طاہرالقادری کے استقبال سے روکا تو ذمہ داروزیراعظم اورشہبازشریف ہوں گے پرویزالٰہیٰ
جب تک وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب مستعفی نہیں ہوتےانتظامیہ کا کوئی افسر بے خوف گواہی نہیں دے گا، رہنما مسلم لیگ (ق)
مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ اگر طاہر القادری کا استقبال کرنے کے لئے آنے والوں کو روکا گیا تو ذمہ داری وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب پر ہوگی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ سانحہ لاہور کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے 30 کارکن لاپتہ ہیں جبکہ 10 سے زائد لاشیں اجتماعی قبر میں اتاری گئیں، یہ معاملہ حکمرانوں کو لے ڈوبے گا، ناحق خون بہانے پراللہ کی پکڑ ہوگی، مسلم لیگ (ن) کی فرعونیت اور لاقانونیت پر پنجاب حکومت کو عبرتناک سزا ملنی شروع ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا بھی ڈیل کے تحت لائے گئے جنہیں اوپر سے لوگوں کو سبق سکھا دو کا حکم ملاہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل بھی حکومت کا اپنا ہے۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی پنجاب کے وزیراعلیٰ رہے ہیں اور انہیں بخوبی پتہ ہے کہ جب تک اوپر سے حکم نہ آئے پولیس فائرنگ نہیں کرتی۔ واقعے کی تحقیقات کے لئے پنجاب حکومت کا ٹوپی ڈرامہ نہیں چلے گا، شہبازشریف گڈ گورننس کی باتیں کرتے ہیں تواستعفیٰ دیں،جب تک وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف مستعفی نہیں ہوتے انتظامیہ کا کوئی افسر بے خوف گواہی نہیں دے گا ۔
چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ 23 جون کو ڈاکٹر طاہرالقادری صبح ساڑھے 7 بجے اسلام آباد پہنچیں گے، مسلم لیگ (ق )اور دیگر جماعتوں کے رہ نما اور کارکن ڈاکٹر طاہرالقادری کا استقبال کریں گے۔ وہ انتظامیہ کو تنبیہ کرتے ہیں کہ ڈاکٹرطاہرالقادری کا استقبال کرنےوالوں کو نہ روکیں، اگرکسی کو روکا گیا تو اس کی ذمے داری وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر عائد ہوگی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ سانحہ لاہور کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے 30 کارکن لاپتہ ہیں جبکہ 10 سے زائد لاشیں اجتماعی قبر میں اتاری گئیں، یہ معاملہ حکمرانوں کو لے ڈوبے گا، ناحق خون بہانے پراللہ کی پکڑ ہوگی، مسلم لیگ (ن) کی فرعونیت اور لاقانونیت پر پنجاب حکومت کو عبرتناک سزا ملنی شروع ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا بھی ڈیل کے تحت لائے گئے جنہیں اوپر سے لوگوں کو سبق سکھا دو کا حکم ملاہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل بھی حکومت کا اپنا ہے۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی پنجاب کے وزیراعلیٰ رہے ہیں اور انہیں بخوبی پتہ ہے کہ جب تک اوپر سے حکم نہ آئے پولیس فائرنگ نہیں کرتی۔ واقعے کی تحقیقات کے لئے پنجاب حکومت کا ٹوپی ڈرامہ نہیں چلے گا، شہبازشریف گڈ گورننس کی باتیں کرتے ہیں تواستعفیٰ دیں،جب تک وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف مستعفی نہیں ہوتے انتظامیہ کا کوئی افسر بے خوف گواہی نہیں دے گا ۔
چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ 23 جون کو ڈاکٹر طاہرالقادری صبح ساڑھے 7 بجے اسلام آباد پہنچیں گے، مسلم لیگ (ق )اور دیگر جماعتوں کے رہ نما اور کارکن ڈاکٹر طاہرالقادری کا استقبال کریں گے۔ وہ انتظامیہ کو تنبیہ کرتے ہیں کہ ڈاکٹرطاہرالقادری کا استقبال کرنےوالوں کو نہ روکیں، اگرکسی کو روکا گیا تو اس کی ذمے داری وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر عائد ہوگی۔