سائفر ایک حقیقت ہے قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا حکومتی ترجمان
فیصلہ پڑھنے کے بعد اس کو چلینج کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا، بیرسٹر عقیل ملک
حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ عدالتوں کو ادراک ہونا چاہیے کہ سائفر ایک حقیقت ہے اور قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سائفر کیس کا فیصلہ آنے کے بعد قانونی امور کے لیے حکومتی ترجمان بیرسٹرعقیل ملک کا کہنا تھا کہ سائفر ایک حقیقت ہے اس کوجھٹلایا نہیں جاسکتا، عدالتوں کو ادراک ہونا چاہیے تھا کہ حساس معاملہ ہے،نیشنل سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوسکتا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سائفر اپیلوں کا تفصیلی فیصلہ آئے گا تودیکھاجائے گا، سائفرایک حقیقت ہے اس کوجھٹلایا نہیں جاسکتا۔
حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ نیشنل سکیورٹی ڈاکومنٹس کوجلسے میں لہرا کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، سائفرکی ایک کاپی کھو گئی ہے جبکہ پرنسپل سیکرٹری نے اس حوالے سے بیان ریکارڈ کروایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے معاملے پرسیاست کی گئی جوقابل مذمت اقدام تھا، کوئی ملک اپنی نیشنل سیکیورٹی پرکھیلنے کی اجازت نہیں دیتا۔
بیرسٹرعقیل ملک کا نیوز کانفرنس میں کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کے معاملے پر ملک کی خود مختاری اس کے ساتھ جڑی ہے، پراسکیوشن فیصلہ پڑھنے کے بعد اپیل میں جانے یانہ جانے کا فیصلہ کرے گی، عدالتوں کو اس پیرائے میں دیکھنا تھا کہ یہ حساس معاملہ ہے،یہ کوئی عام معاملہ نہیں تھا۔ سائفر کے نام پر نیشنل سکیورٹی کے ساتھ کھیلاگیا اس کی معافی نہیں ہے۔