مصنوعی ذہانت اے آئی ہاتھیوں کی جان بچانے میں معاون ثابت ہورہی ہے
اعدادوشمار کے مطابق تمل ناڈو میں گذشتہ ایک دہائی کے دوران ہاتھیوں کی 36 حادثاتی اموات ہوئیں
مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) یعنی اے آئی کا دائرہ کار تیزی سے فروغ پارہا ہے، اور اسے مختلف شعبوں میں استعمال کیا جارہا ہے۔ بھارتی ریاست تمل ناڈو میں اب یہ جدید ٹیکنالوجی ہاتھیوں کی جان بچانے میں معاون ثابت ہورہی ہے۔
تمل ناڈو رقبے کے لحاظ سے بھارت کی دسویں اور آبادی کے لحاظ سے چھٹی بڑی ریاست ہے۔ اس ساحلی ریاست کے تقریباً 18فی صد پر جنگلات ہیں جہاں جنگلی جانوروں کی دو ہزار سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں جن میں ہاتھی اور شیر بھی شامل ہیں۔ تمل ناڈو کا شمار ایشیا کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں ہاتھیوں کی تعداد سب سے زیادہ ( تقریباً تین ہزار) ہے۔
ریاستی اعدادوشمار کے مطابق تمل ناڈو میں گذشتہ ایک دہائی کے دوران ہاتھیوں کی 36 حادثاتی اموات ہوئیں۔ یہ سب ہاتھی ریل گاڑی سے تصادم کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔ تمل ناڈو کی سرسبزوشاداب ریاست کے گھنے جنگلات میں سے ریلوے لائنیں گزرتی ہیں۔ اکثروبیشتر ہاتھی ریل کی پٹڑی پر آجاتے ہیں، اور بعض اوقات ان کا ریل گاڑی سے تصادم ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک و زخمی ہوجاتے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ عشرے کے دوران ہاتھیوں کی 36 میں سے 11 ہلاکتیں کیرالا کی سرحد کے ساتھ مدو کرائی کے علاقے سے گزرنے والی پٹڑی پر ہوئی ہیں۔ دراصل یہ ہاتھیوں کی گزرگاہ ہے جہاں سے وہ قرب و جوار کے جنگلات میں جاتے ہیں اور پھر واپس آتے ہیں۔ یوں پٹڑی کے اس حصے پر سے ہاتھیوں کی آمدورفت رہتی ہے اور بعض اوقات وہ ریل گاڑی سے ٹکرا جاتے ہیں۔
2021 میں تمل ناڈو کی ہائی کورٹ نے محکمۂ جنگلات کو حکم دیا تھا کہ ریلوے لائن پر ہونے والی ہاتھیوں کی اموات کا سدباب کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے محکمۂ جنگلات نے 12 ٹاور نصب کیے ہیں جن میں سے دو ریل کی پٹڑی کے ساتھ ساتھ ہیں۔ ہر ٹاور میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے کام کرنے والا جدید اے آئی کیمرا نصب کیا گیا جس میں تھرمل اور لائٹ امیجنگ کی صلاحیت بھی ہے۔
اس منصوبے کے منتظم اشیش راجپوت کے مطابق یہ کیمرے سو فٹ کی دوری سے ہاتھیوں کی نشان دہی کرتے ہی محکمۂ جنگلات اور ریلوے کے حکام کو اطلاع (الرٹ) بھیج دیتے ہیں، جو پھر ریل گاڑی اور ہاتھیوں کے درمیان تصادم کو رکھنے کے لیے فوراً متحرک ہوجاتے ہیں۔ چار اہل کاروں پر مشتمل عملہ چوبیس گھنٹے کنٹرول روم میں موجود ہوتا ہے اور اے آئی نظام کے ذریعے مانیٹرنگ کرتا رہتا ہے۔
تمل ناڈو میں اے آئی کیمروں کی تنصیب فروری میں کی گئی تھی اور چار ماہ کے دوران یہ نظام چار سو مواقع پر ریل کی پٹڑی کی جانب بڑھتے ہاتھیوں کی نشان دہی کرچکا ہے۔
اشیش راجپوت کے مطابق یہ اے آئی نظام ہاتھی ہی نہیں دیگر بڑے جانوروں کی بھی نشان دہی کرلیتا ہے۔
