پی ٹی آئی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہونا شروع ہوگئے فیصل واوڈا
پارٹی کو پسند کرنیوالے کہہ رہے ہیں ہم اس مار دھاڑ کا حصہ نہیں، 71 والا پیغام شیئر کر کے اپنے اوپر کلہاڑا مارا گیا
سینٹرفیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پہلے 9 مئی کو پی ٹی آئی نے اپنے پاﺅں پرکلہاڑی ماری تھی اوریہ جو 71 والا ٹوئٹر پیغام ہے اس کے اندر اپنے اوپر کلہاڑا مار دیا ہے اور جوپس پردہ کالی بھیڑیں ان دونوں چیزوں کو تقویت دے رہی تھیں ان سب کی باری آگئی ہے، یہ اب خطرناک کام شروع ہوگیا ہے اوریہ منطقی انجام تک پہنچے گا۔
ایکسپریس نیوزکے پروگرام کل تک میں گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ میرا تجزیہ تویہ ہے کہ یہ پارٹی بین کرنے کی طرف بھی جاسکتی ہے کیونکہ جب ایم کیوایم لندن پر پابندی عائد کی گئی تو اس کی وجوہات بھی یہی تھیں،آپ نے تحریک لبیک کو فورتھ شیڈول میں ڈالا ہوا ہے جبکہ وہ بھی مخلص لوگ ہیں، یہ جو 75 سالوں سے ملک میں ناانصافی چل رہی ہے جب تک یہ ٹھیک نہیں ہوگا ملک ٹھیک نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اب وہ حماقت کردی ہے کہ عام آدمی جو عمران خان کی پارٹی کو پسند کرتے تھے وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس مار دھاڑ اور ملک توڑنے کی سازش کا حصہ نہیں بن سکتے، اب انھوں نے ریورس گیئر لگائے ہوئے ہیں لیکن ریورس گیئر کا کوئی فائدہ نہیں ہے، میں نہیں سمجھتاکہ عمران خان کے پاس فون کی سہولت ہے، یہ میں مان سکتا ہوں کہ ان کا اکاﺅنٹ کوئی اور چلا رہا ہے کیونکہ عام زندگی میں بھی جب وہ باہرتھے تب بھی ان کا اکاﺅنٹ کوئی اورہی چلاتا تھا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ان کی ہدایت پر، اب کون چلارہاہے اس سے بات آگے چلی گئی ہوئی ہے، انڈیابھی اس نیریٹوکولےکرچل رہاہے، تانے بانے مل گئے ہیں،اب اگرہمارا ریاستی نظام اندھا بہرہ بنناچاہتا ہے تواس کی مرضی ہے، اگراس صورت حال میں اسٹیبلشمنٹ نے بھی اپنا رول ادا نہیں کیا تو پھر ہم اس کو بھی اسی صف میں ڈالیں گے جس صف میں 9مئی کے واقعات کوڈالا کیونکہ یہ سیاست نہیں دہشت گردی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ملک توڑنے کی سازش ہے، پی ٹی آئی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوناشروع ہوگئے ہیں اور مزید ٹکڑے ہونگے، عمرایوب یاوہ لوگ جواپنے آپ کواس بیانیے سے ڈسکنیٹک کررہے ہیں، یہ گورنمنٹ سے ملے ہوئے ہیں،یہ ایسے ہی سیاست نہیں کررہے، یہ سب ڈرامے بازی ہے، اس ڈرامے بازی میں جوچنگاڑ رہے ہیں وہ رات کو پیر پڑے ہوئے ہیں اب آپ کوایک فیصلہ کرنا پڑے گا،عمران خان ایک پاپولر لیڈر ہیں اس میں کسی کواعتراض نہیں وہ ان سب کی پرفارمنس اور نفرت کی وجہ سے زیادہ پاپولر ہیں جوآج ہم شکلیں دیکھ رہے ہیں لیکن اس کایہ نہیں کہ آپ ریاست کو آگ لگادیں۔
سینیٹر فیصل واواڈا نے کہا کہ یہ ایک مافیاکی طرح آپریشنل ہوگئے ہیں، ایسانہیں کہ پی ٹی آئی اکیلے سب کر رہی ہے اس کی پشت پناہی میں بہت ساری ملک کی کالی بھیڑیں ہیں، اب ان کوایکسپوزکرنے کا وقت آگیا ہے اور وہ بہت جلد ایکسپوز ہونگے، جو جمہوریت کے ٹھیکیداربنے ہوئے ہیں، ان سب کے اپنے مقاصد ہیں، وہ کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں، حکومت مزے لے رہی ہے کہ دونوں ادارے آپس میں ٹکرارہے ہیں، اداروں کی پی ٹی آئی سے لڑائی ہورہی ہے تو ہم اپنی نااہلی چھپاکرمزے لیتے ہیں اوراپناٹائم گزارلیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا ریاست نے جوآٹھویں دفعہ کہاہے کہ 9مئی کے ملزموں کوسزادیں توشاید ایک دودفعہ اوربول دے گی،اس کے بعد پھردیکھیں گے کیاہوتاہے،خاورمانیکاکے ساتھ جوکچھ چونکہ احاطہ عدالت میں ہواتواس پرنوٹس ہوجاناچاہیے تھا، قطع نظر اس کے خاورمانیکاجیسے جتنے بھی پرانے ایکس شوہر ہیں میں ان کوبڑا بے شرم آدمی سمجھتا ہوں جو اپنی پرانی بیوی سے اربوں روپے کے فائدے بھی لے لیں اور پھراس کی عزت کا جنازہ بھی اڑادیں، ایسے لوگ ہمارے ملک میں گینگ آپریٹ کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان اگرسماعت کے دوران لائیو بولتے ہیں تو اس پرکوئی اعتراض نہیں، یہ عدالت کی مرضی ہے کس کودکھائیں کس کونہ دکھائیں، اس وقت کہتے تھے ایکیوزڈ نوازشریف کونہیں دکھاسکتے آج کہتے ہیں دکھاسکتے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما نعیم حید رپنجوتھانے کہاکہ ایک وکیل نے خاورمانیکا کو تھپڑ مارا جو ان کو لگا بھی نہیں، اس وکیل کو پی ایم ایل این کے وکلا پکڑ کر پیچھے دھکیل کرلے گئے، جیسے عطا تارڑ صاحب پہلے توشہ خانہ کیس میں وکلا کو لیکرآئے تھے اور اس دن بھی انھوں نے اسی طرح حملہ کیا اور عدالت کے اندر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی تھی، جوان کا منصوبہ تھا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس کو ہم نے ناکام کیا تھا، فتح اللہ مروت کوئی وکیل ہیں جنھوں نے تھپڑ مارا، ایف آئی آر میں یہ ہے کہ میں نے اس کو مکے مارے ہیں اور میں نے کوئی بندوق بھی چھینی ہے پولیس سے تو یہ ساری چیزیں سی سی فوٹیجزسے بھی آپ دیکھ سکتے ہیں کہ میں نے کیا ہے یا نہیں کیا۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا احسان افضل خان نے کہاکہ خاور مانیکا کے ساتھ ان کے اپنے وکلا ہونگے ہمارے وکلانہیں تھے، اگر انھوں نے خان صاحب کے بارے میں کوئی نازیباالفاظ استعمال کیے تو یہ ان کا فیملی میٹر تھا، پی ٹی آئی نے اپنے ورکرز جمع کرکے جو بدمعاشی کی اس سے یہ سیاسی معاملہ بن گیا اور ایک نیشنل نیوز بن گئی، وہ فمیلی میٹر تھاجس کو انھوں نے ہوا دی، میں تو نہیں کہتا کہ دہشت گردی کا پرچہ ہونا چاہیے تھا، ہم نے تو نہیں کہاکہ پرچاہو، میرے خیال میں دہشت گردی کا پرچہ نہیں بنتاتھا ہاں اگر تشدد کا کاٹ دیتے تو ٹھیک تھا۔
ایکسپریس نیوزکے پروگرام کل تک میں گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ میرا تجزیہ تویہ ہے کہ یہ پارٹی بین کرنے کی طرف بھی جاسکتی ہے کیونکہ جب ایم کیوایم لندن پر پابندی عائد کی گئی تو اس کی وجوہات بھی یہی تھیں،آپ نے تحریک لبیک کو فورتھ شیڈول میں ڈالا ہوا ہے جبکہ وہ بھی مخلص لوگ ہیں، یہ جو 75 سالوں سے ملک میں ناانصافی چل رہی ہے جب تک یہ ٹھیک نہیں ہوگا ملک ٹھیک نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اب وہ حماقت کردی ہے کہ عام آدمی جو عمران خان کی پارٹی کو پسند کرتے تھے وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس مار دھاڑ اور ملک توڑنے کی سازش کا حصہ نہیں بن سکتے، اب انھوں نے ریورس گیئر لگائے ہوئے ہیں لیکن ریورس گیئر کا کوئی فائدہ نہیں ہے، میں نہیں سمجھتاکہ عمران خان کے پاس فون کی سہولت ہے، یہ میں مان سکتا ہوں کہ ان کا اکاﺅنٹ کوئی اور چلا رہا ہے کیونکہ عام زندگی میں بھی جب وہ باہرتھے تب بھی ان کا اکاﺅنٹ کوئی اورہی چلاتا تھا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ان کی ہدایت پر، اب کون چلارہاہے اس سے بات آگے چلی گئی ہوئی ہے، انڈیابھی اس نیریٹوکولےکرچل رہاہے، تانے بانے مل گئے ہیں،اب اگرہمارا ریاستی نظام اندھا بہرہ بنناچاہتا ہے تواس کی مرضی ہے، اگراس صورت حال میں اسٹیبلشمنٹ نے بھی اپنا رول ادا نہیں کیا تو پھر ہم اس کو بھی اسی صف میں ڈالیں گے جس صف میں 9مئی کے واقعات کوڈالا کیونکہ یہ سیاست