سگریٹ نوشی کا خاتمہ ممکن مگر کیسے
انسان بہت ہی خوش قسمت پیدا ہوا ہے، اسے اپنے فیصلے کرنے اور زندگی کو اپنی مرضی کے مطابق گزارنے کا پورا اختیار حاصل ہے، لیکن ساتھ ہی انسان کو قدرت نے صحیح اور غلط کی پہچان بھی دی ہے اور اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ کس راستے کو اختیار کرتا ہے۔
انسان کی زندگی میں ایسے کئی موڑ آتے ہیں جب اسے صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے مگر ہر کوئی ہر موڑ پر درست فیصلہ کرلے، یہ شاید ممکن نہیں۔ ایسا ہی موڑ اکثر انسان کی نوجوانی میں آتا ہے جب چند دوست مل کر شوق شوق میں سگریٹ نوشی کو بطور فیشن شروع کرتے ہیں اور یہ شوق پھر پوری زندگی کا روگ بن جاتا ہے۔
ہمارے آس پاس بھی ایسے کئی لوگ ہیں، جو سگریٹ پینے کےلیے اپنی جان و مال کو مستقل داؤ پر لگارہے ہیں کیونکہ جس موقعے پر انہیں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ اس عادت سے دور رہا جائے، وہ اس موقع پر غلط فیصلہ کر بیٹھے۔
ہم ایسے کتنے ہی لوگوں کو جانتے ہیں جو اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ دھواں اڑانے پر خرچ کردیتے ہیں، لیکن اگر وہ اس عادت سے بچ جائیں تو اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کےلیے وہ نجانے کیا کچھ کرسکتے ہیں۔ پھر بات صرف مالی نقصان کی تو نہیں ہے، بلکہ صحت پر جو اس کے مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں اس کا اندازہ بھی لگانا مشکل ہے۔
سگریٹ کی وجہ سے صحت سے جڑے مسائل کس حد تک سنگین ہوچکے ہیں اس کو جاننے کےلیے آپ پاکستان کے کسی بھی بڑے سرکاری اسپتال میں جاکر دیکھ لیجیے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں، مگر اس کے باوجود سگریٹ کے ڈبے پر بنی گندی سی تصویر دکھا کر کسی کو سگریٹ چھوڑنے کا مشورہ دیں تو آگے سے یہی کہا جاتا ہے کہ 'زندگی اور موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے، ہم کیوں ڈریں؟'
اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ خوف کے ذریعے لوگوں سے یہ عادت نہیں چھڑوا سکتے بلکہ اس کےلیے ناگزیر ہے کہ حکومت ہی اب کوئی فیصلہ کرے۔ پاکستان میں بجٹ پیش ہونے والا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ سگریٹ پر ٹیکس بڑھانا ہی ایسا فیصلہ ہے جو پاکستان کو اس لعنت سے بچا سکتا ہے۔
سب سے پہلے تو ٹیکس میں اضافے کے سبب حکومت کو معاشی طور پر فائدہ ہوگا لیکن اس سے بھی اہم فائدہ یہ ہوگا کہ جب سگریٹ کی قیمت عام افراد کی پہنچ سے دور ہوجائے گی تو لوگوں کے پاس ایک ہی آپشن بچے گا کہ وہ خود کو اس بات پر قائل کرلیں کہ بس اب بہت ہوگیا، وہ دھواں اڑانے کےلیے مزید خرچہ نہیں کرسکتے۔ یوں پاکستان میں بیماریوں میں کمی ہونے کے ساتھ ساتھ ماحول کی خرابی بھی کسی حد تک رک جائے گی۔
یہ ٹیکس بڑھانے سے متعلق تجویز محض دعویٰ نہیں بلکہ دنیا بھر میں ہونے والی کئی تحقیق یہ ثابت کرتی ہیں کہ جن جن ممالک نے تمباکو نوشی پر ٹیکس بڑھایا اور اس کی قیمتوں میں اضافہ کیا وہاں اس عادت میں مبتلا افراد کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امیر ممالک میں سگریٹ کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافے سے اس کے استعمال میں 4 فیصد کمی دیکھی گئی ہے جبکہ کم آمدنی والے ممالک میں 8 فیصد لوگوں نے سگریٹ نوشی سے منہ موڑ لیا ہے۔
اسی طرح ڈی لوئٹ نامی ایک فرم کی جانب سے کیے جانے والے سروے میں بتایا گیا ہے کہ جن مملک نے سگریٹ پر ٹیکس کی شرح بڑھائی ہے وہاں اس کے استعمال میں واضح کمی دیکھی گئی ہے۔ جیسے برطانیہ میں تمباکو سے جڑی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور ان پر ٹیکس عائد کرنا لوگوں کی صحت کو بہتر رکھنے سے متعلق پالیسی ہے اور اس عادت میں ملوث افراد کی تعداد بھی کم ہوئی ہے۔ دوسری طرف اگر آسٹریلیا کی بات کریں تو وہاں سگریٹ پر ٹیکس عائد کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کیا گیا ہے اور وہاں بھی سگریٹ پینے والوں میں کمی ہوئی ہے۔
پاکستان میں بھی گزشتہ کچھ عرصے میں سگریٹ پر ٹیکس کی شرح بڑھی تو ہے مگر اب بھی پڑوسی ممالک کی نسبت آج بھی یہاں سگریٹ سب سے سستی ہے۔ مثال کے طور پر جس کوالٹی کی سگریٹ کا ڈبہ پاکستان میں ڈیڑھ ڈالر کا مل رہا ہے اسی کوالٹی کی سگریٹ کا ڈبہ پڑوسی ممالک میں 3 ڈالر سے زائد کا ہے، یعنی قیمت کم از کم دگنی ہے۔
اس لیے حکومت کو آنے والے بجٹ میں اس حوالے سے بڑے اور اہم فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، یہی ایک پہلو ہے جس کی مدد سے ہم نہ صرف اپنے لوگوں کو بہتر فیصلہ کرنے پر مجبور کرسکتے ہیں بلکہ اپنے مستقبل کو تباہ ہونے سے بھی روک سکتے ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