اے آئی نظام کی کامیابی کے پیش نظر تمل ناڈو کی حکومت نے اس کا دائرہ کار ہاتھیوں کے مسکن والے دیگر علاقوں تک وسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تمل ناڈو رقبے کے لحاظ سے بھارت کی دسویں اور آبادی کے لحاظ سے چھٹی بڑی ریاست ہے۔ اس ساحلی ریاست کے تقریباً 18فی صد پر جنگلات ہیں جہاں جنگلی جانوروں کی دو ہزار سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں جن میں ہاتھی اور شیر بھی شامل ہیں۔ تمل ناڈو کا شمار ایشیا کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں ہاتھیوں کی تعداد سب سے زیادہ ( تقریباً تین ہزار) ہے۔
ریاستی اعدادوشمار کے مطابق تمل ناڈو میں گذشتہ ایک دہائی کے دوران ہاتھیوں کی 36 حادثاتی اموات ہوئیں۔ یہ سب ہاتھی ریل گاڑی سے تصادم کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔ تمل ناڈو کی سرسبزوشاداب ریاست کے گھنے جنگلات میں سے ریلوے لائنیں گزرتی ہیں۔ اکثروبیشتر ہاتھی ریل کی پٹڑی پر آجاتے ہیں، اور بعض اوقات ان کا ریل گاڑی سے تصادم ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک و زخمی ہوجاتے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ عشرے کے دوران ہاتھیوں کی 36 میں سے 11 ہلاکتیں کیرالا کی سرحد کے ساتھ مدو کرائی کے علاقے سے گزرنے والی پٹڑی پر ہوئی ہیں۔ دراصل یہ ہاتھیوں کی گزرگاہ ہے جہاں سے وہ قرب و جوار کے جنگلات میں جاتے ہیں اور پھر واپس آتے ہیں۔ یوں پٹڑی کے اس حصے پر سے ہاتھیوں کی آمدورفت رہتی ہے اور بعض اوقات وہ ریل گاڑی سے ٹکرا جاتے ہیں۔
2021 میں تمل ناڈو کی ہائی کورٹ نے محکمۂ جنگلات کو حکم دیا تھا کہ ریلوے لائن پر ہونے والی ہاتھیوں کی اموات کا سدباب کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے محکمۂ جنگلات نے 12 ٹاور نصب کیے ہیں جن میں سے دو ریل کی پٹڑی کے ساتھ ساتھ ہیں۔ ہر ٹاور میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے کام کرنے والا جدید اے آئی کیمرا نصب کیا گیا جس میں تھرمل اور لائٹ امیجنگ کی صلاحیت بھی ہے۔
اس منصوبے کے منتظم اشیش راجپوت کے مطابق یہ کیمرے سو فٹ کی دوری سے ہاتھیوں کی نشان دہی کرتے ہی محکمۂ جنگلات اور ریلوے کے حکام کو اطلاع (الرٹ) بھیج دیتے ہیں، جو پھر ریل گاڑی اور ہاتھیوں کے درمیان تصادم کو رکھنے کے لیے فوراً متحرک ہوجاتے ہیں۔ چار اہل کاروں پر مشتمل عملہ چوبیس گھنٹے کنٹرول روم میں موجود ہوتا ہے اور اے آئی نظام کے ذریعے مانیٹرنگ کرتا رہتا ہے۔
تمل ناڈو میں اے آئی کیمروں کی تنصیب فروری میں کی گئی تھی اور چار ماہ کے دوران یہ نظام چار سو مواقع پر ریل کی پٹڑی کی جانب بڑھتے ہاتھیوں کی نشان دہی کرچکا ہے۔
اشیش راجپوت کے مطابق یہ اے آئی نظام ہاتھی ہی نہیں دیگر بڑے جانوروں کی بھی نشان دہی کرلیتا ہے۔
اے آئی نظام کی کامیابی کے پیش نظر تمل ناڈو کی حکومت نے اس کا دائرہ کار ہاتھیوں کے مسکن والے دیگر علاقوں تک وسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