پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بھاشا ڈیم کیلیے قرض کے حصول میں رکاوٹ

شہباز شریف چین کو منصوبے میں شامل کرنے پر آمادہ کرنیکی کوشش کریں گے، ذرائع

بھاشا ڈیم کی تکمیل کیلیے مزید ساڑھے 3ارب ڈالر درکار، سعودی عرب پہلے ہی انکار کرچکا (فوٹو: فائل)

بین الاقوامی ریٹنگ انتہائی کم ہونے کے باعث ملک دیامر بھاشا ڈیم کے لیے درکار ساڑھے 3ارب ڈالر کا نیا قرض حاصل کرنے میں مشکلات کا شکار ہے۔

پاکستان کی قرضوں کے حوالے سے بین الاقوامی ریٹنگ انتہائی کم ہونے کے باعث ملک دیامر بھاشا ڈیم کے لیے درکار ساڑھے 3ارب ڈالر کا نیا قرض حاصل کرنے میں مشکلات کا شکار ہے جس کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ دوسرے بجلی کے منصوبے میں اپنا حکومتی حصہ فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ بیجنگ کو اس بات پر بھی آمادہ کیا جائے کہ وہ دیامربھاشا ڈیم کو اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل کرلے۔


حکومتی ذرائع کے مطابق واپڈا جس کے ذمے دیامربھاشا ڈیم کی تعمیر سونپی گئی تھی، اس نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے دوران اس منصوبے پر آنے والی بے تحاشا لاگت سے بیجنگ کو آگاہ کیا جائے کیونکہ مذکورہ ڈیم کے حوالے سے بین الاقوامی مثبت ردعمل موصول نہ ہونے کے باعث حکومت کے پاس محدود آپشن ہیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق واپڈا کی سفارشات کے مطابق حکومت کے پاس ایک راستہ یہ ہے کہ حکومت غازی بروتھا بجلی پلانٹ جو 1450 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس کے شیئرز کو کویت کو فروخت کردے اور چین کو ایک بار پھر دیامر بھاشا ڈیم کو اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کرے۔

واضح رہے کہ حکومت کو اس منصوبے کی تکمیل کے لیے چار ارب ڈالر درکار ہیں تاہم یورو بونڈ کی فروخت سے صرف 50 کروڑ ڈالر کی حاصل ہوسکے ہیں اور اسے مزید ساڑھے تین ارب ڈالر کی ضرورت ہے جبکہ واپڈا کی جانب سے حکومت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی اور معاشی بحران کے باعث بین الاقوامی مالیاتی مارکیٹ سے اسے قرض حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
Load Next Story