سانحہ لاہور مختلف سیاسی جماعتوں کا وزیراعظم اور شہباز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

سانحہ ماڈل ٹاؤن قتل وغارت گری کی بدترین مثال ہے جو پنجاب حکومت کی ایما پر رونما ہوا،مشترکہ اجلاس کا اعلامیہ


ویب ڈیسک June 20, 2014
سانحہ پر پولیس کی مدعیت میں درج ایف آئی آر ختم کرکے گرفتار افراد کو رہا اور لاپتا کارکنان کو فوی طور پر بازیاب کرایا جائے، اعلامیہ فوٹو؛ محمود قریشی / ایکسپریس

پاکستان پیپلزپارٹی ، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ق) نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شدید مذمت کرتے ہوئے سانحہ میں ملوث انتظامیہ اور پولیس افسران کو فوری برطرف کرنے کا مطالبہ کیا۔

ادارہ منہاج القرآن میں سانحہ لاہور پر مختلف سیاسی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ (ق)،ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن قتل وغارت گری کی بدترین مثال ہے جو پنجاب حکومت کی ایما پر رونما ہوا جبکہ ایف آئی آر میں نامزد وزیراعظم نوازشریف اوروزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف سمیت تمام وزرا مستعفی ہوجائیں۔ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہےکہ سانحہ پر پولیس کی مدعیت میں درج ایف آئی آر ختم کرکے گرفتار افراد کو رہا اور لاپتا کارکنان کو فوی طور پر بازیاب کرایا جائے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما میاں منظور وٹو کا کہنا تھا کہ لاہور میں دہشت گردی کی بدترین مثال قائم کی گئی یہ پنجاب حکومت کی کھلی غنڈہ گردی ہے جبکہ ایم کیو ایم کے رہنما رشید گوڈیل نے چیف جسٹس سے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے صاحبزادے حسن محی الدین کا کہنا تھا کہ سانحہ لاہور پر اظہار یکجہتی کے لئے ایم کیوایم،پیپلزپارٹی اور (ق ) لیگ سمیت دیگر جماعتوں کے شکرگزار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سانحہ حکومتی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے اس کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ تشکیل دیا جائے۔

دوسری جانب لاہور میں سیاسی جماعتوں کے وفود سے کینیڈا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ لاہور میں ہمارے 100 کارکن اب بھی زندگی و موت کی کشمکش میں اور کئی لاپتا ہیں جبکہ کئی افراد کی میتیں بھی غائب کردی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رات کے اندھیرے میں ہم پر ظلم کیا گیا،اتنی بڑی بربریت اور دہشت گردی 65 سالوں میں بھی نہیں دیکھی،کیا رات کے اندھیرے میں لوگوں کو گولیاں مارنے کا نام ہی جمہوریت ہے۔

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے تو سانحہ لاہور کا انتقام پرتشدد احتجاج کے ذریعے لے سکتے تھے لیکن ہم نے اتنے بڑے ظلم کے بعد بھی صبرو تحمل کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑ کر بہترین مثال قائم کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے کارکنوں کو انتقاماً کسی پرتشدد اور احتجاج کی اجازت نہیں دی،ہم نے یوم سوگ قرآن خوانی اور سیاسی قوتوں کو ہم آہنگ کرکے پر امن اور جمہوری طریقے سے منایا اور اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرایا، سانحہ پر کسی پولیس اہلکار سے انتقام نہیں لیں گے بلکہ اب صرف انقلاب آئےگا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں