زندگی میں پہلی بار اتنی گالیاں سُننے کو مل رہی ہیں

محمد تقی نے سوشل میڈیا پر مقبول ہونے کے لیے اپنے دونوں بچوں شیراز اور مسکان کا استعمال کیا، ناقدین


ویب ڈیسک May 22, 2024
ننھے وی لاگر نے کچھ عرصے کو وی لاگنگ چھوڑ دی ہے : فوٹو : انسٹاگرام

انتہائی کم عرصے میں شہرت حاصل کرنے والے معروف ننھے وی لاگر شیراز کے والد کو بیٹے کی وی لاگنگ چُھڑوانے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

حال ہی میں وی لاگر شیراز کے والد محمد تقی نے اپنی یوٹیوب ویڈیو میں کہا تھا کہ شہرت کی وجہ سے شیراز کے رویے میں تبدیلی آئی ہے، اس شہرت کی وجہ سے اُنہوں نے اُس شیراز کو کھو دیا جو سب سے پیار سے ملتا تھا اور سب کی عزت کرتا تھا۔

شیراز کے والد نے کہا تھا کہ شہرت کے بعد سے شیراز گاؤں کے لوگوں سے پہلے کی طرح اچھے طریقے سے نہیں مل رہا اور نہ ہی اپنی پڑھائی پر توجہ دے رہا ہے، اسی وجہ سے اُنہوں نے کچھ عرصے کے لیے شیراز کو وی لاگنگ سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ننھے وی لاگر شیراز نے ولاگنگ کیوں چھوڑی؟ وجہ سامنے آگئی

اس فیصلے پر جہاں شیراز کے مداحوں نے اُن کے والد کی تعریف کی تو وہیں کچھ سوشل میڈیا صارفین نے ننھے شیراز کے والد پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ وہ یہ سب کرکے لوگوں کی توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

ناقدین کا کہنا تھا کہ محمد تقی نے سوشل میڈیا پر مقبول ہونے کے لیے اپنے دونوں بچوں شیراز اور مسکان کا استعمال کیا اور اب مقبولیت حاصل ہونے کے بعد دونوں بچوں کو پیچھے کرکے خود بھی شہرت حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔







View this post on Instagram


A post shared by M TaQi (@taqishirazi786)




محمد تقی نے اپنے ناقدین کو جواب دینے کے لیے اپنے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کی اسٹوری میں ایک نوٹ جاری کیا جس میں اُنہوں نے کہا کہ مجھے زندگی میں پہلی بار اتنی گالیاں سُننی پڑ رہی ہیں۔

شیراز کے والد نے کہا کہ شیراز میرا بیٹا ہے اور مجھے معلوم ہے کہ میرے بیٹے کے لیے کیا اچھا ہے اور کیا بُرا۔

اُنہوں نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ خدا کے بندوں مجھے شہرت کا شوق نہیں ہے، مجھے بخش دو۔







 



 



 



View this post on Instagram


 


 

A post shared by Socialdicted (@socialdicted01)




واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے علاقے سیاچن سے تعلق رکھنے والے کمسن وی لاگر 6 سالہ شیراز کی ویڈیوز چند ماہ قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔

اس وقت شیراز کے یوٹیوب چینل پر 10 لاکھ سے زیادہ سبسکرائبرز موجود ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں