آئی ایم ایف نے چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے نئے سالانہ ترقیاتی منصوبے طلب کرلیے گئے۔
ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ترقیاتی منصوبے طلب کیے گئے ہیں جب کہ کے پی کے، بلوچستان، آزاد کشمیر اور جی بی حکومتیں اپنے ترقیاتی منصوبے آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کرنے سے گریز کررہی ہیں۔
آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چاروں صوبائی حکومتیں اپنے ترقیاتی فنڈز کی سیکٹر وائز تقسیم کی تمام تفصیلات پلاننگ کمیشن کو دیں۔ اس حوالے سے پنجاب اور سندھ حکومتوں نے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی منصوبے اور حکمت عملی وفاقی حکومت سے شیئر کردی ہے تاہم کے پی کے، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان اپنے ترقیاتی منصوبے شیئر کرنے سے گریز کررہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت اپنے ترقیاتی منصوبے 7 فی صد اضافے کے ساتھ 700 ارب روپے رکھنے کی خواہاں ہیں، جس میں مقامی ذرائع سے 577 ارب اور بیرونی ذرائع سے 123 ارب روپے ملنے کا تخمینہ ہے۔
اسی طرح سندھ کا ترقیاتی منصوبہ 32 فی صد اضافے سے 764 ارب روپے رکھے جانے کا تخمینہ ہے، جس میں مقامی ذرائع سے 430 ارب اور بیرونی ذرائع سے 334 ارب روپے ملنے کا تخمینہ ہے۔
وفاقی حکومت پہلے ہی آئی ایم ایف کی تجویز کی ہدایت پرترقیاتی پروگرام کو ترتیب دے رہی ہے۔ وفاقی حکومت نے صوبائی نوعیت کے منصوبوں کے فنڈز میں کمی آئی ایم ایف کی ہدایت پر کردی ہے اور آئندہ مالی سال کے لیے اراکین پارلیمنٹ کی صوابدیدی اسکیمیں مکمل طور پر بند کردی ہیں۔