اسرائیل کا خیمہ بستی پر آگ و بارود سے حملہ 45 فلسطینی شہید بچوں کی سربریدہ لاشیں برآمد
حملے میں بین الاقوامی طور پر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال ہوا ہے جس نے ہر چیز کو جلاکر راکھ کردیا۔
اسرائیل کے رفح میں بے گھر افراد کے کیمپ پر خوفناک حملے میں 75 فلسطینی بری طرح جھلس گئے جن میں سے کم از کم 45 زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے جب کہ متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے رفح میں رات کی تاریکی میں سیف زون میں پناہ گزین فلسطینیوں کی خیمہ بستی تل السلطان پر بمباری کردی جس کے نتیجے میں 75 فلسطینی شہید ہوگئے ۔ شہدا میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیل نے اس حملے میں کم از کم 8 میزائل فائر کیے جنہوں نے ہر طرف تباہی مچادی۔
فلسطین ہلال احمر سوسائٹی نے بتایا کہ یہ حملہ اتنا خوفناک تھا کہ خیموں میں موجود بہت سے لوگ زندہ جل گئے ۔ سب سے افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اس علاقے کے اسپتال اتنی بڑی تعداد میں شہدا اور زخمیوں کو سنبھالنے اور ان کے علاج معالجے کے قابل بھی نہیں ہیں کیونکہ اسرائیلی حکومت غزہ میں نظام صحت کو جان بوجھ کر مکمل طور پر تباہ و برباد کرچکی ہے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ٹیموں کے سربراہ ڈاکٹر محمد المغیر نے بتایا کہ ہم نے لاشوں اور زخمیوں کو باہر نکالا تو دیکھا زیادہ تر لاشیں جل کر خاک ہوگئی تھیں جبکہ زخمی اپنے اعضاء سے محروم ہوگئے تھے۔ کچھ بچوں کی لاشوں کے سر تن سے جدا تھے۔
انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر اس حملے میں بین الاقوامی طور پر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال ہوا ہے جس کی وجہ سے خیموں میں ہر طرف خوفناک آگ بھڑک اٹھی جس نے ہر چیز کو جلاکر راکھ کردیا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں شہید فلسطینوں کی تعداد 35,984 ہوگئی اور 80,643 افراد زخمی ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے رفح میں رات کی تاریکی میں سیف زون میں پناہ گزین فلسطینیوں کی خیمہ بستی تل السلطان پر بمباری کردی جس کے نتیجے میں 75 فلسطینی شہید ہوگئے ۔ شہدا میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیل نے اس حملے میں کم از کم 8 میزائل فائر کیے جنہوں نے ہر طرف تباہی مچادی۔
فلسطین ہلال احمر سوسائٹی نے بتایا کہ یہ حملہ اتنا خوفناک تھا کہ خیموں میں موجود بہت سے لوگ زندہ جل گئے ۔ سب سے افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اس علاقے کے اسپتال اتنی بڑی تعداد میں شہدا اور زخمیوں کو سنبھالنے اور ان کے علاج معالجے کے قابل بھی نہیں ہیں کیونکہ اسرائیلی حکومت غزہ میں نظام صحت کو جان بوجھ کر مکمل طور پر تباہ و برباد کرچکی ہے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ٹیموں کے سربراہ ڈاکٹر محمد المغیر نے بتایا کہ ہم نے لاشوں اور زخمیوں کو باہر نکالا تو دیکھا زیادہ تر لاشیں جل کر خاک ہوگئی تھیں جبکہ زخمی اپنے اعضاء سے محروم ہوگئے تھے۔ کچھ بچوں کی لاشوں کے سر تن سے جدا تھے۔
انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر اس حملے میں بین الاقوامی طور پر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال ہوا ہے جس کی وجہ سے خیموں میں ہر طرف خوفناک آگ بھڑک اٹھی جس نے ہر چیز کو جلاکر راکھ کردیا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں شہید فلسطینوں کی تعداد 35,984 ہوگئی اور 80,643 افراد زخمی ہیں۔