ذیابیطس سے خبردار کرنے والی اہم علامت
ماہرین نے ایسی حالت دریافت کر لی جو برسوں پہلے بتا دیتی ہے کہ موذی بیماری آپ کو چمٹ جائے گی
کبھی آپ نے محسوس کیا ہے کہ جب آپ کھڑے ہوں تو چکر سے آگئے اور آپ نے خود کو بے ہوش ہوتا پایا؟ بعض اوقات ایسا جسمانی کمزوری سے ہوتا ہے۔
لیکن یہ عمل جنم لینے کی ایک اہم وجہ خون میں شکر (گلوکوز) کا زیادہ ہونا بھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شکر کی زیادتی دباؤ ڈال کر خون کی ان ننھی منی نالیوں کو خراب کرنے لگتی ہے جو ہمارے اعصاب (Nerves) کو خون فراہم کرتی ہیں۔ اور اس خرابی کی ایک نشانی کھڑے ہوتے ہوئے چکر آنا، بے ہوشی محسوس کرنا اور دل گھبرانا ہے۔ اس خرابی کو معمولی مت سمجھیے کیونکہ شکر کی زیادتی آخرکار انسان کو ذیابیطس قسم دوم جیسے خطرناک مرض میں گرفتار کر دیتی ہے۔
اب ہنگری کی سیمیلویس یونیورسٹی (Semmelweis University)کے محققوں نے دریافت کیا ہے کہ عام طور خون کی نالیوں کی یہ خرابی ذیابیطس چمٹنے سے کئی سال قبل جنم لیتی ہے۔ گویا کسی مرد یا زن کو کھڑے ہوتے یا چلتے پھرتے چکر آنے لگیں اور اسے بے ہوشی طاری محسوس ہوتی ہو تو وہ خبردار ہو جائے۔
اس کو ٹیسٹ کرا کر فوراً معلوم کرنا چاہیے کہ کیا اس کے خون میں شکر کی زیادتی ہو چکی؟ اگر یہی بات ثابت ہو تو اسے فوراً شکر کی مقدار خون میں کم کرنا ہو گی۔ کیونکہ یہ خرابی دور نہ کی گئی تو وہ جلد یا بدیر ذیابیطس قسم دوم کا شکار ہو جائے گا۔ ہنگرین محققوں کی تحقیق یورپی تحقیقی رسالے، فرٹئیرز ان اینڈوسرینولوجی (Frontiers in Endocrinology) میں شائع ہوئی ہے۔
جب ہمارے اعصاب یا جسمانی عصبی نظام میں کوئی خرابی پیدا ہو جائے تو طبی اصطلاح میں یہ ''عصبی عارضہ'' (Peripheral neuropathy)کہلاتی ہے۔ ''ذیابیطسی عصبی عارضہ'' (Diabetic neuropathy) اس خرابی کی ایک قسم ہے۔ جب خون کی نالیوں میں شکر کی بڑی مقدار موجود رہے تو وہ خاص طور پہ ہمارے پیروں اور ٹانگوں کے اعصاب خراب کر دیتی ہے۔
یوں انسان ذیابیطسی عصبی عارضہ کا مریض بن جاتا ہے۔اس طبی خرابی میں مبتلا ہو کر انسان ٹانگوں اور پیروں میں تکلیف محسوس کرتا ہے۔اس سے چلا نہیں جاتا۔ ذیابیطسی عصبی عارضہ سے انسان دیگر طبی خللوں میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے ، مثلاً امراض معدہ، دل کی بیماریاں، پیشاب کے راستے کی بیماریاں اور خون کی نالیوں کے خلل۔
ذیابیطسی عصبی عارضہ ذیابیطس کی ایک سنگین پیچیدگی ہے جو ذیابیطس کے 50 فیصد مریضوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ لیکن آپ اکثر اس مرض کو پھیلے سے روک سکتے ہیں یا بلڈ شوگر کنٹرول کرنے کے مستقل انتظام اور صحت مند طرز زندگی سے اس کی افزائش کو سست کر سکتے ہیں۔
ذیابیطسی عصبی عارضہ کی چار اہم اقسام ہیں۔ آپ کو ایک قسم یا ایک سے زیادہ اقسام کا ذیابیطسی عصبی عارضہ چمٹ سکتاہے۔ عارضے کی علامات اس بات پر منحصر ہیں کہ آپ کس قسم میں مبتلا ہیں اور کون سے اعصاب متاثر ہوئے ہیں۔ عام طور پر علامات آہستہ آہستہ جنم لیتی ہیں۔ جب تک اعصاب کو کافی نقصان نہ پہنچے، ہمیں عام طور پہ کچھ بھی غلط محسوس نہیں ہو پاتا۔
