پاکستان ایک نظر میں ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

عورت کے ہرروپ سے خوب انصاف کیا، پاکستان کی سیاسی تاریخ جب بھی لکھی جائے گی اس خاتون کا نام سر فہرست ہو گا


ضمیر آفاقی June 21, 2014
دنیا بھر کی خواتین بینظیر کی تقلید کرنے کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتی ہیں اور سچ تو یہ بھی ہے کہ بے نظیر بھٹو نے عورت کے نام اور مقام کو اتنا بلند کیا کہ پاکستانی خواتین اس پر فخر کر تی ہیں۔ فوٹو: رائٹرز

بہت کم لوگ ہوتے ہیں جنہیں ان کی زندگی میں ہی وہ مقام مل جاتا ہے جس کی وہ خواہش کرتے یا حقدار ہوتے ہیں محترمہ بے نظیر بھٹو بھی ایک ایسی ہی خاتون تھیں جنہیں ان کی زندگی میں وہ مقام اور مرتبہ ملا جس کی وہ حقدار تھیں۔ چشم فلک ان کی شہادت پر آج بھی ماتم کناں ہے اور گلی گلی نوحے سنائی دیتے ہیں بینظیر بھٹو ایک ایسی نابغہ شخصیت تھیں جنہیں موت بھی نہیں مار سکتی جو ہمیشہ لوگوں کے دلوں کے ساتھ تاریخ میں بھی زندہ رہتی ہیں۔

آج ان کی 61 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ اس موقع پر ان کے چاہنے اور عقیدت رکھنے والے ان کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔ ملک بھر میں سادگی کے ساتھ ان کی سالگرہ کی تقریبات جاری ہیں انہوں نے اپنی زندگی پاکستان اور عوام کی خدمت کے لئے وقف کر رکھی تھی اور اپنی جان بھی پاکستان کے لے قربان کی۔ ان کی زندگی اور شخصیت پر اب تک اردو انگلش زبان میںپاکستان اور پاکستان سے باہر کئی کتابیں لکھی جاچکی ہیں اور لکھی جاتی رہیں گی۔

وہ پاکستان کی واحد خاتون تھیں جن کی تقلید دنیا بھر کی خواتین کرنا اپنے لئے باعث فخر سمجھتی ہیں۔ سچ تو یہ بھی ہے کہ بے نظیر بھٹو نے عورت کے نام اور مقام کو اتنا بلند کیا کہ پاکستانی خواتین اس پر فخر کر تی ہیں۔ انہوں نے عورت کے ہرروپ سے خوب انصاف کیا، پاکستان کی سیاسی تاریخ جب بھی لکھی جائے گی اس خاتون کا نام سر فہرست ہو گا اور جب تک پاکستان قائم ہے سیاست میں آنے والی ہر خاتوں بے نظیر کے نقش پر چلنا اپنے لئے باعث فخر سمجھیں گی ۔

باطل کے سامنے ڈٹنے کی مثال بے نظیر کے علاوہ کوئی اور پیش نہ کر سکا ۔ اسلامی دنیا میں پہلی سربراہ مملکت جنہیں دو مرتبہ بے دخل کیا گیا لیکن انکے مضبوط ارادے نہ توڑے جاسکے، محبت اور پیار کے جذبے سے سرشارعظیم ماں غرض یہ کہ دنیا کی مدبر سیاستدان سے گھریلو زندگی تک انکا ہر رنگ دلکش تھا۔ان کی زندگی میں بھی ان پر بہت کچھ لکھا گیا اور بعد میں لکھا جارہا ہے کیا کوئی اور ہے جسے یہ اعزاز نصیب ہوا ہو؟ بلھے شاہ نے کہا تھا کہ بھلے شاہ اساں مرنا ناہیں گور پیا کوئی ہور،، بے نظیر جیسی شخصیات گور میں دلوں میں رہتیں ہیں۔

1971-77ء تک بے نظیر بھٹو کے والد ذوالفقار علی بھٹو وزیر اعظم رہے لیکن پھر1977ء کو جنرل ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کی منتخب حکومت برطرف کردی اور1979ء ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔1984ء بے نظیر کو ملک سے باہر جانے کی اجازت ملی اور وہ برطانیہ چلی گئیں اور اپنے والد کی پیپلز پارٹی کی جانشین بن گئیں لیکن پاکستان میں وہ جنرل ضیاء الحق کی وفات کے بعد ہی موثرسیاست کرسکیں ۔پھر 18 دسمبر 1987کو بے نظیر بھٹو کی آصف علی زرداری سے شادی ہوئی۔ 1988ء اگست پیپلز پارٹی نے عام انتخابات میں اکثریت حاصل کرلی اور 2 دسمبر1988 محترمہ بے نظیر بھٹو نے تاریخ کی سب سے کم عمر اور عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔1990 ء 6 اگست صدر غلام اسحق خان نے بے نظیر بھٹو کی منتخب حکومت کو برطرف کردیا۔ اکتوبر 1993 میں پیپلز پارٹی دوبارہ انتخابات میں کامیاب ہوئی اور بے نظیر بھٹو 1996 تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر قائم رہیں لیکن یہ حکومت بھی کرپشن کے الزامات لگا کر برطرف کردی گئی۔ 2002 میں ہونے والے انتخابات میں بے نظیر بھٹو کی پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے،مگر نہ ہی وفاق اور نہ ہی سندھ میں وہ حکومت بناسکیں۔

27 دسمبر 2007 پاکستان کی تاریخ کا وہ منحوس دن تھا جس دن ظالموں نے ایک تاریخ ساز شخصیت پر بزدلانہ قاتلانہ حملہ کیا اور وہ اس حملے میں جانبر نہ ہو سکیں یوں پاکستان ایک ایسی دلیر اور مدبر خاتوں راہنما سے محروم ہو گیا جو پاکستان کے لئے زندہ رہیں اور پاکستان کے لے موت کو گلے لگا لیا ،محترمہ بے نظیر بھٹو تو تاریخ میں امر ہوگئی اور لاکھوں لوگوں کے دلوں زندہ ہیں مگر ان کو مارنے والوں کے بارے میں بھی کیا کوئی جانتا ہے کو وہ کہاں اور کون ہیں ؟ کس مٹی کی خاک ہوئے بھی یا نہیں؟جبکہ محترمہ بے نظیر شہیدکے لئے ہی یہ شعر کہا گیا تھا
ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں۔ ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
تعبیر ہے جس کی حسرت و غم۔ اے ہم نفس وہ خواب ہیں ہم

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |