انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں محدود اضافہ
معیشت میں زرمبادلہ کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے جس سے ڈالر کی قدر میں بتدریج اضافے کا رحجان پیدا ہوگیا ہے، ماہرین
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں محدود پیمانے پر اضافے کا رجحان برقرار رہا۔
حکومت اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان اگلے سال ڈالر کی قدر کے تعین کے فرق، نئے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کی ڈی ویلیوایشن کی شرط اور برآمدکنندگان کی جانب سے فارورڈ پر ڈالر بھنانے کا عمل رکنے جیسے عوامل کے باعث پیر کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں محدود پیمانے پر اضافے کا رحجان برقرار رہا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 04پیسے کے اضافے سے 278روپے 36پیسے کی سطح پر بند ہوئے، جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 08پیسے کے اضافے سے 279روپے 54پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مئی میں افراط زر کی شرح غیر متوقع طور پر 11.8فیصد پر آنے سے شرح سود میں کمی کے لیے دباؤ بڑھ گیا ہے اور شرح سود میں ممکنہ کمی سے بالواسطہ طور پر روپے کی قدر پر دباؤ بڑھنے کے امکانات ہیں۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے تخمینے بھی زرمبادلہ کی مارکیٹوں پر اثرانداز ہیں جبکہ درآمدات اور برآمدات کا حجم بڑھنے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ معیشت میں زرمبادلہ کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے جس سے ڈالر کی قدر میں بتدریج اضافے کا رحجان پیدا ہوگیا ہے۔
حکومت اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان اگلے سال ڈالر کی قدر کے تعین کے فرق، نئے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کی ڈی ویلیوایشن کی شرط اور برآمدکنندگان کی جانب سے فارورڈ پر ڈالر بھنانے کا عمل رکنے جیسے عوامل کے باعث پیر کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں محدود پیمانے پر اضافے کا رحجان برقرار رہا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 04پیسے کے اضافے سے 278روپے 36پیسے کی سطح پر بند ہوئے، جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 08پیسے کے اضافے سے 279روپے 54پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مئی میں افراط زر کی شرح غیر متوقع طور پر 11.8فیصد پر آنے سے شرح سود میں کمی کے لیے دباؤ بڑھ گیا ہے اور شرح سود میں ممکنہ کمی سے بالواسطہ طور پر روپے کی قدر پر دباؤ بڑھنے کے امکانات ہیں۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے تخمینے بھی زرمبادلہ کی مارکیٹوں پر اثرانداز ہیں جبکہ درآمدات اور برآمدات کا حجم بڑھنے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ معیشت میں زرمبادلہ کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے جس سے ڈالر کی قدر میں بتدریج اضافے کا رحجان پیدا ہوگیا ہے۔