کولیسٹرول کیا ہے

مرض پر قابو پانے کے لیے طرز زندگی میں تبدیلی لانی ہو گی


مرض پر قابو پانے کے لیے طرز زندگی میں تبدیلی لانی ہو گی ۔ فوٹو : فائل

خون میں کولیسٹرول بڑھنا خاصا تشویش ناک ہوتا ہے۔ اس کے بڑھنے اور مضمرات کے بارے میں ذہن میں کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔ کولیسٹرول چربی کی ایک قسم ہے جس کی مناسب مقدار کا جسم میں ہونا ضروری ہے۔

ایک نارمل آدمی کے جسم میں کولیسٹرول کی مقدار تقریباً 100 گرام یا ا س سے تھوڑی سی زیادہ ہوتی ہے۔ کولیسٹرول جسم میں بنتا اور جمع ہوتا ہے، اس کی مناسب مقدار جسم میں ضروری ہارمونز پیدا کرنے کے لیے اور نظام ہضم میں مدد دینے کے لیے ضروری ہے۔

مختلف قسم کی خوراک مثلاً گوشت، انڈے، دودھ، مکھن اورگھی وغیرہ میں کولیسٹرول کی خاصی مقدار ہوتی ہے۔ اسی طرح کی غذا کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ جب خون میں کولیسٹرول کی مقدار حد سے بڑھ جائے تو پھر یہ خون کی نالیوں کے اندرونی حصے میں جمع ہو کر اور چکنائی کی تہیں بنا کر خون کے نارمل بہاؤ میں رکاوٹ پیدا کر کے ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتا ہے جس سے فوری موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

کولیسٹرول خون میں گردش کرتا ہے۔ جسم میں موجود چکنائی اور لحمیاتProtein کے چھوٹے چھوٹے مرکبات کولیسٹرول کو اس کے استعمال کی جگہ پر لے جاتے ہیں۔ ان مرکبات کو proteins Lipo کہتے ہیں۔ ان کی مختلف اقسام ہیں۔

مرغن غذائیں یا کولیسٹرول والی زیادہ خوراک کھانے سے جسم میں مختلف قسم کی چربی Triglycerdies بھی زیادہ ہو جاتی ہے جس کی و جہ سے خون کی نالیوں میں Clot آنے کا خطرہ مزیدبڑھ جاتا ہے۔ جسم میں کولیسٹرول اور مختلف قسم کے لپوپروٹینز اور چکنائی کی مقدار معلوم کرنے کیلئے خون کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ اسے 'لپیڈ پروفائل' کا نام دیاجاتا ہے۔یہ ٹیسٹ کرانے کے لیے کم از کم بارہ گھنٹے بھوکا رہنا ضروری ہے۔ تبھی خون میں کولیسٹرول وغیرہ کی مقدار کا صحیح پتہ چلتا ہے۔

خون میں کولیسٹرول کی زیادتی کے باعث دل کے دورے کے امکانات آٹھ سے دس گنا بڑھ جاتے ہیں۔ خون میں کولیسٹرول زیاہ ہونے کے ساتھ ساتھ اگر سگریٹ نوشی یا شراب نوشی کی بھی لت ہو تو پھر ہر وقت دل کے دورے کا خطرہ ہوتا ہے۔ زیادہ کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈز دل کو خون پہنچانے والی نالیوں میںCLOT بن کر دل کو خون کی سپلائی بند کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں دل کے دورے سے واپسی کے تمام امکانات معدوم ہو جاتے ہیں۔ موٹاپے کے ساتھ اگر ذیابیطس بھی ہو تو دل کے دورے کے امکانات اور بھی بڑھ جاتے ہیں۔

خون میں کولیسٹرول کم کیسے کریں؟

خوش آئند بات یہ ہے کہ طرز زندگی میں مثبت تبدیلی اور کھانے پینے میں اعتدال کر کے نہ صرف اس پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ نارمل زندگی گزاری جاسکتی ہے۔ موٹاپے کی وجہ سے بھی خون میں کولیسٹرول میں زیادتی ہوتی ہے۔ جتنا وزن زیادہ ہوگا اتنا ہی کولیسٹرول بڑھنے کا امکان زیادہ ہوگا۔ کولیسٹرول صرف جانوروں سے حاصل کی جانے والی خوراکوں میں پایا جاتا ہے۔

اچھی صحت کے لئے ایک دن میں ایک شخص کو 100 ملی گرام سے زیادہ کولیسٹرول نہیں کھانا چاہیے۔ جسم میں کولیسٹرول کو کم رکھنے کیلئے جن غداؤں میں زیادہ کولیسٹرول ہو ان سے مکمل پرہیز کریں۔ کولیسٹرول کی زیادتی کا شکار افراد گوشت کا استعمال کم کریں، چربی والا گوشت بالکل استعمال نہ کریں۔ کریم، مکھن، چیز، کریم والے دودھ اور دیسی گھی کھانے سے پرہیز کریں۔ گردے، کپورے، کلیجی، مغز، سری پائے اور نہاری وغیرہ کھانے سے اجتناب کریں۔

