سندھ ہائیکورٹ کا متحدہ کے تمام لاپتہ وغیر قانونی محبوس کارکنوں کی بازیابی کا حکم
غیرقانونی حراست میں کارکنوں کی جان کوخطرہ ہے، وفاقی وصوبائی وزارت داخلہ، ڈی جی رینجرز ودیگرکوفریق بنایا گیا ہے
سندھ ہائیکورٹ نے قانون نافذکرنے والے اداروں کو حکم دیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتا کارکنوں کو بازیاب کراکے آئندہ سماعت کے دوران عدالت میں پیش کیا جائے۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عقیل احمدعباسی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے ہائیکورٹ آفس کوبھی ہدایت کی کہ متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتاکارکنوں کے تمام مقدمات یکجا کردیے جائیں۔ گزشتہ روز ایم کیوایم کے9کارکنوںکی حراست کے خلاف ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ ایم کیوایم کے کارکنوں کو غیرقانونی طورپر حراست میں لیا گیاہے۔ ان کی جان کوخطرہ ہے۔ قبل ازیں مختلف تھانوں کے ایس ایچ اوزنے عدالت کوپیش رفت سے آگاہ کیا تھا۔ ایس ایچ اوبریگیڈ نے بتایاکہ عثمان علی اورذیشان گل 12مئی کولاپتا ہوئے تھے۔
ان کی بازیابی کے لیے اقدام کیے جارہے ہیں۔ ان کی گمشدگی سے متعلق سندھ ہائیکورٹ میںعلیحدہ درخواست بھی زیرسماعت ہے اور عدالت کو کوششوں سے آگاہ کیا جاچکا ہے۔ ایس ایچ اوپریڈی کے مطابق محمدفاروق کی گمشدگی سے متعلق اس کی اہلیہ مسمات نازیہ کی درخواست پر مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ ایس ایچ اوفریئر نے بتایاکہ 14جون 2013 کوریاض الحق نے درخواست دی کہ اس کے بیٹے فہیم ریاض کو 9مئی کو جمعیت اسپتال دہلی کالونی سے بعض اہلکار گرفتار کرکے لے گئے ہیں۔ ایس ایچ اولانڈھی نے بتایاتھا کہ 4جون کو محمد حنیف نے درخواست دی تھی کہ اس کا بھائی محمد سعید کے ایم سی کا ملازم ہے جو 15 اپریل سے لاپتا ہے۔
ایس ایچ اوکورنگی انڈسٹریل ایریا نے عدالت کوبتایا تھاکہ مسمات عظمیٰ آفتاب نے اپنے شوہر آفتاب عالم شاہ کی گمشدگی سے متعلق سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے جبکہ اس حوالے سے تھانے میں کوئی درخواست جمع نہیںکرائی گئی۔ اس ضمن میںپولیس افسرنے مسمات عظمیٰ آفتاب کابیان لینے کی کوشش کی تاہم ان کے گھرپرتالا لگاہوا تھاجس پرایک پڑوسی نے بتایاکہ وہ 15دن سے گھرپر نہیںہیں۔ ایس ایچ اونبی بخش نے بتایاتھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کا کوئی کارکن ان کی حراست میں نہیں ہے۔
بیرسٹرفروغ نسیم کے توسط سے دائردرخواست میں وفاقی وصوبائی وزارت داخلہ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اوردیگر کوفریق بناتے ہوئے کہاگیا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوںمیں ایم کیوایم کے کارکنوںکے خلاف آپریشن جاری ہے اور کارکنوں کو گرفتار کرکے حبس بے جا میں رکھا جاتا ہے۔ کچھ عرصے کے دوران 9کارکنوں فہیم ریاض، فاروق احمد، ذیشان گل، عثمان احمد، سعید، آفتاب عالم، ارشد، کراچی تنظیمی کمیٹی کے رکن ایازحسن اور محمدآصف خان کوگرفتار کر کے کسی عدالت میںپیش نہیں کیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کوگرفتار کرنے کا مقصد انھیں تشدد کانشانہ بناکر مرضی کا بیان حاصل کرناہے۔ درخواست میںاستدعا کی گئی ہے کہ ایم کیوایم کے لاپتاکارکنوں کوبازیاب کرایاجائے اورسازشی مہم ختم کی جائے۔ جمعرات کوسماعت کے موقع پربینچ نے قانون نافذکرنے والے اداروںکو ہدایت کی کہ ایم کیوایم کے لاپتا کارکنوں کی بازیابی کے لیے ہرممکن اقدام کیے جائیں۔ عدالت نے سماعت 15جولائی تک ملتوی کردی۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عقیل احمدعباسی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے ہائیکورٹ آفس کوبھی ہدایت کی کہ متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتاکارکنوں کے تمام مقدمات یکجا کردیے جائیں۔ گزشتہ روز ایم کیوایم کے9کارکنوںکی حراست کے خلاف ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ ایم کیوایم کے کارکنوں کو غیرقانونی طورپر حراست میں لیا گیاہے۔ ان کی جان کوخطرہ ہے۔ قبل ازیں مختلف تھانوں کے ایس ایچ اوزنے عدالت کوپیش رفت سے آگاہ کیا تھا۔ ایس ایچ اوبریگیڈ نے بتایاکہ عثمان علی اورذیشان گل 12مئی کولاپتا ہوئے تھے۔
ان کی بازیابی کے لیے اقدام کیے جارہے ہیں۔ ان کی گمشدگی سے متعلق سندھ ہائیکورٹ میںعلیحدہ درخواست بھی زیرسماعت ہے اور عدالت کو کوششوں سے آگاہ کیا جاچکا ہے۔ ایس ایچ اوپریڈی کے مطابق محمدفاروق کی گمشدگی سے متعلق اس کی اہلیہ مسمات نازیہ کی درخواست پر مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ ایس ایچ اوفریئر نے بتایاکہ 14جون 2013 کوریاض الحق نے درخواست دی کہ اس کے بیٹے فہیم ریاض کو 9مئی کو جمعیت اسپتال دہلی کالونی سے بعض اہلکار گرفتار کرکے لے گئے ہیں۔ ایس ایچ اولانڈھی نے بتایاتھا کہ 4جون کو محمد حنیف نے درخواست دی تھی کہ اس کا بھائی محمد سعید کے ایم سی کا ملازم ہے جو 15 اپریل سے لاپتا ہے۔
ایس ایچ اوکورنگی انڈسٹریل ایریا نے عدالت کوبتایا تھاکہ مسمات عظمیٰ آفتاب نے اپنے شوہر آفتاب عالم شاہ کی گمشدگی سے متعلق سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے جبکہ اس حوالے سے تھانے میں کوئی درخواست جمع نہیںکرائی گئی۔ اس ضمن میںپولیس افسرنے مسمات عظمیٰ آفتاب کابیان لینے کی کوشش کی تاہم ان کے گھرپرتالا لگاہوا تھاجس پرایک پڑوسی نے بتایاکہ وہ 15دن سے گھرپر نہیںہیں۔ ایس ایچ اونبی بخش نے بتایاتھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کا کوئی کارکن ان کی حراست میں نہیں ہے۔
بیرسٹرفروغ نسیم کے توسط سے دائردرخواست میں وفاقی وصوبائی وزارت داخلہ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اوردیگر کوفریق بناتے ہوئے کہاگیا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوںمیں ایم کیوایم کے کارکنوںکے خلاف آپریشن جاری ہے اور کارکنوں کو گرفتار کرکے حبس بے جا میں رکھا جاتا ہے۔ کچھ عرصے کے دوران 9کارکنوں فہیم ریاض، فاروق احمد، ذیشان گل، عثمان احمد، سعید، آفتاب عالم، ارشد، کراچی تنظیمی کمیٹی کے رکن ایازحسن اور محمدآصف خان کوگرفتار کر کے کسی عدالت میںپیش نہیں کیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کوگرفتار کرنے کا مقصد انھیں تشدد کانشانہ بناکر مرضی کا بیان حاصل کرناہے۔ درخواست میںاستدعا کی گئی ہے کہ ایم کیوایم کے لاپتاکارکنوں کوبازیاب کرایاجائے اورسازشی مہم ختم کی جائے۔ جمعرات کوسماعت کے موقع پربینچ نے قانون نافذکرنے والے اداروںکو ہدایت کی کہ ایم کیوایم کے لاپتا کارکنوں کی بازیابی کے لیے ہرممکن اقدام کیے جائیں۔ عدالت نے سماعت 15جولائی تک ملتوی کردی۔