پیریفرل ذیابیطسی عصبی عارضہ (Peripheral neuropathy)
اس ذیابیطسی عصبی عارضے کو ڈسٹل سمیٹرک پیریفرل بھی کہا جا سکتا ہے۔ یہ ذیابیطسی عصبی عارضے کی سب سے عام قسم ہے۔ یہ سب سے پہلے پاؤں اور ٹانگوں کو متاثر کرتی ہے۔ اس کے بعد ہاتھ اور بازو۔ اس کی علامات اکثر رات کو بدتر ہوتی ہیں۔نمایاں علامات یہ ہیں:
٭ بے حسی یا درد محسوس کرنے کی صلاحیت میں کمی یا درجہ حرارت میں تبدیلی
٭ جلن یا جلن کا احساس
٭ تیز درد یا درد
٭ پٹھوں کی کمزوری
٭چھونے سے انتہائی حساسیت ۔ کچھ لوگوں کے لیے، بیڈ شیٹ کا وزن بھی تکلیف دہ ہو سکتا ہے
٭ پاؤں کے سنگین مسائل جیسے السر، انفیکشن، اور ہڈیوں اور جوڑوں کا نقصان
آٹونومک ذیابیطسی عصبی عارضہ (Autonomic neuropathy)
انسان کے جسم میں موجود خود مختار اعصابی نظام بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن، پسینہ آنا، آنکھیں، مثانہ، نظام ہاضمہ اور جنسی اعضا کو کنٹرول کرتا ہے۔ ذیابیطس ان میں سے کسی بھی علاقے میں اعصاب کو متاثر کر سکتا ہے۔آٹونومک ذیابیطسی عصبی عارضہ چمٹ جانے کی صورت میں درج ذیل علامات پیدا ہو سکتی ہیں:
٭اس احساس کی کمی کہ خون میں شکر کی سطح کم ہے (ہائپوگلیسیمیا سے بے خبری)
٭بڑھتے ہوئے بلڈ پریشر میں کمی
٭بیٹھنا یا لیٹنا جس سے چکر آنا یا بے ہوشی محسوس ہونا (آرتھوسٹیٹک ہائپوٹینشن)
٭ مثانے یا آنتوں کے مسائل
٭ پیٹ کا آہستہ سے خالی ہونا (گیسٹرو پیریسس)، متلی، الٹی، پیٹ بھرنے کا احساس اور بھوک میں کمی کا جنم لینا
٭ کھانا نگلنے میں دشواری
٭آنکھوں کے روشنی سے اندھیرے یا دور سے قریب تک ہم آہنگ ہونے کے طریقے میں تبدیلیاں
٭پسینے میں اضافہ یا کمی
٭جنسی ردعمل میں خرابی جنم لینا اور تولیدی اعضا کے ساتھ مسائل
قریبی ذیابیطسی عصبی عارضہ (Proximal neuropathy)
ذیابیطسی عصبی عارضے کی یہ قسم اکثر رانوں، کولہوں، کولہوں یا ٹانگوں کے اعصاب کو متاثر کرتی ہے۔ یہ پیٹ اور سینے کے علاقے کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ علامات عام طور پر جسم کے ایک طرف جنم لیتی ہیں، لیکن دوسری طرف پھیل سکتی ہیں۔قریبی ذیابیطسی عصبی عارضہ کی نمایاں علامات یہ ہیں:
٭ کولہوں، کولہے یا ران میں شدید درد
٭ ران کے پٹھوں کا کمزور اور سکڑنا
٭ بیٹھنے کی پوزیشن سے اٹھنے میں دشواری
٭ سینے یا پیٹ کی دیوار میں درد
مونو ذیابیطسی عصبی عارضہ (Mononeuropathy)
یہ ذیابیطسی عصبی عارضہ جنم لینے کی صورت میں یہ حالت صرف ایک مخصوص عصب کو نشانہ بناتی ہے۔ مخصوص اعصاب کو پہنچنے والے نقصان سے مراد ہے کہ یہ عصب چہرے، دھڑ، بازو یا ٹانگ پہ موجود ہو سکتاہے۔ مونوذیابیطسی عصبی عارضے کی علامات درج ذیل ہیں:
٭ توجہ مرکوز کرنے میں دشواری یا ڈبل وژن
٭ چہرے کے ایک طرف فالج ہو جانا
٭ ہاتھ یا انگلیوں میں بے حسی یا جھنجھاہٹ
٭ ہاتھ میں کمزوری جس کے نتیجے میں چیزیں گر سکتی ہیں
