بشام حملہ ٹی ٹی پی نے کیا منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی وزیرداخلہ
حملے کے مرکزی کردار گرفتار کرلیے،افغان حکومت سے کہا کہ دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرے مگر مثبت نتائج نہیں ملے،محسن نقوی
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بشام میں چینی باشندوں پر حملہ تحریک طالبان پاکستان نے کیا، حملے میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اور یہ سارا آپریشن افغانستان سے آپریٹ کیا گیا۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوتے بتایا کہ 26 مارچ کو بشام میں چینی انجنیئرز پر ہونےو الا خود کش حملہ تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں نے کیا، اور یہ سارا آپریشن افغانستان سے آپریٹ کیا گیا جس کے ہمارے پاس ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، انہوں نے بتایا کہ دہشتگردانہ حملے میں ملوث مرکزی کرداروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ چینی باشندوں پر حملے کے لیےا فغان سرزمین کا استعمال ہونا ہمارے سنگین تشویش کا باعث ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یہ مسئلہ افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے، اور اس پر زور دیا ہے کہ وہ ان دہشت گردوں کو روکے اور ان کے خلاف ایکشن لے مگر ہمیں ابھی تک کوئی مثبت نتائج نہیں ملے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے سرحدی علاقوں میں تحریک طالبان پاکستان جیسے دہشت گردوں کو سپورٹ فراہم کی جارہی ہے، اس کے بہت سارے شواہد ہمارے پاس موجود ہیں، تحریک طالبان پاکستان یقینی طور پر پاکستانی مفاد کے خلاف آپریٹ کررہی ہے، اور چینی شہریوں پر حملوں اور دہشتگردی کے دیگر واقعات میں ملوث ہورہی ہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد افغانستان کی عبوری حکومت کی کمزوری کا فائدہ اٹھارہے ہیں، اور سرحد پار سے آنے والے یہ خطرات ملکی سلامتی کے لیے مزید پیچیدہ بنتے جارہے ہیں۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ دہشتت گردانہ حملوں کے تناظر میں ہم نے سرحدوں پر نگرانی کو سخت کیا ہے، تاہم پھر بھی وہ ( دہشت گرد ) کسی نہ کسی راستے سے نکلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو بخوبی اندازہ ہے کہ کون سی طاقتیں ہیں جو پاکستان اور چین کے تعلقات کو خراب کرنا چاہتی ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پاک چین تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، اور اسی تناظر میں چینی باشندوں کی سیکیورٹی ہمارے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے ہم نے نئے ایس او پیز بنائے ہیں جن پر سختی سے عمل درآمد کرایا جارہا ہے، اور چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے ہر ممکن اقدامات ہم کررہے ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوتے بتایا کہ 26 مارچ کو بشام میں چینی انجنیئرز پر ہونےو الا خود کش حملہ تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں نے کیا، اور یہ سارا آپریشن افغانستان سے آپریٹ کیا گیا جس کے ہمارے پاس ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، انہوں نے بتایا کہ دہشتگردانہ حملے میں ملوث مرکزی کرداروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ چینی باشندوں پر حملے کے لیےا فغان سرزمین کا استعمال ہونا ہمارے سنگین تشویش کا باعث ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یہ مسئلہ افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے، اور اس پر زور دیا ہے کہ وہ ان دہشت گردوں کو روکے اور ان کے خلاف ایکشن لے مگر ہمیں ابھی تک کوئی مثبت نتائج نہیں ملے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے سرحدی علاقوں میں تحریک طالبان پاکستان جیسے دہشت گردوں کو سپورٹ فراہم کی جارہی ہے، اس کے بہت سارے شواہد ہمارے پاس موجود ہیں، تحریک طالبان پاکستان یقینی طور پر پاکستانی مفاد کے خلاف آپریٹ کررہی ہے، اور چینی شہریوں پر حملوں اور دہشتگردی کے دیگر واقعات میں ملوث ہورہی ہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد افغانستان کی عبوری حکومت کی کمزوری کا فائدہ اٹھارہے ہیں، اور سرحد پار سے آنے والے یہ خطرات ملکی سلامتی کے لیے مزید پیچیدہ بنتے جارہے ہیں۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ دہشتت گردانہ حملوں کے تناظر میں ہم نے سرحدوں پر نگرانی کو سخت کیا ہے، تاہم پھر بھی وہ ( دہشت گرد ) کسی نہ کسی راستے سے نکلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو بخوبی اندازہ ہے کہ کون سی طاقتیں ہیں جو پاکستان اور چین کے تعلقات کو خراب کرنا چاہتی ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پاک چین تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، اور اسی تناظر میں چینی باشندوں کی سیکیورٹی ہمارے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے ہم نے نئے ایس او پیز بنائے ہیں جن پر سختی سے عمل درآمد کرایا جارہا ہے، اور چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے ہر ممکن اقدامات ہم کررہے ہیں۔