سرمایہ کاری کونسل اور معاشی استحکام
پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر مضبوط اور شرح تبادلہ مستحکم ہے۔ ترسیلاتِ زر اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے
وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایس آئی ایف سی کی کامیابیوں نے ناقدین کے منہ بند کر دیے ہیں اور اب ہم بہت جلد اپنے اہداف کو کامیابی سے حاصل کرلیں گے، اگر ہم مشکلات کے باوجود ایٹمی ملک بن سکتے ہیں تو پھر زرعی پیداوار کو دُگنا کرنا، برآمدات کو بڑھانا اور نوجوانوں کو آئی ٹی کی تربیت دے کر باعزت روزگار مہیا کرنا کون سا مشکل کام ہے۔
بلاشبہ پاکستانی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔ پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر مضبوط اور شرح تبادلہ مستحکم ہے۔ ترسیلاتِ زر اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آنے والے برسوں میں شرح نمو چار فی صد سے تجاوز کر جائے گی۔ پاکستان کو جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے دوران بیرونی مالیاتی ضروریات کے لیے تقریباً چوبیس ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ پاکستان ان ادائیگیوں کے لیے نسبتاً بہتر صورتِ حال میں ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کار ماضی میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو ترجیح دیتے رہے ہیں کیونکہ یہ ایک ایسی مارکیٹ ہے جہاں وہ کثیر زر مبادلہ کما سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان ان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھا کر اپنی معیشت سنوار سکتی ہے جب کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، کان کنی اور زراعت جیسے شعبوں میں مزید بہتری آنے کے امکانات ہیں۔ ایک اور مثبت پیش رفت اور حوصلہ افزاء خبر یہ بھی ہے کہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
پاکستان نے آسیان اور گلف کوآپریٹو کونسل کے ساتھ آزادانہ تجارت کے جن معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، ان کی وجہ سے پاکستان کا عالمی معیشت میں متحرک طور پر شامل ہونے کا سلسلہ مزید تیز ہو چکا ہے۔ ایران نے بھی پاکستان کے ساتھ تجارت کے حجم کو 10 ارب ڈالر سالانہ تک لے جانے کا ارادہ ظاہر کررکھا ہے، مرحوم ایرانی صدر رئیسی ہیلی کاپڑ حادثے سے قبل پاکستان کے دورے پر تشریف لائے تھے، تب پاکستان اور ایران نے باہمی تعاون و اشتراک کے لیے آٹھ مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط بھی کیے تھے۔
اسی طرح ایک امریکی کمپنی اور پاکستان کے درمیان ایک اور معاہدے پر بھی دستخط ہوچکے ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ امریکی کمپنی پاکستان میں گلابی نمک کے شعبے میں کم و بیش 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔
پاکستان اور چین نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے طور پر پانچ نئے منصوبوں کے لیے اپنی کاوشیں تیز کر دی ہیں۔ ان منصوبوں اور ایسی پیش رفت سے پاکستانی معیشت کی بحالی اور ترقی کے لائحہ عمل کا پھر پور نقشہ سامنے آتا ہے۔ اس عرصے کے دوران ایک اور مثبت پیش رفت یہ بھی ہوئی ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تین سے چار برس کے لیے معاہدہ طے پانے کی امکانات روشن ہوچکے ہیں ۔
اس پیش رفت کے نتیجے میں معاشی نظم و ضبط اور اقتصادی اصلاحات کے لیے پاکستان کے عزم کو مزید تقویت ملے گی جس سے ملکی معیشت کے لیے استحکام اور ترقی کی راہ ہموار ہو گی۔سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔ سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی۔ ملک کی معاشی صورتِ حال کے حوالے سے یہ نکات اہم ہیں اور سمجھا جا سکتا ہے کہ آیندہ مہینوں میں ان کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئیں گے اور ملک کی معاشی ابتری میں یقینا کمی آئے گی۔
وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان اپنی ذمے داریوں کی آئینی تقسیم کو ہم آہنگ کرنے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ ایس آئی ایف سی کی تشکیل میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا بڑا ہاتھ ہے۔ بلاشبہ زراعت، مویشی بانی، معدنیات، کان کنی، آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبوں میں اصلاحات لا کر ان کو ترقی دینے اور ملکی پیداوار میں اضافہ کرنے کے حوالے سے ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے کی جانے والی کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہو رہی ہیں۔
