برساتی نالوں پر تجاوزات کی وجہ سے مون سون بارشوں میں کراچی کے ڈوبنے کا خدشہ

بڑے نالوں پر غیر قانونی نجی اور سرکاری عمارتیں قائم کرکے برساتی پانی کے بہائو روک دیا گیا ہے

شہر میں روزانہ پیدا ہونے والے 12ہزار ٹن کچرے کا 40 فیصد لیاری،ملیر ندی اور دیگر برساتی نالوں میں ڈالا جارہا ہے۔ فوٹو: فائل

شہر میں مون سون بارشیں اگلے ماہ متوقع ہیں لیکن شہر میں برساتی نالوں کی صفائی مکمل نہیں کی جاسکی ہے، شہر بھر کے نالوں پر تجاوزات قائم ہیں۔

ضلعی بلدیاتی اداروں اور کنٹونمنٹ بورڈز کی جانب سے 40 فیصد کچرا اور ملبہ ندی نالوں میں پھینکا جارہا ہے، مون سون بارشوں کے دوران سڑکیں اور نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے، تفصیلات کے مطابق شہر میں مون سون بارشیں اگلے ماہ رمضان المبارک کے دوران متوقع ہیں تاہم دوسری جانب شہر کے برساتی نالوں جن میں لیاری ندی اور ملیر ندی مکمل طور پر تباہی کا منظر پیش کررہی ہیں، شہر میں روزانہ پیدا ہونے والے 12ہزار ٹن کچرے کا 40 فیصد لیاری،ملیر ندی اور دیگر برساتی نالوں میں ڈالا جارہا ہے۔


کچرا چننے والے افراد نے برساتی نالوں کے قریب ڈیرے بنالیے ہیں جو کچرے سے من پسند چیزیں نکال کر بقیہ کچرا نالوں میں پھینکتے ہیں، کراچی کے 13بڑے نالوں کی صفائی بلدیہ عظمیٰ اور 345 چھوٹے نالوں کی صفائی 6 میونسپل کارپوریشنوں کے ذمے ہے، بڑے نالوں پر غیر قانونی نجی اور سرکاری عمارتیں قائم کرکے برساتی پانی کے بہائو روک دیا گیا ہے نالوں کی صفائی کے دوران یہ تعمیرات بڑی رکاوٹ ثابت ہورہی ہیں، سرکاری اداروں کی جانب سے بھی برساتی نالوں پر غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں، سولجر بازار نالے پر سندھ سیکریٹریٹ اور دیگر سرکاری ونجی عمارتیں قائم ہیں، اس نالے پر غیرقانونی طریقے سے چھت تعمیرکرکے پارکنگ ایریا بنائے جاچکے ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے اردو بازار کی دکانیں برساتی نالے پر قائم ہیں۔

شہر کے اہم ترین نالوں سولجر بازار نالہ ، گجر نالہ، محمودآباد نالہ، اورنگی نالہ، سنگل نالہ، چکور نالہ، گولڈن نالہ، سٹی نالہ، پی ای سی ایچ ایس نالہ ، گلاس ٹاور نالہ، نہر خیام کے اطراف سرکاری، نجی عمارتیں اور کچی آبادیاں قائم ہوچکی ہیں، بیشتر نالوں کے حصوں پر قبضہ گروپوں اور لینڈ مافیا نے کمرشل تعمیرات کردی ہیں جبکہ کئی نالوں پر کچی آبادیاں پھیل چکی ہیں جس پر بلدیاتی عملہ اور مشینری ان جگہوں پر صفائی سے قاصر ہے، بلدیاتی اداروں کی غفلت سے برساتی نالوں پر تجاوزات قائم ہونے سے نشیبی علاقے زیرآب آتے ہیں۔

گلشن اقبال ٹائون انتظامیہ نے چند سال پہلے گلشن 13 ڈی ٹو میں برساتی نالہ کی لائن بچھائی جو لیاری ایکسپریس وے کے انڈر پاس کے قریب نامکمل چھوڑ دی گئی جس سے لیاری ایکسپریس وے کی تنصیبات کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ قریبی کچی آبادی زیر آب آنے کا خطرہ ہے، بلدیاتی ادارے منصوبہ بندی سے عاری ہیں سیکڑوں برساتی لائنیں بچھائی جاچکی ہیں جس سے ایک علاقے کا مسئلہ حل جبکہ دوسرا علاقہ زیر آب آجاتا ہے، ماہرین کے مطابق ادارہ فراہمی و نکاسی آب کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث شہر میں نکاسی آب کا بیشتر نظام برساتی نالوں سے منسلک کردیا گیا ہے جس سے برساتی نالوں میں گند اور مٹی جمع ہوجاتی ہے اور پانی کے دبائو پر برساتی نالے بھر جاتے ہیں۔
Load Next Story