ٹیٹو بنوانا خون کے کینسر کے خطرات بڑھا دیتا ہے تحقیق
جسم پر ٹیٹو بنوانا لمفوما کے خطرات 21 فی صد تک بڑھا دیتا ہے، تحقیق
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جسم پر ٹیٹو بنوانا لمفوما کے خطرات 21 فی صد تک بڑھا دیتا ہے۔
لمفوما خون کے کینسر کی ایک ایسی قسم ہے جو جسم کے مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے۔دنیا میں بڑھتی مقبولیت کے ساتھ ٹیٹو بڑے پیمانے پر خطرناک لمفوما کے واقعات میں اضافے کا سبب بنتے جا رہے ہیں۔
سوئیڈن کی لُنڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں محققین نے ٹیٹو اور لمفوما کے درمیان تعلق جاننے کے لیے دونوں عوامل کا مشاہدہ کیا۔
جامعہ سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ مصنف کرسٹل نیلسن کا کہنا تھا کہ مطالعے کے لیے محققین نے لمفوما (لمفٹک سسٹم کے کینسر) میں مبتلا افراد کی نشان دہی کی اور ان کا موازنہ ایسے افراد سے کیا جن کو یہ بیماری نہیں تھی۔
تحقیق میں شریک افراد نے طرز زندگی کے عوامل کے متعلق ایک سوالنامہ پُر کیا جس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ آیا ان افراد نے ٹیٹو بنوائے ہیں یا نہیں۔
لمفیٹک سسٹم مدافعتی نظام کا حصہ ہوتا ہے۔ یہ نظام جسم میں موجود مائع کے درمیان توازن رکھتا ہے اور انفیکشن سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
لمفیٹک نظام کو متاثر کرنے والی دو بڑی کینسر کی اقسام ہیں۔ ایک نان-ہوجکن لمفوما (این ایچ ایل)، جسے تمام لمفوما مریضوں کا 90 فی صد حصہ متاثر ہوتا ہے۔ اور دوسرا ہوجکن لمفوما۔این ایچ ایل کی 40 ذیلی اقسام ہیں جو بڑھنے اور پھیلنے کی رفتار کی وجہ سے آپس میں اختلاف رکھتی ہیں۔
تحقیق کے متعلق سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ مطالعے کا مقصد لوگوں کو ٹیٹو بنوانے سے روکنا نہیں بلکہ اس کے طریقے کار کے محفوظ ہونے کی یقین دہانی کرنا ہے۔
پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق امریکامیں 32 فی صد بالغ افراد کے جسم پر ایک جبکہ 22 فی صد افراد کے جسم پر ایک سے زیادہ ٹیٹو ہیں۔
این ایچ ایل امریکا میں ہونے والے عام کینسر میں سے ایک ہے اور یہ کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے۔