وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے پر وفاق سے جواب طلب

شہباز شریف کا بیان عدلیہ کی ایمانداری اور آزادی کمزور کرنے کے مترادف ہے، درخواست گزار کا موقف


ویب ڈیسک May 31, 2024
درخواست میں شہباز شریف کیخلاف قانونی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے:فوٹو:فائل

لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ججز کو کالی بھیڑیں کہنے پر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

جسٹس وحید خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں یہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے بھی یہی سوال اٹھایا تھا۔

مزید پڑھیں: ججوں پر نامناسب ریمارکس؛ وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلیے مقرر

وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اٹارنی جنرل نے واضح کیا تھا کہ وزیراعظم نے یہ بات موجودہ ججز کے بارے میں نہیں کہی جس پر عدالت نےاستفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس تحریری آرڈر موجود ہے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ابھی تحریری آرڈر سپریم کورٹ سے موصول نہیں ہوا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم نے 28 مئی کو اپنی تقریر میں عدلیہ کو کالی بھیڑیں قرار دیا۔ یہ بیان عدلیہ کی ایمانداری اورآزادی کمزور کرنے اورتوہین عدالت کے مترادف ہے۔ شہباز شریف کے خلاف ایسے توہین آمیز کلمات کی بنیاد پرقانونی کارروائی شروع کی جائے

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں