پاکستان ایک نظر میں ’ضرب عضب‘ اور طالبان کی پھلجھڑیاں
اب تو سارے طالبانی سپورٹر گاندھی گیری، اور اہنسا کا پرچار کرتے نظر آئیں گے۔
آخر کار پاک فوج کا آپریشن ضرب عضب شروع ہو ہی گیا ، الحمداللہ!
پاک فوج کے کامیاب اور جرات مندانہ فیصلے اورآپریشن کے سامنے بزدل اور چھپ کر حملہ کرنے والے خوارج کی حالت دیدنی ہے۔ ہزاروں بے گناہ و معصوم پاکستانی شہریوں اور پاک فوج کے شہید جوانوں کے سفاک قاتل اب دم دبا کر بھاگنے کے چکر میں ہیں ۔
قتال قتال کا نعرہ لگانے والے ظالمان کی گیدڑ بھبکیاں اب بھی جاری ہیں کہ اسلام آباد و لاہور کو جلا کے راکھ دیں گے، یہ کر دیں گے ،وہ کردیں گے اور معاشرے میں موجود طالبانی سوچ ظالمان کے دفاع میں ایسی ایسی منطق نکال کر لاتے ہیں کہ دماغ گھوم جاتا ہے۔ ان لوگوں کا یہ تاویلی کاّن چِٹّا ہی پیدا ہوا تھا سو یہ چِٹّا ہی رہے گا ۔ اب مزے کی بات یہ کہ پاکستانی قوم ایسی زندہ دل ہے کہ ایسی صورت حال میں بھی اپنی خوش مزاجی نہیں چھوڑتی۔ کبھی ٹوئٹر پر طالبان کی گیدڑ بھبکی کے نیچے پاکستانیوں کی ٹویٹس پڑھئے گا، ہنس ہنس کر برا حال ہو جائے گا۔
بات ذرا کسی اور طرف مُڑ گئی بہر کیف ذکر یہ تھا کہ بعض ایسے عناصر جو اب بھی ظالمان کو سپورٹ کرتے ہیں اور ان کی ہر بات کے دفاع میں تاویلیں نکال لاتے ہیں آج کل ایک مختلف پوائنٹ آف ویو سے سر گرم ہیں کہ شمالی وزیرستان میں بمباری کرنے سے عورتیں بچے بوڑھے بھی نشانہ بن رہے ہیں اور فوج کو طالبان کے خلاف ایسے ظالمانہ آپریشن سے گریز کرنا چاہئے۔ نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے وغیرہ وغیرہ۔ حالانکہ پاک فوج نے ابھی تک ایک بھی شہری علاقے پر بمباری نہیں کی ہے اور لوگوں کو وہاں سے انخلاء کی درخواست بھی کی جا چکی ہے۔
کل کچھ دوستوں سے ایک آن لائن فورم میں اسی موضوع پر گفتگو جاری تھی کہ میرے ایک بہت عزیز دوست محمود احمد غزنوی صاحب نے کچھ طنزیہ جملے کسے جنہوں نے موقع کی مناسبت سے مجھے پھڑکنے پر مجبور کر دیا سو سوچا ہے کہ آپ کی نذر بھی کرتا چلوں۔
''اب تو سارے طالبانی سپورٹر گاندھی گیری، اور اہنسا کا پرچار کرتے نظر آئیں گے۔ کل تک دنیا کو سکھایا جارہا تھا کہ صرف اور صرف طاقت کے ذریعے اسلام کا دنیا میں بول بالا ہوسکتا ہے، اب جب اپنی باری آئی تو مہاتما گاندھی کی روح حلول کرتی نظر آرہی ہے۔ کہاں گئیں وہ ترک تازیاں ؟؟؟ وہ جھپٹنا پلٹنا پلٹ کر جھپٹنا ، وہ لہو گرم رکھنے کے بہانے؟؟؟؟ ''
یعنی کہ کمال ہی فرما دیا اور موجودہ صورت حال کے عین مطابق۔ اللہ اللہ
میں تب سے مندرجہ بالا عبارت بار بار پڑھ رہا ہوں اور سر دھن رہا ہوں۔
آپ بھی سر دھنئے اور جرات کے ساتھ جینے کی کوشش کیجئے کہ اب ان بزدل دہشتگردوں اور ان کی ذیلی قوتوں و سوچوں کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں۔ انشااللہ
