بھارتی الیکشن مقبوضہ کشمیر میں جدوجہدِ آزادی کے اسیر رہنما کی شاندار کامیابی

بدنام زمانہ تہار جیل میں قید انجینیئر رشید کی انتخابی مہم ان کے 24 سالہ بیٹے نے چلائی تھی

2019 سے بدنام زمانہ تہار جیل میں قید انجینیئر رشید کی انتخابی مہم ان کے 24 سالہ بیٹے نے چلائی تھی، فوٹو: فائل

مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کے الزام میں 5 سال سے قید عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینیئر رشید نے جیل سے الیکشن لڑا اور مخالفین کو شرم ناک شکست سے دوچار کردیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق عام انتخابات کے تمام نتائج سامنے آنے کے بعد بی جے پی حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی۔ اس بار پہلی مرتبہ مقبوضہ کشمیر میں الیکشن ہوئے۔

خیال رہے کہ 5 اگست 2019 کے سیاہ قانون سے قبل مقبوضہ کشمیر میں انتخابات ایک الگ ریاست کی حیثیت سے ہوتے تھے تاہم مقبوضہ کشمیر کو وفاق میں ضم کرنے کے بعد پہلی بار پورے بھارت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بھی الیکشن ہوئے۔

مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے الیکشن میں بارہ مولہ کی سیٹ سے آزاد امیدوار شیخ عبدالرشید عرف انجینئر رشید نے بھارت نواز سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ کو شکستِ فاش دیدی۔

پابند سلاسل انجینئر رشید کی انتخابی مہم ان کے 24 سالہ بیٹے ابرار نے چلائی تھی۔ اسیر رہنما کے بیٹے نے حلقے میں گھر گھر جاکر ووٹرز کو والد کا پیغام پہنچایا اور عوام کو متحرک کیا۔

بارہ مولہ کی نشست پر اسیر رہنما انجنیئر رشید کی جیت کا اعلان ہوتے ہی ان کے حامی کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور جدوجہد آزادیٔ کشمیر کے حق میں نعرے بازی کی۔


مخالف امیدوار عمر عبداللہ نے بھی انجینیئر رشید کو بے مثال کامیابی پر مبارک باد دی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

انجینیئر رشید نے 2008 میں سیاست کا آغاز کیا اور عوامی اتحاد پارٹی کے نام سے اپنی جماعت بنائی تھی۔ 2008 اور 2014 کے عام انتخابات میں بھی آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن جیت چکے ہیں۔

سیاسی جماعت بنانے سے قبل ہی 2005 میں انجینیئر رشید کو مقبوضہ کشمیر کی اسپیشل آپریشن گروپ نے عسکریت پسندوں کی مالی مدد کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ایک کارگو کنٹینر میں 5 ماہ تک حبس بے جا میں رکھا تھا۔

چیف مجسٹریٹ مقبوضہ کشمیر نے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیکر انجینیئر رشید کو بری کردیا تھا تاہم رہائی کے لیے انھیں 3 لاکھ رشوت دینا پڑی تھی جس کے لیے انجینیئر رشید کو مویشی اور والدین کی جائیداد بیچنا پڑی تھی۔

بعد ازاں اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے سیاہ قانون کے خلاف احتجاج پر انجینیئر رشید کو پرانے الزامات کی بنیاد پر دوبارہ حراست میں لیا گیا تھا اور وہ تاحال بھارت کی بدنام زمانہ تہار جیل میں قید کاٹ رہے ہیں۔

 
Load Next Story