اسمگلنگ کی روک تھام، ٹیکس چوروں اور بجلی چوروں کے خلاف کارروائی اور زرعی پیداوار بالخصوص کپاس کی پیداوار میں اضافہ اور گندم کی موجودہ فصل کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافے کے حوالے سے ایس آئی ایف سی کے مثبت کردار کا حوالہ دیا جا سکتا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اندر سرمایہ کاری کرنے کے لیے کئی قسم کے اداروں سے این او سیز اور اجازت نامے حاصل کرنے پڑتے تھے، صوبائی سطح پر تو کبھی وفاقی سطح پر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا جس کے سبب ملک میں بڑی سرمایہ کاری کی رفتار سست رہی ہے۔ ایس آئی ایف سی کے قیام سے یہ مسئلہ حل ہوا ہے کیونکہ اس کونسل میں وفاقی اور صوبائی وزارتیں، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز سمیت اہم وزراء اور وزیر اعظم بھی شامل ہیں جب کہ سول حکومتی عہدیداروں کے ساتھ ساتھ اس میں عسکری قیادت بھی شامل ہے۔
سول و عسکری قیادت کے ایک پیچ پر ہونے سے عالمی برادری کے پاکستان پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت جن شعبوں میں بہتری آئے گی، ان میں زراعت، لائیو اسٹاک، کان کنی، معدنیات، آئی ٹی اور توانائی کے کلیدی شعبے سر فہرست ہیں۔ ان شعبوں میں بہتری لانے کے لیے سول و عسکری قیادت کے غیر ملکی دوروں پر خاصی توجہ دی جا رہی ہے کیونکہ یہ دورے دیگر ممالک کے ساتھ باہمی ہم آہنگی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ان کی بدولت باہمی محبت اور بھائی چارے کی فضا پروان چڑھتی ہے۔
ملکی معیشت کو بہتر بنانا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی بنیادی ذمے داریوں میں سے ایک ہے۔ وزیراعظم پاکستان ملکی معیشت کی بحالی اور مضبوطی کے خواہاں ہیں تو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ پاک فوج کے ہر ممکن تعاون کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔
پاکستانی قوم اچھے اور روشن مستقبل کی دہلیز پر کھڑی ہے۔ یہ بہتری اور بحالی پاکستان کی صلاحیتوں، عزم و حوصلے اور جمہوریت پسندی کی واضح دلیل ہے۔ ملک سیاسی قیادت اور ریاستی اداروں کی مشترکہ کوششوں کی وجہ سے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ وطن عزیز کا مستقبل روشن اور امید افزاء ہے جس میں عوام کے لیے ترقی، خوشحالی اور استحکام کی یقین دہانی ہے۔
بلاشبہ پاکستانی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔ پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر مضبوط اور شرح تبادلہ مستحکم ہے۔ ترسیلاتِ زر اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آنے والے برسوں میں شرح نمو چار فی صد سے تجاوز کر جائے گی۔ پاکستان کو جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے دوران بیرونی مالیاتی ضروریات کے لیے تقریباً چوبیس ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ پاکستان ان ادائیگیوں کے لیے نسبتاً بہتر صورتِ حال میں ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کار ماضی میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو ترجیح دیتے رہے ہیں کیونکہ یہ ایک ایسی مارکیٹ ہے جہاں وہ کثیر زر مبادلہ کما سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان ان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھا کر اپنی معیشت سنوار سکتی ہے جب کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، کان کنی اور زراعت جیسے شعبوں میں مزید بہتری آنے کے امکانات ہیں۔ ایک اور مثبت پیش رفت اور حوصلہ افزاء خبر یہ بھی ہے کہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
پاکستان نے آسیان اور گلف کوآپریٹو کونسل کے ساتھ آزادانہ تجارت کے جن معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، ان کی وجہ سے پاکستان کا عالمی معیشت میں متحرک طور پر شامل ہونے کا سلسلہ مزید تیز ہو چکا ہے۔ ایران نے بھی پاکستان کے ساتھ تجارت کے حجم کو 10 ارب ڈالر سالانہ تک لے جانے کا ارادہ ظاہر کررکھا ہے، مرحوم ایرانی صدر رئیسی ہیلی کاپڑ حادثے سے قبل پاکستان کے دورے پر تشریف لائے تھے، تب پاکستان اور ایران نے باہمی تعاون و اشتراک کے لیے آٹھ مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط بھی کیے تھے۔
اسی طرح ایک امریکی کمپنی اور پاکستان کے درمیان ایک اور معاہدے پر بھی دستخط ہوچکے ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ امریکی کمپنی پاکستان میں گلابی نمک کے شعبے میں کم و بیش 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔
پاکستان اور چین نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے طور پر پانچ نئے منصوبوں کے لیے اپنی کاوشیں تیز کر دی ہیں۔ ان منصوبوں اور ایسی پیش رفت سے پاکستانی معیشت کی بحالی اور ترقی کے لائحہ عمل کا پھر پور نقشہ سامنے آتا ہے۔ اس عرصے کے دوران ایک اور مثبت پیش رفت یہ بھی ہوئی ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تین سے چار برس کے لیے معاہدہ طے پانے کی امکانات روشن ہوچکے ہیں ۔
اس پیش رفت کے نتیجے میں معاشی نظم و ضبط اور اقتصادی اصلاحات کے لیے پاکستان کے عزم کو مزید تقویت ملے گی جس سے ملکی معیشت کے لیے استحکام اور ترقی کی راہ ہموار ہو گی۔سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔ سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی۔ ملک کی معاشی صورتِ حال کے حوالے سے یہ نکات اہم ہیں اور سمجھا جا سکتا ہے کہ آیندہ مہینوں میں ان کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئیں گے اور ملک کی معاشی ابتری میں یقینا کمی آئے گی۔
وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان اپنی ذمے داریوں کی آئینی تقسیم کو ہم آہنگ کرنے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ ایس آئی ایف سی کی تشکیل میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا بڑا ہاتھ ہے۔ بلاشبہ زراعت، مویشی بانی، معدنیات، کان کنی، آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبوں میں اصلاحات لا کر ان کو ترقی دینے اور ملکی پیداوار میں اضافہ کرنے کے حوالے سے ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے کی جانے والی کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہو رہی ہیں۔
اسمگلنگ کی روک تھام، ٹیکس چوروں اور بجلی چوروں کے خلاف کارروائی اور زرعی پیداوار بالخصوص کپاس کی پیداوار میں اضافہ اور گندم کی موجودہ فصل کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافے کے حوالے سے ایس آئی ایف سی کے مثبت کردار کا حوالہ دیا جا سکتا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اندر سرمایہ کاری کرنے کے لیے کئی قسم کے اداروں سے این او سیز اور اجازت نامے حاصل کرنے پڑتے تھے، صوبائی سطح پر تو کبھی وفاقی سطح پر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا جس کے سبب ملک میں بڑی سرمایہ کاری کی رفتار سست رہی ہے۔ ایس آئی ایف سی کے قیام سے یہ مسئلہ حل ہوا ہے کیونکہ اس کونسل میں وفاقی اور صوبائی وزارتیں، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز سمیت اہم وزراء اور وزیر اعظم بھی شامل ہیں جب کہ سول حکومتی عہدیداروں کے ساتھ ساتھ اس میں عسکری قیادت بھی شامل ہے۔
سول و عسکری قیادت کے ایک پیچ پر ہونے سے عالمی برادری کے پاکستان پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت جن شعبوں میں بہتری آئے گی، ان میں زراعت، لائیو اسٹاک، کان کنی، معدنیات، آئی ٹی اور توانائی کے کلیدی شعبے سر فہرست ہیں۔ ان شعبوں میں بہتری لانے کے لیے سول و عسکری قیادت کے غیر ملکی دوروں پر خاصی توجہ دی جا رہی ہے کیونکہ یہ دورے دیگر ممالک کے ساتھ باہمی ہم آہنگی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ان کی بدولت باہمی محبت اور بھائی چارے کی فضا پروان چڑھتی ہے۔
ملکی معیشت کو بہتر بنانا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی بنیادی ذمے داریوں میں سے ایک ہے۔ وزیراعظم پاکستان ملکی معیشت کی بحالی اور مضبوطی کے خواہاں ہیں تو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ پاک فوج کے ہر ممکن تعاون کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔
پاکستانی قوم اچھے اور روشن مستقبل کی دہلیز پر کھڑی ہے۔ یہ بہتری اور بحالی پاکستان کی صلاحیتوں، عزم و حوصلے اور جمہوریت پسندی کی واضح دلیل ہے۔ ملک سیاسی قیادت اور ریاستی اداروں کی مشترکہ کوششوں کی وجہ سے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ وطن عزیز کا مستقبل روشن اور امید افزاء ہے جس میں عوام کے لیے ترقی، خوشحالی اور استحکام کی یقین دہانی ہے۔