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
پاک فوج کے کامیاب اور جرات مندانہ فیصلے اورآپریشن کے سامنے بزدل اور چھپ کر حملہ کرنے والے خوارج کی حالت دیدنی ہے۔ ہزاروں بے گناہ و معصوم پاکستانی شہریوں اور پاک فوج کے شہید جوانوں کے سفاک قاتل اب دم دبا کر بھاگنے کے چکر میں ہیں ۔
قتال قتال کا نعرہ لگانے والے ظالمان کی گیدڑ بھبکیاں اب بھی جاری ہیں کہ اسلام آباد و لاہور کو جلا کے راکھ دیں گے، یہ کر دیں گے ،وہ کردیں گے اور معاشرے میں موجود طالبانی سوچ ظالمان کے دفاع میں ایسی ایسی منطق نکال کر لاتے ہیں کہ دماغ گھوم جاتا ہے۔ ان لوگوں کا یہ تاویلی کاّن چِٹّا ہی پیدا ہوا تھا سو یہ چِٹّا ہی رہے گا ۔ اب مزے کی بات یہ کہ پاکستانی قوم ایسی زندہ دل ہے کہ ایسی صورت حال میں بھی اپنی خوش مزاجی نہیں چھوڑتی۔ کبھی ٹوئٹر پر طالبان کی گیدڑ بھبکی کے نیچے پاکستانیوں کی ٹویٹس پڑھئے گا، ہنس ہنس کر برا حال ہو جائے گا۔
بات ذرا کسی اور طرف مُڑ گئی بہر کیف ذکر یہ تھا کہ بعض ایسے عناصر جو اب بھی ظالمان کو سپورٹ کرتے ہیں اور ان کی ہر بات کے دفاع میں تاویلیں نکال لاتے ہیں آج کل ایک مختلف پوائنٹ آف ویو سے سر گرم ہیں کہ شمالی وزیرستان میں بمباری کرنے سے عورتیں بچے بوڑھے بھی نشانہ بن رہے ہیں اور فوج کو طالبان کے خلاف ایسے ظالمانہ آپریشن سے گریز کرنا چاہئے۔ نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے وغیرہ وغیرہ۔ حالانکہ پاک فوج نے ابھی تک ایک بھی شہری علاقے پر بمباری نہیں کی ہے اور لوگوں کو وہاں سے انخلاء کی درخواست بھی کی جا چکی ہے۔
کل کچھ دوستوں سے ایک آن لائن فورم میں اسی موضوع پر گفتگو جاری تھی کہ میرے ایک بہت عزیز دوست محمود احمد غزنوی صاحب نے کچھ طنزیہ جملے کسے جنہوں نے موقع کی مناسبت سے مجھے پھڑکنے پر مجبور کر دیا سو سوچا ہے کہ آپ کی نذر بھی کرتا چلوں۔
''اب تو سارے طالبانی سپورٹر گاندھی گیری، اور اہنسا کا پرچار کرتے نظر آئیں گے۔ کل تک دنیا کو سکھایا جارہا تھا کہ صرف اور صرف طاقت کے ذریعے اسلام کا دنیا میں بول بالا ہوسکتا ہے، اب جب اپنی باری آئی تو مہاتما گاندھی کی روح حلول کرتی نظر آرہی ہے۔ کہاں گئیں وہ ترک تازیاں ؟؟؟ وہ جھپٹنا پلٹنا پلٹ کر جھپٹنا ، وہ لہو گرم رکھنے کے بہانے؟؟؟؟ ''
یعنی کہ کمال ہی فرما دیا اور موجودہ صورت حال کے عین مطابق۔ اللہ اللہ
میں تب سے مندرجہ بالا عبارت بار بار پڑھ رہا ہوں اور سر دھن رہا ہوں۔
آپ بھی سر دھنئے اور جرات کے ساتھ جینے کی کوشش کیجئے کہ اب ان بزدل دہشتگردوں اور ان کی ذیلی قوتوں و سوچوں کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں۔ انشااللہ
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