نہیں دہشت گردی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ملک توڑنے کی سازش ہے، پی ٹی آئی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوناشروع ہوگئے ہیں اور مزید ٹکڑے ہونگے، عمرایوب یاوہ لوگ جواپنے آپ کواس بیانیے سے ڈسکنیٹک کررہے ہیں، یہ گورنمنٹ سے ملے ہوئے ہیں،یہ ایسے ہی سیاست نہیں کررہے، یہ سب ڈرامے بازی ہے، اس ڈرامے بازی میں جوچنگاڑ رہے ہیں وہ رات کو پیر پڑے ہوئے ہیں اب آپ کوایک فیصلہ کرنا پڑے گا،عمران خان ایک پاپولر لیڈر ہیں اس میں کسی کواعتراض نہیں وہ ان سب کی پرفارمنس اور نفرت کی وجہ سے زیادہ پاپولر ہیں جوآج ہم شکلیں دیکھ رہے ہیں لیکن اس کایہ نہیں کہ آپ ریاست کو آگ لگادیں۔
سینیٹر فیصل واواڈا نے کہا کہ یہ ایک مافیاکی طرح آپریشنل ہوگئے ہیں، ایسانہیں کہ پی ٹی آئی اکیلے سب کر رہی ہے اس کی پشت پناہی میں بہت ساری ملک کی کالی بھیڑیں ہیں، اب ان کوایکسپوزکرنے کا وقت آگیا ہے اور وہ بہت جلد ایکسپوز ہونگے، جو جمہوریت کے ٹھیکیداربنے ہوئے ہیں، ان سب کے اپنے مقاصد ہیں، وہ کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں، حکومت مزے لے رہی ہے کہ دونوں ادارے آپس میں ٹکرارہے ہیں، اداروں کی پی ٹی آئی سے لڑائی ہورہی ہے تو ہم اپنی نااہلی چھپاکرمزے لیتے ہیں اوراپناٹائم گزارلیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا ریاست نے جوآٹھویں دفعہ کہاہے کہ 9مئی کے ملزموں کوسزادیں توشاید ایک دودفعہ اوربول دے گی،اس کے بعد پھردیکھیں گے کیاہوتاہے،خاورمانیکاکے ساتھ جوکچھ چونکہ احاطہ عدالت میں ہواتواس پرنوٹس ہوجاناچاہیے تھا، قطع نظر اس کے خاورمانیکاجیسے جتنے بھی پرانے ایکس شوہر ہیں میں ان کوبڑا بے شرم آدمی سمجھتا ہوں جو اپنی پرانی بیوی سے اربوں روپے کے فائدے بھی لے لیں اور پھراس کی عزت کا جنازہ بھی اڑادیں، ایسے لوگ ہمارے ملک میں گینگ آپریٹ کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان اگرسماعت کے دوران لائیو بولتے ہیں تو اس پرکوئی اعتراض نہیں، یہ عدالت کی مرضی ہے کس کودکھائیں کس کونہ دکھائیں، اس وقت کہتے تھے ایکیوزڈ نوازشریف کونہیں دکھاسکتے آج کہتے ہیں دکھاسکتے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما نعیم حید رپنجوتھانے کہاکہ ایک وکیل نے خاورمانیکا کو تھپڑ مارا جو ان کو لگا بھی نہیں، اس وکیل کو پی ایم ایل این کے وکلا پکڑ کر پیچھے دھکیل کرلے گئے، جیسے عطا تارڑ صاحب پہلے توشہ خانہ کیس میں وکلا کو لیکرآئے تھے اور اس دن بھی انھوں نے اسی طرح حملہ کیا اور عدالت کے اندر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی تھی، جوان کا منصوبہ تھا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس کو ہم نے ناکام کیا تھا، فتح اللہ مروت کوئی وکیل ہیں جنھوں نے تھپڑ مارا، ایف آئی آر میں یہ ہے کہ میں نے اس کو مکے مارے ہیں اور میں نے کوئی بندوق بھی چھینی ہے پولیس سے تو یہ ساری چیزیں سی سی فوٹیجزسے بھی آپ دیکھ سکتے ہیں کہ میں نے کیا ہے یا نہیں کیا۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا احسان افضل خان نے کہاکہ خاور مانیکا کے ساتھ ان کے اپنے وکلا ہونگے ہمارے وکلانہیں تھے، اگر انھوں نے خان صاحب کے بارے میں کوئی نازیباالفاظ استعمال کیے تو یہ ان کا فیملی میٹر تھا، پی ٹی آئی نے اپنے ورکرز جمع کرکے جو بدمعاشی کی اس سے یہ سیاسی معاملہ بن گیا اور ایک نیشنل نیوز بن گئی، وہ فمیلی میٹر تھاجس کو انھوں نے ہوا دی، میں تو نہیں کہتا کہ دہشت گردی کا پرچہ ہونا چاہیے تھا، ہم نے تو نہیں کہاکہ پرچاہو، میرے خیال میں دہشت گردی کا پرچہ نہیں بنتاتھا ہاں اگر تشدد کا کاٹ دیتے تو ٹھیک تھا۔