موجودہ حالات کا 1971 سے کوئی موازنہ نہیں نہ بانی پی ٹی آئی شیخ مجیب ہیں علی محمد خان
عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کریں، ہم ملک کی سب سے بڑی جماعت ہیں، رہنما پی ٹی آئی کی سینٹر اسٹیج میں گفتگو
پاکستاں تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ موجودہ حالات کا سنہ 1971 کے حالات سے کوئی موازنہ نہیں بنتا اور نہ ہی بانی پی ٹی آئی شیخ مجیب الرحمان ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ موجودہ حالات کا سنہ 1971 کے حالات سے کوئی موازنہ نہیں بنتا اور نہ ہی بانی پی ٹی آئی شیخ مجیب الرحمان ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس معاملے پر ہمارا نقطہ سیاسی ہے اور موجودہ حالات کا سنہ 71 کے حالات سے کوئی موازنہ نہیں بنتا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کریں، ہم ملک کی سب سے بڑی جماعت ہیں جس سے انتخابی نشان چھین کر جمہوریت پر حملہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے ٹوئٹر پر مجیب الرحمان کی ویڈیو، ایف آئی اے کا انکوائری کا فیصلہ
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کیس کے تکنیکی ہونے کے ریمارکس سے متعلق علی محمد خان نے کہا کہ اربوں روپے اگر چرائے گئے تو یہ تو براہ راست مفاد عامہ کا کیس ہے، آج کے کیس کی لائیو اسٹریمنگ ہونی چاہیے تھی، بتایا نہیں گیا کہ کیس کی لائیو اسٹریم کیوں نہیں ہوگی ؟۔
ان کا کہنا تھا کہ اہم کیس ہے، کوئی امر معنی نہیں کہ لائیو اسٹریم کی اجازت نہ دی جائے۔ بانی پی ٹی آئی کا حق ہے کہ وہ انصاف کے لیے جتنے مرضی دلائل دیں۔ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
انہوں نے کہا کہ کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ کیس ٹیکنیکل ہے، اس میں عوامی مفاد کا معاملہ نہیں ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ موجودہ حالات کا سنہ 1971 کے حالات سے کوئی موازنہ نہیں بنتا اور نہ ہی بانی پی ٹی آئی شیخ مجیب الرحمان ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس معاملے پر ہمارا نقطہ سیاسی ہے اور موجودہ حالات کا سنہ 71 کے حالات سے کوئی موازنہ نہیں بنتا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کریں، ہم ملک کی سب سے بڑی جماعت ہیں جس سے انتخابی نشان چھین کر جمہوریت پر حملہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے ٹوئٹر پر مجیب الرحمان کی ویڈیو، ایف آئی اے کا انکوائری کا فیصلہ
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کیس کے تکنیکی ہونے کے ریمارکس سے متعلق علی محمد خان نے کہا کہ اربوں روپے اگر چرائے گئے تو یہ تو براہ راست مفاد عامہ کا کیس ہے، آج کے کیس کی لائیو اسٹریمنگ ہونی چاہیے تھی، بتایا نہیں گیا کہ کیس کی لائیو اسٹریم کیوں نہیں ہوگی ؟۔
ان کا کہنا تھا کہ اہم کیس ہے، کوئی امر معنی نہیں کہ لائیو اسٹریم کی اجازت نہ دی جائے۔ بانی پی ٹی آئی کا حق ہے کہ وہ انصاف کے لیے جتنے مرضی دلائل دیں۔ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
انہوں نے کہا کہ کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ کیس ٹیکنیکل ہے، اس میں عوامی مفاد کا معاملہ نہیں ہے۔