مختلف تازہ سبزیاں اور پھل بہترین غذا ہیں اس لئے سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے کیونکہ پھلوں اور سزیوں میں کولیسٹرول بالکل نہیں ہوتا۔ خون میں کولیسٹرول اور چربی یعنی ٹرائیگلسٹرائیڈز کی مقدار کم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ غذا میں زیادہ چکنائی کی مقدار بالکل ختم کردی جائے، ہر قسم کے گھی اور مکھن سے مکمل پرہیز کیا جائے، پورے جسم کو چربی کی ضرورت بہت کم ہوتی ہے۔ اگر جسم میں چربی کی مقدار پہلے ہی زیادہ ہو تو اس کی بالکل ضرورت نہیں ہوتی۔ اس لئے ضروری ہے کہ کھانے میں چکنائی کی مقدار بالکل کم یا ختم کر دیں۔



کولیسٹرول کم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ بازار سے کھانے نہ کھائے جائیں، اس کے علاوہ مختلف قسم کی مٹھائیاں، میٹھے بسکٹ، کیک، برگر، ہیمبرگر وغیرہ کھانے سے مکمل پرہیز کریں۔ اس کے علاوہ مختلف قسم کے کولڈ ڈرنکس، کافی اور کیفین والے دوسرے مشروبات لینے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔ مختلف قسم کی غذا کو اس کی اصلی حالت میں استعمال کرنا چاہیے۔

اَن چھنا آٹا بھی مفید ہے۔ ریشے دار غذائیں کھانے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ خوراک میں ریشے کی مقدار کولیسٹرول اور چربی کو خون میں جذب ہونے سے روکتی ہے اور یوں خون میں کولیسٹرول کا لیول مناسب حد تک رہتا ہے۔

سگریٹ نوشی سے مکمل پرہیز کریں۔ کیونکہ سگریٹ نوشی خون میں شامل ہو کر HDL کو کم کرنے کا سبب بنتی ہے۔ خون میں شامل HDL اصل میں خون میں کولیسٹرول کم کرنے کا سبب بنتا ہے اس لئے اس کی موجودگی ضروری ہے۔ اسی وجہ سے سگریٹ نوشی سے پرہیز بہت ضروری ہے۔ سگریٹ نوشی کی طرح شراب نوشی بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ خون میں موجود الکوحل خون سے چکنائی دور کرنے کے عمل میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے جس کے نتیجہ میں خون میں چکنائی اور کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے۔شراب نوشی کی مذہب اجازت نہیں دیتا، اس سے بچنا چاہیے۔

ایک تحقیق کے مطابق صرف غذا میں مناسب تبدیلی کر کے دو، تین ماہ کے اندر تقریباً پچاس سے ساٹھ ملی گرام کولیسٹرول کم کیا جا سکتا ہے۔ یعنی چھے ماہ کی احتیاط سے کولیسٹرول میں 150-100 ملی گرام تک کی کمی کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ خوراک میں جو کا آٹا Oatmeal پھلیاں، کریم نکلی ہوئی دہی کا استعمال بھی فائدہ مند ہے۔ روزانہ صبح لہسن کا استعمال کولیسٹرول کم کرنے میں مدد گار ہوتا ہے۔ بعض تجربات کے مطابق روزانہ ایک گاجر کا استعمال بھی فائدہ مند ہے۔

کولیسٹرول کم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ طرز زندگی میں تبدیلی کی جائے۔ مستقل مزاجی کے ساتھ کھانے میں تبدیلی اور اس کے ساتھ مثبت سوچ بھی کولیسٹرول کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اللہ پہ پورا یقین رکھیں، مثبت سوچ اپنائیں۔ یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ یقین کامل اور مثبت سوچ کے ساتھ آپ ہر قسم کے مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔

رسول پاک ﷺ کی تعلیمات کے مطابق اگر کھانا بھوک رکھ کر کھایا جائے تو بہت سی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ اس زریں اصول پر عمل کریں کہ کھانا صرف زندہ رہنے کے لیے کھایا جائے نہ کہ صرف کھانے کے لیے زندہ رہا جائے۔ موٹاپے سے صرف اس صورت میں بچا جاسکتا ہے۔ موٹاپا کولیسٹرول میں زیادتی کا تو سبب بنتا ہے اسکے ساتھ ساتھ مزید کئی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے کھانا ہمیشہ کم کھایا جائے بالخصوص رات سونے سے پہلے تو بہت ہی ہلکا پھلکا کھانا لیا جائے تاکہ نظام انہضام اور جسم کے دوسرے افعال پر خوامخواہ بوجھ نہ پڑے۔

روزانہ ورزش کو معمول بنائیں، یہ آدمی کو چست و توانا رکھتی ہے۔ ورزش خواہ کسی قسم کی ہو، اگر باقاعدگی کے ساتھ کی جائے تو یہ موٹاپا کم کرنے کے ساتھ ساتھ آدمی کو صحت مند رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے اور اس سے لازماً خون میں کولیسٹرول کی مقدار بھی کم ہو سکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں