امیر لوگوں کو کینسر کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں تحقیق
تحقیق میں 35 سے 80 برس کے درمیان تقریباً 2 لاکھ 80 ہزار افراد کا کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ امیر لوگوں کو غریبوں کے مقابلے میں جینیاتی طور پر کینسر کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔
فن لینڈ کی یونیورسٹی آف ہیلسنکی میں کی جانے والی اس تحقیق میں سماجی و معاشی مرتبے (ایس ای ایس) اور متعدد امراض کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق وہ افراد جو بہتر سماجی و معاشی مقام رکھتے ہیں ان کے جینیاتی طور پر چھاتی، پروسٹیٹ اور دیگر اقسام کے کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا تھا کہ کم آسودہ حال افراد جینیاتی طور پر ذیابیطیس، آرتھرائٹس، ڈپریشن، شراب نوشی اور پھیپھڑوں کے کینسر کا آسان ہدف ہوتے ہیں۔
تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر فائیونا ہیگن بِیک کا کہنا تھا کہ ابتدائی نتائج پولیجینک رسک اسکورز کو کچھ بیماریوں کے تشخیصی پروٹول میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ ان اسکورز کو استعمال کرتے ہوئے جینیات پر مبنی بیماریوں کے خطروں کی پیمائش کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر فائیونا نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ پولیجینک اسکور کا بیماری کے خطرات پر اثر کو سمجھنا حالات پر انحصار رکھتا ہے، جو مزید ترتیب وار اسکریننگ پروٹوکول کا سبب ہو سکتا ہے۔
مطالعے کے لیے ڈاکٹر فائیونا اور ان کی ٹیم نے 35 سے 80 برس کے درمیان تقریباً 2 لاکھ 80 ہزار افراد کا جینومک، ایس ای ایس اور صحت کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔
یہ تحقیق اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں زیادہ آمدنی رکھنے والے ممالک میں مشترکہ طور پر 19 بیماریوں کے درمیان تعلق دیکھا گیا ہے۔
تحقیق کے نتائج برلن میں منعقد ہونے والی یورپین سوسائٹی آف ہیومن جینیٹکس کی سالانہ کانفرنس میں پیش کی جائیں گی۔
فن لینڈ کی یونیورسٹی آف ہیلسنکی میں کی جانے والی اس تحقیق میں سماجی و معاشی مرتبے (ایس ای ایس) اور متعدد امراض کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق وہ افراد جو بہتر سماجی و معاشی مقام رکھتے ہیں ان کے جینیاتی طور پر چھاتی، پروسٹیٹ اور دیگر اقسام کے کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا تھا کہ کم آسودہ حال افراد جینیاتی طور پر ذیابیطیس، آرتھرائٹس، ڈپریشن، شراب نوشی اور پھیپھڑوں کے کینسر کا آسان ہدف ہوتے ہیں۔
تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر فائیونا ہیگن بِیک کا کہنا تھا کہ ابتدائی نتائج پولیجینک رسک اسکورز کو کچھ بیماریوں کے تشخیصی پروٹول میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ ان اسکورز کو استعمال کرتے ہوئے جینیات پر مبنی بیماریوں کے خطروں کی پیمائش کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر فائیونا نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ پولیجینک اسکور کا بیماری کے خطرات پر اثر کو سمجھنا حالات پر انحصار رکھتا ہے، جو مزید ترتیب وار اسکریننگ پروٹوکول کا سبب ہو سکتا ہے۔
مطالعے کے لیے ڈاکٹر فائیونا اور ان کی ٹیم نے 35 سے 80 برس کے درمیان تقریباً 2 لاکھ 80 ہزار افراد کا جینومک، ایس ای ایس اور صحت کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔
یہ تحقیق اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں زیادہ آمدنی رکھنے والے ممالک میں مشترکہ طور پر 19 بیماریوں کے درمیان تعلق دیکھا گیا ہے۔
تحقیق کے نتائج برلن میں منعقد ہونے والی یورپین سوسائٹی آف ہیومن جینیٹکس کی سالانہ کانفرنس میں پیش کی جائیں گی۔