قرض ادائیگی پاکستان کا زرمبادلہ ذخائر استعمال کرنیکا امکان
غیر ملکی قرضوں کا حجم بڑھ رہا ہے، ڈیفالٹ ہونے کے خطرات برقرار ہیں، موڈیز
موڈیز کے مطابق پاکستان کا قرضوں کی ادائیگی کے لیے غیر ملکی ذخائر استعمال کرنے کا امکان ہے کیونکہ ڈیفالٹ کے خطرات برقرار ہیں۔
موڈیز کی جانب اس ہفتے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارجنٹینا، پاکستان اور تیونس ایسے ممالک ہیں جنھیں اگلے دو برسوں کے دوران خطیر بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی کرنی ہے جبکہ ان زرمبادلہ کے ذخائر کم ہیں۔
غیر ملکی ترقیاتی اداروں کی جانب سے نئے منصوبوں میں پیسہ نہ لگائے جانے کے باعث امکان ہے کہ مذکورہ ممالک قرضوں کی ادائیگی کے لیے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو استعمال کریں گے جس کے باعث ان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات میں مزید اضافہ ہوگا۔
ایجنسی کا مزید کہنا تھا کہ قرضوں پر بڑھتے ہوئے سود کی ادائیگی کے باعث حکومت کے پاس معیشت میں مزید کچھ بہتری لانے کی گنجائش نہیں رہے گی۔
واضح رہے کہ پاکستانی زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 31 مئی کے اختتام تک 9 ارب 11 کروڑ ڈالر تھا تاہم مسئلہ یہ ہے کہ جون 2024 کے اختتام تک پاکستان کو 10 ارب ڈالر کے مساوی غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کرنی ہے تاہم سرکاری اعلیٰ حکام کو امید ہے کہ 10 ارب ڈالر قرض کا بڑا حصہ حکومت ادا کرنے میں کامیاب رہے گی اور باقی ماندہ زرمبادلہ کے ذخائر میں سے ادا کردیا جائے گا یا پھر اس کے لیے مزید نیا قرض بھی لیا جاسکتا ہے۔
موڈیز کا یہ بھی کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں زیادہ شرح سود کے باعث اسلام آباد ان قرضوں کی ادائیگی کے لیے نیا قرض نہیں لے سکے گا اور پاکستان بھی اپنے شرح سود میں کمی نہیں کرتا دکھائی دیتا تاکہ بہتر منافع کی پیشکش کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرسکے۔
موڈیز کی جانب اس ہفتے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارجنٹینا، پاکستان اور تیونس ایسے ممالک ہیں جنھیں اگلے دو برسوں کے دوران خطیر بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی کرنی ہے جبکہ ان زرمبادلہ کے ذخائر کم ہیں۔
غیر ملکی ترقیاتی اداروں کی جانب سے نئے منصوبوں میں پیسہ نہ لگائے جانے کے باعث امکان ہے کہ مذکورہ ممالک قرضوں کی ادائیگی کے لیے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو استعمال کریں گے جس کے باعث ان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات میں مزید اضافہ ہوگا۔
ایجنسی کا مزید کہنا تھا کہ قرضوں پر بڑھتے ہوئے سود کی ادائیگی کے باعث حکومت کے پاس معیشت میں مزید کچھ بہتری لانے کی گنجائش نہیں رہے گی۔
واضح رہے کہ پاکستانی زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 31 مئی کے اختتام تک 9 ارب 11 کروڑ ڈالر تھا تاہم مسئلہ یہ ہے کہ جون 2024 کے اختتام تک پاکستان کو 10 ارب ڈالر کے مساوی غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کرنی ہے تاہم سرکاری اعلیٰ حکام کو امید ہے کہ 10 ارب ڈالر قرض کا بڑا حصہ حکومت ادا کرنے میں کامیاب رہے گی اور باقی ماندہ زرمبادلہ کے ذخائر میں سے ادا کردیا جائے گا یا پھر اس کے لیے مزید نیا قرض بھی لیا جاسکتا ہے۔
موڈیز کا یہ بھی کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں زیادہ شرح سود کے باعث اسلام آباد ان قرضوں کی ادائیگی کے لیے نیا قرض نہیں لے سکے گا اور پاکستان بھی اپنے شرح سود میں کمی نہیں کرتا دکھائی دیتا تاکہ بہتر منافع کی پیشکش کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرسکے۔