی طرح کا حملہ ایک صحافی کے ساتھ بھی پیش آیا تھا، میری درخواست ہے اس معاملے کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔
سیاسی جماعتوں کی مذمت
پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، جمعیت علما اسلام، عوامی نیشنل پارٹی نے رؤف حسن پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے رؤف حسن پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اُن کی جلد صحت یابی کیلیے دعا کی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے رؤف حسن پر ہونے والے حملے کو گری ہوئی حرکت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست اور ریاستی اداروں کو اس قسم کی حرکتوں سے باز آجانا چاہيے، ہم تو سمجھ رہے تھے کہ خواجہ سراء بیروزگار ہیں،آج پتہ چلا کہ ان کی بھی ڈیوٹی لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست اور ریاستی اداروں کو ان ہتھکنڈوں سے اب مزید باز آجانا چاہیے، پاکستان کی تاریخ یہی کہتی ہے کہ رؤف حسن کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ کسی ہاتھ سے خالی نہیں ہے۔ خواجہ سراء پاکستان کی سب سے مظلوم کمیونٹی ہے۔ اس کمیونٹی کو استعمال کرکے ایسی حرکتیں کرنا مناسب نہیں ہے۔
جمعیت علما اسلام کے ترجمان اسلم غوری نے رؤف حسن پر ہونے والے حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکمران اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں، اپوزیشن کو برداشت نہ کرنے والی حکومت جمہوری نہیں ہوسکتی۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ حملہ آزادی اظہار پر پابندی لگانے کی کوشش ہے، شہباز شریف اپنی حکومت اور جمہوریت کا کچھ بھرم رکھیں اور ملزمان کو فی الفور گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تو میدان سجنا ہے ،حکومت اتنی جلدی کیوں گھبرا گئی ؟۔