٭ پنڈلی یا پاؤں میں درد
٭ کمزوری جس کی وجہ سے پاؤں کے اگلے حصے کو اٹھانے میں دشواری
٭ ران کے اگلے حصے میں درد
لیکن یہ عمل جنم لینے کی ایک اہم وجہ خون میں شکر (گلوکوز) کا زیادہ ہونا بھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شکر کی زیادتی دباؤ ڈال کر خون کی ان ننھی منی نالیوں کو خراب کرنے لگتی ہے جو ہمارے اعصاب (Nerves) کو خون فراہم کرتی ہیں۔ اور اس خرابی کی ایک نشانی کھڑے ہوتے ہوئے چکر آنا، بے ہوشی محسوس کرنا اور دل گھبرانا ہے۔ اس خرابی کو معمولی مت سمجھیے کیونکہ شکر کی زیادتی آخرکار انسان کو ذیابیطس قسم دوم جیسے خطرناک مرض میں گرفتار کر دیتی ہے۔
اب ہنگری کی سیمیلویس یونیورسٹی (Semmelweis University)کے محققوں نے دریافت کیا ہے کہ عام طور خون کی نالیوں کی یہ خرابی ذیابیطس چمٹنے سے کئی سال قبل جنم لیتی ہے۔ گویا کسی مرد یا زن کو کھڑے ہوتے یا چلتے پھرتے چکر آنے لگیں اور اسے بے ہوشی طاری محسوس ہوتی ہو تو وہ خبردار ہو جائے۔
اس کو ٹیسٹ کرا کر فوراً معلوم کرنا چاہیے کہ کیا اس کے خون میں شکر کی زیادتی ہو چکی؟ اگر یہی بات ثابت ہو تو اسے فوراً شکر کی مقدار خون میں کم کرنا ہو گی۔ کیونکہ یہ خرابی دور نہ کی گئی تو وہ جلد یا بدیر ذیابیطس قسم دوم کا شکار ہو جائے گا۔ ہنگرین محققوں کی تحقیق یورپی تحقیقی رسالے، فرٹئیرز ان اینڈوسرینولوجی (Frontiers in Endocrinology) میں شائع ہوئی ہے۔
جب ہمارے اعصاب یا جسمانی عصبی نظام میں کوئی خرابی پیدا ہو جائے تو طبی اصطلاح میں یہ ''عصبی عارضہ'' (Peripheral neuropathy)کہلاتی ہے۔ ''ذیابیطسی عصبی عارضہ'' (Diabetic neuropathy) اس خرابی کی ایک قسم ہے۔ جب خون کی نالیوں میں شکر کی بڑی مقدار موجود رہے تو وہ خاص طور پہ ہمارے پیروں اور ٹانگوں کے اعصاب خراب کر دیتی ہے۔
یوں انسان ذیابیطسی عصبی عارضہ کا مریض بن جاتا ہے۔اس طبی خرابی میں مبتلا ہو کر انسان ٹانگوں اور پیروں میں تکلیف محسوس کرتا ہے۔اس سے چلا نہیں جاتا۔ ذیابیطسی عصبی عارضہ سے انسان دیگر طبی خللوں میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے ، مثلاً امراض معدہ، دل کی بیماریاں، پیشاب کے راستے کی بیماریاں اور خون کی نالیوں کے خلل۔
ذیابیطسی عصبی عارضہ ذیابیطس کی ایک سنگین پیچیدگی ہے جو ذیابیطس کے 50 فیصد مریضوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ لیکن آپ اکثر اس مرض کو پھیلے سے روک سکتے ہیں یا بلڈ شوگر کنٹرول کرنے کے مستقل انتظام اور صحت مند طرز زندگی سے اس کی افزائش کو سست کر سکتے ہیں۔
ذیابیطسی عصبی عارضہ کی چار اہم اقسام ہیں۔ آپ کو ایک قسم یا ایک سے زیادہ اقسام کا ذیابیطسی عصبی عارضہ چمٹ سکتاہے۔ عارضے کی علامات اس بات پر منحصر ہیں کہ آپ کس قسم میں مبتلا ہیں اور کون سے اعصاب متاثر ہوئے ہیں۔ عام طور پر علامات آہستہ آہستہ جنم لیتی ہیں۔ جب تک اعصاب کو کافی نقصان نہ پہنچے، ہمیں عام طور پہ کچھ بھی غلط محسوس نہیں ہو پاتا۔
پیریفرل ذیابیطسی عصبی عارضہ (Peripheral neuropathy)
اس ذیابیطسی عصبی عارضے کو ڈسٹل سمیٹرک پیریفرل بھی کہا جا سکتا ہے۔ یہ ذیابیطسی عصبی عارضے کی سب سے عام قسم ہے۔ یہ سب سے پہلے پاؤں اور ٹانگوں کو متاثر کرتی ہے۔ اس کے بعد ہاتھ اور بازو۔ اس کی علامات اکثر رات کو بدتر ہوتی ہیں۔نمایاں علامات یہ ہیں:
٭ بے حسی یا درد محسوس کرنے کی صلاحیت میں کمی یا درجہ حرارت میں تبدیلی
٭ جلن یا جلن کا احساس
٭ تیز درد یا درد
٭ پٹھوں کی کمزوری
٭چھونے سے انتہائی حساسیت ۔ کچھ لوگوں کے لیے، بیڈ شیٹ کا وزن بھی تکلیف دہ ہو سکتا ہے
٭ پاؤں کے سنگین مسائل جیسے السر، انفیکشن، اور ہڈیوں اور جوڑوں کا نقصان
آٹونومک ذیابیطسی عصبی عارضہ (Autonomic neuropathy)
انسان کے جسم میں موجود خود مختار اعصابی نظام بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن، پسینہ آنا، آنکھیں، مثانہ، نظام ہاضمہ اور جنسی اعضا کو کنٹرول کرتا ہے۔ ذیابیطس ان میں سے کسی بھی علاقے میں اعصاب کو متاثر کر سکتا ہے۔آٹونومک ذیابیطسی عصبی عارضہ چمٹ جانے کی صورت میں درج ذیل علامات پیدا ہو سکتی ہیں:
٭اس احساس کی کمی کہ خون میں شکر کی سطح کم ہے (ہائپوگلیسیمیا سے بے خبری)
٭بڑھتے ہوئے بلڈ پریشر میں کمی
٭بیٹھنا یا لیٹنا جس سے چکر آنا یا بے ہوشی محسوس ہونا (آرتھوسٹیٹک ہائپوٹینشن)
٭ مثانے یا آنتوں کے مسائل
٭ پیٹ کا آہستہ سے خالی ہونا (گیسٹرو پیریسس)، متلی، الٹی، پیٹ بھرنے کا احساس اور بھوک میں کمی کا جنم لینا
٭ کھانا نگلنے میں دشواری
٭آنکھوں کے روشنی سے اندھیرے یا دور سے قریب تک ہم آہنگ ہونے کے طریقے میں تبدیلیاں
٭پسینے میں اضافہ یا کمی
٭جنسی ردعمل میں خرابی جنم لینا اور تولیدی اعضا کے ساتھ مسائل
قریبی ذیابیطسی عصبی عارضہ (Proximal neuropathy)
ذیابیطسی عصبی عارضے کی یہ قسم اکثر رانوں، کولہوں، کولہوں یا ٹانگوں کے اعصاب کو متاثر کرتی ہے۔ یہ پیٹ اور سینے کے علاقے کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ علامات عام طور پر جسم کے ایک طرف جنم لیتی ہیں، لیکن دوسری طرف پھیل سکتی ہیں۔قریبی ذیابیطسی عصبی عارضہ کی نمایاں علامات یہ ہیں:
٭ کولہوں، کولہے یا ران میں شدید درد
٭ ران کے پٹھوں کا کمزور اور سکڑنا
٭ بیٹھنے کی پوزیشن سے اٹھنے میں دشواری
٭ سینے یا پیٹ کی دیوار میں درد
مونو ذیابیطسی عصبی عارضہ (Mononeuropathy)
یہ ذیابیطسی عصبی عارضہ جنم لینے کی صورت میں یہ حالت صرف ایک مخصوص عصب کو نشانہ بناتی ہے۔ مخصوص اعصاب کو پہنچنے والے نقصان سے مراد ہے کہ یہ عصب چہرے، دھڑ، بازو یا ٹانگ پہ موجود ہو سکتاہے۔ مونوذیابیطسی عصبی عارضے کی علامات درج ذیل ہیں:
٭ توجہ مرکوز کرنے میں دشواری یا ڈبل وژن
٭ چہرے کے ایک طرف فالج ہو جانا
٭ ہاتھ یا انگلیوں میں بے حسی یا جھنجھاہٹ
٭ ہاتھ میں کمزوری جس کے نتیجے میں چیزیں گر سکتی ہیں
٭ پنڈلی یا پاؤں میں درد
٭ کمزوری جس کی وجہ سے پاؤں کے اگلے حصے کو اٹھانے میں دشواری
٭ ران کے اگلے حصے میں درد