لاپتا شہریوں سے متعلق خفیہ اداروں سے دوبارہ رپورٹس لانے کا حکم
اسٹیل ٹاؤن سے لاپتا شہری دریا خان اور مومن آباد سے لاپتا شہری سجاد حسین کے کیس کی سماعت کی گئی
سندھ ہائی کورٹ نے مختلف علاقوں سے لاپتا شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر وزارت دفاع کو تمام ایجنسیوں اور حراستی مراکز سے دوبارہ رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں جسٹس عمر سیال پر مشتمل بینچ کے روبرو کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتا شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ اسٹیل ٹاؤن سے لاپتا شہری دریا خان کی گمشدگی سے متعلق اہم پیش رفت سامنے آئی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق دریا خان کو حیدرآباد پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا۔
مومن آباد سے لاپتا شہری سجاد حسین کی اہلیہ عدالت میں پیش ہوئی۔ اہلیہ نے کہا کہ متعدد برسوں سے پولیس اسٹیشنز اور عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہوں، میرے شوہر گھر کے سربراہ تھے اور کوئی کمانے والا نہیں ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے شہری کی بازیابی کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ متعدد جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہوچکے ہیں، جے آئی ٹیز میں شہری کی جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے، لاپتا شہری کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کی سمری بھی منظور ہوچکی ہے لیکن ان کے اہل خانہ نے معاوضہ وصول کرنے سے انکار کردیا۔
اہلیہ نے کہا کہ مجھے رقم نہیں میرا شوہر واپس کیا جائے، دو سال پہلے کسی خفیہ ادارے نے تسلیم کیا تھا کہ میرا شوہر ان کے پاس ہے لیکن تاحال واپس نہیں کیا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ سجاد حسین جہادی تنظیموں کے ساتھ کام کرتا تھا کیا آپ نے کبھی انہیں روکا یا پوچھا؟ عدالت نے سجاد حسین سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی کے لئے جے آئی ٹی اجلاس اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے شہریوں کی بازیابی کے لیے کارروائی جاری رکھنے کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نے وزارت دفاع کو تمام ایجنسیوں اور حراستی مراکز سے دوبارہ رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سماعت 19 اگست تک ملتوی کردی۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں جسٹس عمر سیال پر مشتمل بینچ کے روبرو کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتا شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ اسٹیل ٹاؤن سے لاپتا شہری دریا خان کی گمشدگی سے متعلق اہم پیش رفت سامنے آئی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق دریا خان کو حیدرآباد پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا۔
مومن آباد سے لاپتا شہری سجاد حسین کی اہلیہ عدالت میں پیش ہوئی۔ اہلیہ نے کہا کہ متعدد برسوں سے پولیس اسٹیشنز اور عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہوں، میرے شوہر گھر کے سربراہ تھے اور کوئی کمانے والا نہیں ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے شہری کی بازیابی کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ متعدد جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہوچکے ہیں، جے آئی ٹیز میں شہری کی جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے، لاپتا شہری کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کی سمری بھی منظور ہوچکی ہے لیکن ان کے اہل خانہ نے معاوضہ وصول کرنے سے انکار کردیا۔
اہلیہ نے کہا کہ مجھے رقم نہیں میرا شوہر واپس کیا جائے، دو سال پہلے کسی خفیہ ادارے نے تسلیم کیا تھا کہ میرا شوہر ان کے پاس ہے لیکن تاحال واپس نہیں کیا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ سجاد حسین جہادی تنظیموں کے ساتھ کام کرتا تھا کیا آپ نے کبھی انہیں روکا یا پوچھا؟ عدالت نے سجاد حسین سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی کے لئے جے آئی ٹی اجلاس اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے شہریوں کی بازیابی کے لیے کارروائی جاری رکھنے کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نے وزارت دفاع کو تمام ایجنسیوں اور حراستی مراکز سے دوبارہ رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سماعت 19 اگست تک ملتوی کردی۔