سائفرفیصلہ جیل سے کوئی باہر نہیں آئے گافیصل واوڈا
اسٹیبلشمنٹ نے حفاظت کی قسم کھائی، آئین میں کہیں نہیں دشمن سرحد پر ہوگا یا اندر
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے اداروں کی لڑائی میں نقصان عوام کا ہوتا ہے۔
انھوں نے ٹی وی انٹرویو میں کہا جب ہم قوم کو ججوں کے کنڈکٹ کی حقیقت بتاتے ہیں تو کسی کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے، جو اچھے لوگ ہیں ،ان کی بات ہوگی ۔ جن میں داغ ہے ان کی بھی بات بتائی جائے گی۔ جن کی فائلیں داغدار ہیں، ان کے بارے میں قوم کو بتانا ضروری ہے۔
انھوں نے سائفر کیس میں عمران خان کی رہائی کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا یہ سب منصوبے کے تحت ہورہا ہے، اگر آپ سمجھتے ہیں جیل سے کوئی باہر آجائے گا تو نہیں آئے گا باہر، آپ پکڑتے جائیں گے وہ چھوڑتے جائیں گے۔ایک وقت آئے گا سب اپنے کرتوتوں پر ایک ساتھ پکڑے جائیں گے۔
21 اکتوبر میری تاریخ پیدائش ہے، آپ 18، 20 اور 21 نمبر اپنے پاس لکھ لیں۔جب ان سے ان نمبر کا مطلب پوچھا گیا تو انہوں نے کوئی بھی وضاحت دینے سے انکار کردیا لیکن کہا یہ فگر (ہندسے)بڑا ریلیوینٹ (متعلقہ)فگر ہے، یہ آپ کو آگے بڑا کام آئے گا۔عدالتیں آج بھی انصاف کیلئے غریب کیلئے نہیں آرہیں، کسی یتیم بیوہ کیلئے نہیں آرہیں، کسی ریپ کیلئے نہیں آرہیں۔
2700 ارب کے مقدمے ہیں لیکن سیاسی (مقدمے )ٹھکا ٹھک ٹھکا ٹھک۔ جب تک عدل کا نظام ٹھیک نہیں ہوگا پاکستان ٹھیک نہیں ہوگا۔میرے حساب سے سنی اتحاد کونسل یا پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں کیونکہ اس میں بہت ساری قانونی پیچیدگیاں ہیں۔نو مئی کے مقابلے میں سائفر انتہائی معمولی مقدمہ ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت اس لئے ہے کہ انہوں نے دشمن سے ہماری حفاظت کرنے کی قسم کھائی اور آئین میں کہیں نہیں لکھا وہ دشمن سرحد پر ہوگا یا اندر۔
انھوں نے ٹی وی انٹرویو میں کہا جب ہم قوم کو ججوں کے کنڈکٹ کی حقیقت بتاتے ہیں تو کسی کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے، جو اچھے لوگ ہیں ،ان کی بات ہوگی ۔ جن میں داغ ہے ان کی بھی بات بتائی جائے گی۔ جن کی فائلیں داغدار ہیں، ان کے بارے میں قوم کو بتانا ضروری ہے۔
انھوں نے سائفر کیس میں عمران خان کی رہائی کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا یہ سب منصوبے کے تحت ہورہا ہے، اگر آپ سمجھتے ہیں جیل سے کوئی باہر آجائے گا تو نہیں آئے گا باہر، آپ پکڑتے جائیں گے وہ چھوڑتے جائیں گے۔ایک وقت آئے گا سب اپنے کرتوتوں پر ایک ساتھ پکڑے جائیں گے۔
21 اکتوبر میری تاریخ پیدائش ہے، آپ 18، 20 اور 21 نمبر اپنے پاس لکھ لیں۔جب ان سے ان نمبر کا مطلب پوچھا گیا تو انہوں نے کوئی بھی وضاحت دینے سے انکار کردیا لیکن کہا یہ فگر (ہندسے)بڑا ریلیوینٹ (متعلقہ)فگر ہے، یہ آپ کو آگے بڑا کام آئے گا۔عدالتیں آج بھی انصاف کیلئے غریب کیلئے نہیں آرہیں، کسی یتیم بیوہ کیلئے نہیں آرہیں، کسی ریپ کیلئے نہیں آرہیں۔
2700 ارب کے مقدمے ہیں لیکن سیاسی (مقدمے )ٹھکا ٹھک ٹھکا ٹھک۔ جب تک عدل کا نظام ٹھیک نہیں ہوگا پاکستان ٹھیک نہیں ہوگا۔میرے حساب سے سنی اتحاد کونسل یا پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں کیونکہ اس میں بہت ساری قانونی پیچیدگیاں ہیں۔نو مئی کے مقابلے میں سائفر انتہائی معمولی مقدمہ ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت اس لئے ہے کہ انہوں نے دشمن سے ہماری حفاظت کرنے کی قسم کھائی اور آئین میں کہیں نہیں لکھا وہ دشمن سرحد پر ہوگا یا اندر۔