سندھ ہائی کورٹ نے میرین اکیڈمی سے جبری برطرف کیے جانے کے خلاف درخواست پر کیڈٹ کی برطرفی کالعدم قرار دے دی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو میرین اکیڈمی سے جبری برطرف کیے جانے کے خلاف چوہدری محمد داریان افتخار گورایا کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں میرین اکیڈمی کی جانب سے کمانڈر اور ذمے داران عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت میرین اکیڈمی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے کیڈٹ کو ٹریننگ ضابطے کی خلاف ورزی پر برطرف کیا۔
درخواست گزار کے وکیل روبیل رضا بھٹی نے مؤقف اپنایا کہ کیڈٹ نے جو کیا وہ سینئرز کے کہنے پر کیا تھا۔ اگر قصور وار ہیں تو وہ سینئرز ہیں۔ میرے موکل کو 25 روز میں برطرف کردیا گیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کیڈٹ کے خلاف کوئی انکوائری کی تھی؟، جس پر میرین اکیڈمی کے وکیل نے جواب دیا کہ نہیں ہم نے کوئی تفصیلی انکوائری نہیں کی، ابتدائی بیانات پر کیڈٹ کو برطرف کیا گیا۔
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ ایسے کیسے آپ بغیر انکوائری کے کسی کو برطرف کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے برطرفی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کیڈٹ کو دوبارہ میرین اکیڈمی میں تربیت حاصل کرنے کی اجازت دیدی۔ عدالت نے 2 ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کا حکم بھی جاری کیا اور کیڈٹ چوہدری داریان افتخار گورایا کی درخواست نمٹادی۔