اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو سرکاری اداروں کے سربراہان کی براہ راست تقرری سے روک دیا

وزیراعظم بھی کسی ادارے کا سربراہ براہ راست مقرر نہیں کرسکتے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم


ویب ڈیسک June 20, 2014
اہم سرکاری اداروں میں سیاسی بنیادوں پر تعیناتی خلاف قانون ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ، فوٹو: فائل

KARACHI: ہائی کورٹ نے حکومت کو سرکاری اداروں کے سربراہان کی براہ راست تعیناتی سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اہم سرکاری اداروں میں سیاسی بنیادوں پر تعیناتی خلاف قانون ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سرکاری اداروں میں براہ راست تعیناتیوں کے خلاف ایڈووکیٹ داؤد غزنوی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی جس کے بعد جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کو سرکاری اداروں کے سربراہان کی براہ راست تعیناتی سے روکنے کا حکم دیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اہم سرکاری اداروں میں سیاسی بنیادوں پر تعیناتی خلاف قانون ہے لہٰذا وزیراعظم بھی کسی ادارے کا سربراہ براہ راست مقرر نہیں کرسکتے۔

عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت نے سرکاری اداروں کے سربراہان کی تقرری کے لئے کمیشن تشکیل دیا تھا جبکہ حکومت نے پھر خود ہی 23 اداروں کے سربراہ براہ راست تعینات کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کیا تھا۔ عدالت نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ اداروں کے سربراہان کا تقرر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کیا جائے اور صرف کمیشن کے ذریعے ہی اداروں کے سربراہ تعینات کیے جائیں جبکہ اس سلسلے میں قواعدوضوابط پر بھی مکمل عمل کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں