سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے اب وزیراعلیٰ گنڈا پور کو جواب نہیں دیتا گورنر خیبرپختونخوا
راولپنڈی میں پی پی قیادت کی جانب سے پنجاب اور کے پی گورنرز کے اعزاز میں عشائیہ، فیصل کنڈی کی پھر مذاکرات کی دعوت
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ اب میں سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی باتوں کا جواب نہیں تھا۔
راولپنڈی مین مقامی قیادت کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پہلے میں وزیر اعلیٰ کے پی کے کی ہر بات کا جواب دیتا تھا مگر اب معلوم ہوا کہ ان کی کچھ سیاسی مجبوریاں ہیں اور ان کا بلڈ پریشر بھی ہائی رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختون خوا میں تعلیمی نظام کا یہ حال ہے کہ 34 یونیوسٹیز میں سے 26 کے وائس چانسلرز ہی نہیں ہیں جبکہ تعلیم کیلیے مختص کیے گئے تین ارب روپے کے بجٹ میں سے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا گیا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ میں اب سمجھ گیا ہوں کہ وزیر اعلی کے پی کے کی کچھ سیاسی مجبوریاں ہیں مگر ان سے کہوں گا کہ وہ میرا سوئچ آف کرنے کی بات نہ کریں، میں نے اگر سوئچ آف کر دیا تو دوبارہ یہ آن نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر نظر آنے والا خیبر پختونخوا اور اصل میں صوبے کی صورت حال میں بہت فرق ہے، کے پی کے میں نظام تعلیم اور صحت کا نظام تباہ ہو چکا ہے، ریاست مدینہ کی بات کرنے والوں نے بددیانتی کر کے فاٹا انضمام کیا، مگر ان کو ان کا حق نہیں ملا، ریاست مدینہ والے ان کی امانت ان کو نہیں پہنچا سکے میں سب جماعتوں سے ملا ہو تاکہ کے پی کے کو مسائل سے نکالا جائے۔
فیصل کریم کنڈی نے ایک بار پھر علی امین گنڈا پور کو صوبے کے مسائل حل کرنے کے لیے مل کر بیٹھنے اور مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں صوبے اور عوام کے مسائل کو مل کر ہی حل کرنا ہوگا، ایسی صورت حال میں عوامی اور صوبائی مسائل حل نہیں ہوں گے۔
تقریب سے گورنر پبجاب سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کا صاف چہرہ دکھانے کے لئے ہمیں کام کرنا ہو گا، پیپلز پارٹی والے باہمی مشاورت سے اپنے لوگوں کی لسٹ مجھے دیں، ادارے ان کی بات سنیں گے اگر کسی نے بات نہ سنی تو میں ڈانڈا اٹھا کر سامنے نظر آؤں گا، میں نے ضمیر سے وعدہ کیا ہے نہ تھکوں گا نہ جھکوں گا اور نہ بکوں گا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کو پنجاب میں بحال کرنے کے لئے کام کروں گا گورنر ہاؤس کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں مجھے اپنے اختیارات کا پتہ ہے بلاول بھٹو کو وزیر اعظم بنانا ہے اسکے علاوہ ہمارے پاس کوئی حل نہیں، پارٹی کے لوگ اختلافات ختم کریں اور مل کر بیٹھیں۔
تقریب سے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ جو کام نہیں کرے گا اسکو عہدہ نہیں ملے گا سو دن کا ٹارگٹ ملا ہے بلدیات میں حیثیت نہ منوائی تو جنرل الیکشن کیسے جیتیں گے۔
راولپنڈی مین مقامی قیادت کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پہلے میں وزیر اعلیٰ کے پی کے کی ہر بات کا جواب دیتا تھا مگر اب معلوم ہوا کہ ان کی کچھ سیاسی مجبوریاں ہیں اور ان کا بلڈ پریشر بھی ہائی رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختون خوا میں تعلیمی نظام کا یہ حال ہے کہ 34 یونیوسٹیز میں سے 26 کے وائس چانسلرز ہی نہیں ہیں جبکہ تعلیم کیلیے مختص کیے گئے تین ارب روپے کے بجٹ میں سے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا گیا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ میں اب سمجھ گیا ہوں کہ وزیر اعلی کے پی کے کی کچھ سیاسی مجبوریاں ہیں مگر ان سے کہوں گا کہ وہ میرا سوئچ آف کرنے کی بات نہ کریں، میں نے اگر سوئچ آف کر دیا تو دوبارہ یہ آن نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر نظر آنے والا خیبر پختونخوا اور اصل میں صوبے کی صورت حال میں بہت فرق ہے، کے پی کے میں نظام تعلیم اور صحت کا نظام تباہ ہو چکا ہے، ریاست مدینہ کی بات کرنے والوں نے بددیانتی کر کے فاٹا انضمام کیا، مگر ان کو ان کا حق نہیں ملا، ریاست مدینہ والے ان کی امانت ان کو نہیں پہنچا سکے میں سب جماعتوں سے ملا ہو تاکہ کے پی کے کو مسائل سے نکالا جائے۔
فیصل کریم کنڈی نے ایک بار پھر علی امین گنڈا پور کو صوبے کے مسائل حل کرنے کے لیے مل کر بیٹھنے اور مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں صوبے اور عوام کے مسائل کو مل کر ہی حل کرنا ہوگا، ایسی صورت حال میں عوامی اور صوبائی مسائل حل نہیں ہوں گے۔
تقریب سے گورنر پبجاب سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کا صاف چہرہ دکھانے کے لئے ہمیں کام کرنا ہو گا، پیپلز پارٹی والے باہمی مشاورت سے اپنے لوگوں کی لسٹ مجھے دیں، ادارے ان کی بات سنیں گے اگر کسی نے بات نہ سنی تو میں ڈانڈا اٹھا کر سامنے نظر آؤں گا، میں نے ضمیر سے وعدہ کیا ہے نہ تھکوں گا نہ جھکوں گا اور نہ بکوں گا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کو پنجاب میں بحال کرنے کے لئے کام کروں گا گورنر ہاؤس کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں مجھے اپنے اختیارات کا پتہ ہے بلاول بھٹو کو وزیر اعظم بنانا ہے اسکے علاوہ ہمارے پاس کوئی حل نہیں، پارٹی کے لوگ اختلافات ختم کریں اور مل کر بیٹھیں۔
تقریب سے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ جو کام نہیں کرے گا اسکو عہدہ نہیں ملے گا سو دن کا ٹارگٹ ملا ہے بلدیات میں حیثیت نہ منوائی تو جنرل الیکشن کیسے جیتیں گے۔