برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں مسئلہ کشمیر پر بحث ہوگی
آل پارٹیزکشمیرکمیٹی برطانوی وزیرخارجہ کو مقبوضہ کشمیرمیں خواتین کی عصمت دری کی مذمت کیلیے کہے گی
برطانوی پارلیمنٹ کے ہائوس آف کامنزمیں اگلے ہفتے مسئلہ کشمیر پر بحث کی جائے گی اور برطانوی پارلیمنٹ کی آل پارٹیزکشمیر کمیٹی برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ کوخط لکھے گی جس میں برطانوی حکومت سے مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری کی مذمت کے لیے کہاجائے گا۔
برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلے کشمیر پر بحث کے بعد آل پارٹیزکشمیر کمیٹی کے اراکین برطانوی وزیر خارجہ سے ملاقات بھی کریں گے جس میں بھارت کی 8لاکھ افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر برطانوی حکومت سے انکوائری کرانے کیلیے بھی کہاجائے گا۔ اس بات کا فیصلہ جمعرات کوبرطانوی پارلیمنٹ ہائوس آف کامنز میں قائم آل پارٹیز کشمیرکمیٹی کے اجلاس میں کیاگیا جس میں 30سے زائدممبران برطانوی پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ اجلاس میں آزاد کشمیرکے سابق وزیراعظم و پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیرکے مرکزی رہنمابیرسٹر سلطان محمود چوہدری کوبطور مہمان خصوصی شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
اس موقع پربیرسٹر سلطان کے علاوہ برطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے چیئرمین و برطانوی ممبر پارلیمنٹ اینڈریوگرفتھ سمیت ارکان پارلیمنٹ اینڈی میکڈونلڈ، لارڈ نذیراحمد، لارڈقربان حسین، اینڈریو اسٹیفنسن، گورڈن برٹ وسل، سائمن ڈنزک، گیون شوکر، شبانہ محمود، روب ولسن، ڈیوڈوارڈ، سارہ چیمپئن، فیونا میک ٹیگارٹ، کرس لیزلی، ڈیبی ابراہامز، لائم برن، لیلیئن گرین ووڈاور دیگرنے آل پارٹیز کشمیرکمیٹی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا۔ بیرسٹرسلطان نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیرحل نہ کیاگیا توجنوبی ایشیامیں امن قائم نہیں ہوسکے گا۔ دنیا کی خاموشی مجرمانہ غفلت کے مترادف ہے۔
آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اینڈریوگرفتھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے چیئرمین آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کو ایک یادداشت بھی پیش کیجس پرارکان کے دستخط کراکے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کودی جائے گی کہ اقوام متحدہ کشمیرپر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے۔ یہ یادداشت امریکی صدراوباما، چین، روس، فرانس اور یورپی یونین کوبھی بھیجی جائے گی۔ بیرسٹرسلطان محمودنے کہا کہ یہ اقدام بالخصوص ایسے وقت میںاٹھایا گیاہے جبکہ امریکی ونیٹو فورسزافغانستان سے انخلا کررہی ہیںاور بھارت میںایک انتہا پسندحکومت وجودمیں آئی ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ میں اگلے ہفتے مسئلہ کشمیرپر ہونے والی بحث میںتمام ممبران ہماری حمایت کااعلان کریں۔
برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلے کشمیر پر بحث کے بعد آل پارٹیزکشمیر کمیٹی کے اراکین برطانوی وزیر خارجہ سے ملاقات بھی کریں گے جس میں بھارت کی 8لاکھ افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر برطانوی حکومت سے انکوائری کرانے کیلیے بھی کہاجائے گا۔ اس بات کا فیصلہ جمعرات کوبرطانوی پارلیمنٹ ہائوس آف کامنز میں قائم آل پارٹیز کشمیرکمیٹی کے اجلاس میں کیاگیا جس میں 30سے زائدممبران برطانوی پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ اجلاس میں آزاد کشمیرکے سابق وزیراعظم و پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیرکے مرکزی رہنمابیرسٹر سلطان محمود چوہدری کوبطور مہمان خصوصی شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
اس موقع پربیرسٹر سلطان کے علاوہ برطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے چیئرمین و برطانوی ممبر پارلیمنٹ اینڈریوگرفتھ سمیت ارکان پارلیمنٹ اینڈی میکڈونلڈ، لارڈ نذیراحمد، لارڈقربان حسین، اینڈریو اسٹیفنسن، گورڈن برٹ وسل، سائمن ڈنزک، گیون شوکر، شبانہ محمود، روب ولسن، ڈیوڈوارڈ، سارہ چیمپئن، فیونا میک ٹیگارٹ، کرس لیزلی، ڈیبی ابراہامز، لائم برن، لیلیئن گرین ووڈاور دیگرنے آل پارٹیز کشمیرکمیٹی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا۔ بیرسٹرسلطان نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیرحل نہ کیاگیا توجنوبی ایشیامیں امن قائم نہیں ہوسکے گا۔ دنیا کی خاموشی مجرمانہ غفلت کے مترادف ہے۔
آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اینڈریوگرفتھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے چیئرمین آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کو ایک یادداشت بھی پیش کیجس پرارکان کے دستخط کراکے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کودی جائے گی کہ اقوام متحدہ کشمیرپر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے۔ یہ یادداشت امریکی صدراوباما، چین، روس، فرانس اور یورپی یونین کوبھی بھیجی جائے گی۔ بیرسٹرسلطان محمودنے کہا کہ یہ اقدام بالخصوص ایسے وقت میںاٹھایا گیاہے جبکہ امریکی ونیٹو فورسزافغانستان سے انخلا کررہی ہیںاور بھارت میںایک انتہا پسندحکومت وجودمیں آئی ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ میں اگلے ہفتے مسئلہ کشمیرپر ہونے والی بحث میںتمام ممبران ہماری حمایت کااعلان کریں۔