آئی ایم ایف بجٹ میں کچھ شرائط کی تکمیل کا خواہشمند
حکومت کو ٹیکس ریفارمز، بجلی و گیس ٹیرف میں اضافہ، روپے کی قدر کم کرنا ہوگی
حکومت کی جانب سے بجٹ کی تیاری کیلیے سخت اقدامات سامنے آرہے ہیں جب کہ اگلا آئی ایم ایف پروگرام حاصل کرنے کیلیے حکومت کو ٹیکس ریفارمز، ٹیرف میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کا سامنا کرنا ہوگا۔
آئی ایم ایف نے اپنا ہوم ورک مکمل کرکے بجٹ سے متعلق تجاویز حکومت کے حوالے کردی ہے، شرائط پر عملدرآمد ہونے تک آئی ایم ایف نے اسٹاف لیول ایگریمنٹ سے انکار کردیا ہے، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے، نان فائلرز کو سزاد ینے، تنخواہ دار طبقے پر بوجھ میں اضافہ کرنے، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنے، ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل سیکٹرز پر ٹیکس لگانے سمیت متعدد سخت اقدامات پر مشتمل نیا بجٹ آنے والا ہے۔
اسی طرح گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، بجٹ کی پارلیمان سے منظوری، کرنسی کی ممکنہ گراوٹ، سخت مانیٹری پالیسی کا تسلسل، چینی آئی پی پیز کے واجبات کی ری اسٹرکچرنگ اور باہمی قرضوں کا تسلسل جیسے اقدامات ضروری ہیں، اسی وجہ سے وزیراعظم شہباز شریف اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ چین کا دورہ کرنے کیلیے پر تول رہے ہیں۔
اقتصادی ترقی کیلیے شرح سود کو سنگل ڈیجیٹ تک کم کرنا ہوگا، اسی طرح کرنسی سپلائی کو کنٹرول، حکومتی قرضوں میں کمی، ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں اضافہ، ایکسپورٹ میں بڑھوتری اور امپورٹ میں کمی، اور 1000اور 5000 کے نوٹوں کو بند کرنے جیسے اقدامات کرنے ہونگے۔
ماضی میں آئی ایم ایف کافی نرمی دکھاتا رہا ہے، لیکن اس وقت سخت شرائط عائد کر رہا ہے، جن میں گردشی قرضے میں کمی، ڈسکوز کی نجکاری، ٹیکس آمدنی میں اضافہ، غیر ملکی سرمایہ کاری لانے، اور ایکسپورٹ بیس بڑھانے جیسی شرائط عائد کی جارہی ہیں۔
آئی ایم ایف نے اپنا ہوم ورک مکمل کرکے بجٹ سے متعلق تجاویز حکومت کے حوالے کردی ہے، شرائط پر عملدرآمد ہونے تک آئی ایم ایف نے اسٹاف لیول ایگریمنٹ سے انکار کردیا ہے، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے، نان فائلرز کو سزاد ینے، تنخواہ دار طبقے پر بوجھ میں اضافہ کرنے، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنے، ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل سیکٹرز پر ٹیکس لگانے سمیت متعدد سخت اقدامات پر مشتمل نیا بجٹ آنے والا ہے۔
اسی طرح گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، بجٹ کی پارلیمان سے منظوری، کرنسی کی ممکنہ گراوٹ، سخت مانیٹری پالیسی کا تسلسل، چینی آئی پی پیز کے واجبات کی ری اسٹرکچرنگ اور باہمی قرضوں کا تسلسل جیسے اقدامات ضروری ہیں، اسی وجہ سے وزیراعظم شہباز شریف اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ چین کا دورہ کرنے کیلیے پر تول رہے ہیں۔
اقتصادی ترقی کیلیے شرح سود کو سنگل ڈیجیٹ تک کم کرنا ہوگا، اسی طرح کرنسی سپلائی کو کنٹرول، حکومتی قرضوں میں کمی، ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں اضافہ، ایکسپورٹ میں بڑھوتری اور امپورٹ میں کمی، اور 1000اور 5000 کے نوٹوں کو بند کرنے جیسے اقدامات کرنے ہونگے۔
ماضی میں آئی ایم ایف کافی نرمی دکھاتا رہا ہے، لیکن اس وقت سخت شرائط عائد کر رہا ہے، جن میں گردشی قرضے میں کمی، ڈسکوز کی نجکاری، ٹیکس آمدنی میں اضافہ، غیر ملکی سرمایہ کاری لانے، اور ایکسپورٹ بیس بڑھانے جیسی شرائط عائد کی جارہی ہیں۔