وزیر اعظم کا دورہ چین ایک نئے عہد کی ابتدا
وزیر اعظم پاکستان کے دورہِ چین میں جو تاریخی فیصلے ہوں گے
وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف چین کے دورے پر ہیں۔ غالب امکان یہی ہے کہ ان کا یہ دورہ قوموں کی ترقی اور خوش حالی میں اشتراک کی ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔ یوں وزیر اعظم پاکستان کا دورہ چین نہ صرف دونوں ملکوں کی تاریخ میں یادگار حیثیت حاصل کر جائے گا بلکہ تاریخی شاہراہِ ریشم پر آباد قوموں اور اس سے بھی آگے بڑھتے ہوئے نصف سے زیادہ دنیا کو خود غرضی پر مبنی ظالمانہ اقتصادی نظام کے شکنجے سے نکالنے میں بھی مددگار ثابت ہو گا۔
یوں پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین کی لازوال دوستی اقوام عالم کے لیے ایک خوبصورت مثال تو ہے ہی لیکن باہمی تعاون اور بھائی چارے کے آہنی رشتے میں جڑی ان دونوں اقوام نے جب پاک چین اقتصادی راہداری کے ساتھ ساتھ 'وَن بیلٹ ،وَن روڈ' کا عظیم منصوبہ شروع کیا تو ان کے پیش نظر صرف ان دو ملکوں اور ان میں بسنے والے عوام کا مفاد اور خوشحالی ہی نہ تھی بلکہ انسانیت کے عظیم جذبے کے تحت وہ عظیم الشان اقتصادی منصوبے کے ثمرات میں باقی دنیا کو حصے دار بنانے کے بھی خواہش مند تھے۔ تاریخ اس عظیم منصوبے کا خواب دیکھنے اور اسے خیال سے حقیقت کا روپ دینے کے لیے غیر معمولی اقدامات کرنے پر پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور چین کے وژنری صدر زی جن پنگ کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کا یہ دورہ ِچین انسانیت کی بھلائی کے اس مشترکہ وژن کے سلسلے کی اگلی کڑی ہے جس میں کئی تاریخی اور شاندار فیصلے ہوں گے۔
وزیر اعظم پاکستان کے دورہِ چین میں جو تاریخی فیصلے ہوں گے، وہ خطے اور اقوام عالم پر دو طرح سے اثر انداز ہوں گے۔ اِن فیصلوں کا سب سے بڑا اور بنیادی مقصد دنیا سے غربت کا خاتمہ ہے تاکہ بھوک اور بڑھتی ہوئی بیماریوں کی لعنت سے نمٹا جا سکے۔ ہمارے یہاں کہا جاتا ہے کہ کسی کو ایثار کا مشورہ دینے سے قبل یہ نیک کام خود کرنا چاہیے۔ میں یہ کہتے ہوئے خوشی محسوس کرتا ہوں کہ ہمارے دوست عوامی جمہوریہ چین نے یہ کام سب سے پہلے خود کیا اور غربت کا خاتمہ کر کے دنیا کے لیے ایک قابل تقلید مثال قائم کر دی۔
چین میں غربت کے خاتمے کا تاریخ ساز اعلان کرتے ہوئے چین کے صدر زی جن پنگ نے بجا طور پر کہا تھا کہ ہم نے اپنے معاشرے سے غربت کو جڑ سے اکھاڑ پھینک کر اقوام عالم کے لیے ایک قابل تقلید مثال پیش کر دی ہے۔ میں یہ کہتے ہوئے فخر محسوس کرتا ہوں کہ' بیلٹ اینڈ روڈن انی شی یٹو' غربت کے خاتمے کے اسی تجربے کو مزید وسعت دینے کا ذریعہ بنے گا اور میں یہ کہتے ہوئے بھی فخر محسوس کرتا ہوں کہ بنی نوع انسان کی قسمت بدلنے کی صلاحیت رکھنے والے اس منصوبے میں پاکستان چین کا پہلے دن سے ساتھی اور شراکت دار ہے۔
غربت پاکستان کا ایک بڑا اور پیچیدہ مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے ہماری ہر حکومت نے بڑے خلوص اور جانفشانی سے کام کیا اور اس سلسلے میں ہر آزمائش کا جی داری کے ساتھ مقابلہ کیا لیکن ہم اپنے نصب العین سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔ وزیر اعظم پاکستان کے اس دورے کے بڑے مقاصد میں سے ایک مقصد یہی ہے کہ اس سلسلے میں چین کے تجربات سے سیکھا جائے اور پاکستان کے معروضی حالات کے مطابق حکمت عملی تیار کر کے اسے عملی جامہ پہنایا جائے۔چین سے ملنے والا ایک قیمتی سبق یہی ہے کہ غربت اور اقتصادی ناہمواری کا خاتمہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ملک میں کاروبار کا جال نہ بچھا دیا جائے اور ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے ہر شخص کو خواہ وہ اپنا شہری ہو یا غیر ملکی، اسے کاروبار کے یکساں مواقع نہ فراہم نہ کیے جائیں۔ اس سلسلے میں ہمارا ارادہ اور حکمتِ عملی واضح ہے جس سے چین سمیت ہمارے تمام دوست آگاہ ہیں۔
ہمارے اس دورہ ِ چین کا مقصد بھی یہی ہے کہ عوامی جمہوریہ چین کے بڑے سرمایہ کاروں اور چین کی ترقی میں بنیاد کا کردار ادا کرنے والی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے لیے پاکستان لایا جائے۔ اس ضمن میں بہت سا بنیادی کام ہو چکا ہے جسے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے دورہ چین میں حتمی شکل دی جائے گی اور اس دورے کے فوراً بعد پاکستان میں یعنی سرمایہ کاری کے ایک تاریخی اور شاندار دور کا آغاز یقینی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ( ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف پاکستان میں چینی سرمایہ کاری اور پاک چین اقتصادی راہداری کے معمار ہیں۔ وزیر اعظم شہبازشریف کے حالیہ دورے کا مقصد اسی عظیم تاریخی منصوبے کو اگلے مرحلے میں داخل کرنا ہے۔ پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری میں مزید اضافہ بھی سی پیک کے دوسرے مرحلے کا حصہ ہے جس کے تحت سی پیک کے گرد و پیش اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں نئی اور منافع بخش صنعتیں قائم کی جانی تھیں لیکن بدقسمتی سے 2018 ء میں سازش کے تحت بننے والی حکومت نے اپنی بدنیتی اور سازش کے تحت اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی لیکن وہ دور بیت چکا۔ان شا اللہ۔
پاک چین اقتصادی راہداری کا ایک اہم منصوبہ' ایم ایل ون' ریلوے ٹریک کے علاوہ گوادر کی بندر گاہ کی ترقی اور وہاں بین الاقوامی ایئرپورٹ کی تعمیر بھی تھا۔ یہ بدقسمتی تھی کہ دھاندلی کے تحت بننے والی حکومت نے ان منصوبوں کو بھی سبوتاڑ کردیا۔ وزیر اعظم پاکستان اس دورے میں ان منصوبوں کو بھی زندہ کرنے پر توجہ دیں گے تاکہ مشترکہ مفاد اور خطے کے دیگر ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے والے یہ پروجیکٹ پایہ تکمیل تک پہنچ سکیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کا یہ دورہ چین اپنی نوعیت کے اعتبار سے غیر معمولی اور تاریخ ساز ہے جس میں نہ صرف پہلے سے طے شدہ منصوبوں کو اگلے مرحلے میں داخل کرنے کے فیصلے ہوں گے بلکہ نئے منصوبوں کی بنیاد بھی رکھی جائے گی۔