جمہوریہ چیک کا خالصتان رہنما گرپتونت کے قتل کی سازش کے ملزم کی امریکا حوالگی کا فیصلہ
نکھل گپتا کے خلاف الزامات ثابت ہو جانے پر 20 سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔
گرپتونت سنگھ حملہ کیس میں اہم پیش رفت ہوگئی، جمہوریہ چیک رپبلک کی عدالت نے قتل میں ملوث بھارتی ایجنٹ نکھل گپتا کو امریکہ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
بھارت میں ہر دن گزرنے کے ساتھ تحریک خالصتان طول پکڑتی جارہی ہے۔ بھارت میں سکھوں کی آواز دبانے کیلئے جون 2023 میں مودی سرکار نے سکھ رہنماؤں کیخلاف اپنی دہشتگردانہ مہم کا آغاز کیا۔ امریکہ میں سکھ فار جسٹس کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں کو بھی قتل کرنے کی ناکام کوشش کی گئی۔
امریکی حکام کی تحقیقاتی رپورٹ میں بھی شواہد پیش کیے گئے کہ گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش مودی سرکار نے تیار کی تھی۔ امریکی انٹیلیجنس ایجنسی نے گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں شامل متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جن میں نکھل گپتا بھی شامل تھا۔
نکھل گپتا بھارتی شہری ہے اور ڈرگ ڈیلر اور اسمگلر کے طور پر کئی مغربی ممالک میں مجرمانہ کاروائیوں میں ملوث رہ چکا ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق نکھل نے بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے افسر کے حکم پر ایک لاکھ امریکی ڈالر کے عوض ایک اجرتی قاتل کو گرپتونت سنگھ کے قتل کی ذمہ داری سونپی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا میں سکھ رہنما کے قتل کی سازش میں ملوث بھارتی شہری پر فرد جرم عائد
نکھل گپتا نے جس اجرتی قاتل کو ہائر کیا تھا وہ درحقیقت امریکی انٹیلیجنس ایجنٹ تھا جس کے ذریعے مودی سرکار کی پوری سازش بےنقاب ہوئی۔
نکھل گپتا کو 30 جون 2023 کو چیک رپبلک میں امریکہ کی درخواست پر گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد اسے پراگ جیل بھیج دیا گیا۔ نکھل گپتا پر اور بھی کئی الزامات لگائے گئے جن میں منشیات اور اسلحہ کی بین الاقوامی سمگلنگ بھی شامل ہے۔
فرد جرم میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ نکھل گپتا نے انڈین ریاست گجرات میں زیر التواء ایک مجرمانہ مقدمے میں مدد کے بدلے نیویارک میں قتل کی سازش میں شریک ہونے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ نومبر 2023 میں امریکی پراسیکیوٹرز نے الزام عائد کیا کہ نکھل گپتا امریکہ میں کم از کم چار سکھ رہنماؤں کے قتل کی سازش میں شامل تھا ۔
جلد ہی نکھل گپتا کو پراگ کی جیل سے امریکی جیل منتقل کردیا جائے گا جہاں اسکے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا ۔ نکھل گپتا کے خلاف الزامات ثابت ہو جانے پر 20 سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔
بھارت میں ہر دن گزرنے کے ساتھ تحریک خالصتان طول پکڑتی جارہی ہے۔ بھارت میں سکھوں کی آواز دبانے کیلئے جون 2023 میں مودی سرکار نے سکھ رہنماؤں کیخلاف اپنی دہشتگردانہ مہم کا آغاز کیا۔ امریکہ میں سکھ فار جسٹس کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں کو بھی قتل کرنے کی ناکام کوشش کی گئی۔
امریکی حکام کی تحقیقاتی رپورٹ میں بھی شواہد پیش کیے گئے کہ گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش مودی سرکار نے تیار کی تھی۔ امریکی انٹیلیجنس ایجنسی نے گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں شامل متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جن میں نکھل گپتا بھی شامل تھا۔
نکھل گپتا بھارتی شہری ہے اور ڈرگ ڈیلر اور اسمگلر کے طور پر کئی مغربی ممالک میں مجرمانہ کاروائیوں میں ملوث رہ چکا ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق نکھل نے بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے افسر کے حکم پر ایک لاکھ امریکی ڈالر کے عوض ایک اجرتی قاتل کو گرپتونت سنگھ کے قتل کی ذمہ داری سونپی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا میں سکھ رہنما کے قتل کی سازش میں ملوث بھارتی شہری پر فرد جرم عائد
نکھل گپتا نے جس اجرتی قاتل کو ہائر کیا تھا وہ درحقیقت امریکی انٹیلیجنس ایجنٹ تھا جس کے ذریعے مودی سرکار کی پوری سازش بےنقاب ہوئی۔
نکھل گپتا کو 30 جون 2023 کو چیک رپبلک میں امریکہ کی درخواست پر گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد اسے پراگ جیل بھیج دیا گیا۔ نکھل گپتا پر اور بھی کئی الزامات لگائے گئے جن میں منشیات اور اسلحہ کی بین الاقوامی سمگلنگ بھی شامل ہے۔
فرد جرم میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ نکھل گپتا نے انڈین ریاست گجرات میں زیر التواء ایک مجرمانہ مقدمے میں مدد کے بدلے نیویارک میں قتل کی سازش میں شریک ہونے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ نومبر 2023 میں امریکی پراسیکیوٹرز نے الزام عائد کیا کہ نکھل گپتا امریکہ میں کم از کم چار سکھ رہنماؤں کے قتل کی سازش میں شامل تھا ۔
جلد ہی نکھل گپتا کو پراگ کی جیل سے امریکی جیل منتقل کردیا جائے گا جہاں اسکے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا ۔ نکھل گپتا کے خلاف الزامات ثابت ہو جانے پر 20 سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