سپریم کورٹ نے او پی ایس افسران سے متعلق حکومت سندھ کی رپورٹ مسترد کردی
محکموں کے سیکریٹریز کو او پی ایس افسران سے متعلق سرٹیفکیٹس حاصل کرکے3ہفتوں میں نئی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت
SARGODHA:
سپریم کورٹ نے او پی ایس افسران سے متعلق حکومت سندھ حکومت کی رپورٹ کو مبہم قراردیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
جسٹس امیرہانی مسلم کی سربراہی میں بینچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں او پی ایس افسران سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی ہے کہ تمام محکموں کے سیکریٹریز سے او پی ایس افسران سے متعلق سرٹیفکیٹس حاصل کرکے 3 ہفتوں میں نئی رپورٹ جمع کرائیں جب کہ سیکریٹری سروسز وضاحت کریں کہ اب کسی محکمہ میں کوئی افسر او پی ایس پرکام نہیںکررہا اور جو بھی افسر/اہلکاراو پی ایس پر فرائض انجام دے رہے تھے انہیں واپس ان کے اصل عہدے پر بھیج دیا گیا ہے ،سپریم کورٹ نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ بتایا جائے کہ ان افسران کو واپس بھیجے جانے کے بعد خالی ہونیوالی اسامیوں پر کن کو تعینات کیا جارہا ہے۔
صوبائی حکومت نے 9مئی 2014کے عدالتی حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں کہاگیا تھا کہ او پی ایس افسران کی تنزلی سے کئی صوبائی محکموں میں افسران کی شدید کمی کا سامنا ہے،چیف سیکریٹری کی جانب سے جمع کرائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے او پی ایس افسران کو ہٹانے سے متعلق حکم پر عمل درآمدکردیا گیا ہے،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 9مئی کے عدالتی حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے او پی ایس پر تعینات تمام افسران جن میں محکمہ پولیس کے گریڈ 19 اورگریڈ20کے افسران بھی شامل ہیںکی تنزلی کردی گئی ہے اور انہیں اصل عہدوں اور گریڈ پر واپس بھیج دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں افسران کی برطرفی سے بحران پیدا ہونے اور سرکاری کام متاثر ہونے کا خدشہ ہے،عدالت کوبتایا گیا کہ حکومت کو آل پاکستان یونیفائیڈ گریڈ،پاکستان ایڈمنسٹریٹیوسروسز اور محکمہ پولیس میں بھی افسران کی کمی کاسامنا ہے،عدالت کو بتایا گیا کہ آل پاکستان یونیفائیڈگریڈمیں17سے20گریڈ تک کے افسران کی تعداد 816ہے جن میں سندھ کا حصہ335 ہے،صوبائی حکومت کے پاس اب بھی 204 افسران کم ہیں۔
عدالت کو بتایا گیا ہے کہ افسران کی کمی کو پورا کرنے کیلیے وفاق حکومت کو افسران کی خدمات صوبائی حکومت کے سپرد کرنے کیلیے درخواست دی گئی ہے،سپریم کورٹ نے قراردیا ہے کہ صوبائی حکومت کی رپورٹ مبہم ہے،سیکریٹری سروسز واضح رپورٹ پیش کریں کہ اب کوئی افسر او پی ایس پرتعینات نہیں اور او پی ایس پرتعینات افسران کو واپس بھیج دیا گیا ہے،عدالت نے چیف سیکریٹری کو نئی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سپریم کورٹ نے او پی ایس افسران سے متعلق حکومت سندھ حکومت کی رپورٹ کو مبہم قراردیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
جسٹس امیرہانی مسلم کی سربراہی میں بینچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں او پی ایس افسران سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی ہے کہ تمام محکموں کے سیکریٹریز سے او پی ایس افسران سے متعلق سرٹیفکیٹس حاصل کرکے 3 ہفتوں میں نئی رپورٹ جمع کرائیں جب کہ سیکریٹری سروسز وضاحت کریں کہ اب کسی محکمہ میں کوئی افسر او پی ایس پرکام نہیںکررہا اور جو بھی افسر/اہلکاراو پی ایس پر فرائض انجام دے رہے تھے انہیں واپس ان کے اصل عہدے پر بھیج دیا گیا ہے ،سپریم کورٹ نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ بتایا جائے کہ ان افسران کو واپس بھیجے جانے کے بعد خالی ہونیوالی اسامیوں پر کن کو تعینات کیا جارہا ہے۔
صوبائی حکومت نے 9مئی 2014کے عدالتی حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں کہاگیا تھا کہ او پی ایس افسران کی تنزلی سے کئی صوبائی محکموں میں افسران کی شدید کمی کا سامنا ہے،چیف سیکریٹری کی جانب سے جمع کرائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے او پی ایس افسران کو ہٹانے سے متعلق حکم پر عمل درآمدکردیا گیا ہے،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 9مئی کے عدالتی حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے او پی ایس پر تعینات تمام افسران جن میں محکمہ پولیس کے گریڈ 19 اورگریڈ20کے افسران بھی شامل ہیںکی تنزلی کردی گئی ہے اور انہیں اصل عہدوں اور گریڈ پر واپس بھیج دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں افسران کی برطرفی سے بحران پیدا ہونے اور سرکاری کام متاثر ہونے کا خدشہ ہے،عدالت کوبتایا گیا کہ حکومت کو آل پاکستان یونیفائیڈ گریڈ،پاکستان ایڈمنسٹریٹیوسروسز اور محکمہ پولیس میں بھی افسران کی کمی کاسامنا ہے،عدالت کو بتایا گیا کہ آل پاکستان یونیفائیڈگریڈمیں17سے20گریڈ تک کے افسران کی تعداد 816ہے جن میں سندھ کا حصہ335 ہے،صوبائی حکومت کے پاس اب بھی 204 افسران کم ہیں۔
عدالت کو بتایا گیا ہے کہ افسران کی کمی کو پورا کرنے کیلیے وفاق حکومت کو افسران کی خدمات صوبائی حکومت کے سپرد کرنے کیلیے درخواست دی گئی ہے،سپریم کورٹ نے قراردیا ہے کہ صوبائی حکومت کی رپورٹ مبہم ہے،سیکریٹری سروسز واضح رپورٹ پیش کریں کہ اب کوئی افسر او پی ایس پرتعینات نہیں اور او پی ایس پرتعینات افسران کو واپس بھیج دیا گیا ہے،عدالت نے چیف سیکریٹری کو نئی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