کیبل آپریٹرز نے گرفتار ساتھی کی رہائی کے لئے 72 گھنٹے کی ڈیڈلائن دیدی

چوہدری طاہر کی گرفتاری جیو کے مالکان کو خوش کرنے کیلیے کی گئی، خالد آرائیں

چیئرمین کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (کیپ)خالد آرائیں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن نے اپنے گرفتار ساتھی، صوبائی جنرل سیکریٹری چوہدری طاہر جاوید کی رہائی کیلیے72 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دیدی۔

لاہور میں کیبل آپریٹرز رہنماؤں کے ہمراہ پاکستان کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے صدر صدر خالد آرائیں نے کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پیمرا کو پولیس کی طرز پر چلایا جارہا ہے، پرویز راٹھور گلو بٹ نہ بنیں۔ کیبل آپریٹرزکے ساتھ مجرمانہ سلوک کیا جارہا ہے۔ انھیں پیمرا اور پولیس کے ذریعے ہراساں کیا جارہا ہے اور خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ ایک چینل نے توہین اہل بیت کی جس سے عوام میں غم و غصہ پایا گیا اور کیبل آپریٹرز پر دباؤ ڈالا گیا کہ اس گستاخانہ چینل کو بند کیا جائے جس پر کیبل آپریٹرز میں شدید خوف و ہراس پایا گیا، ایک طرف سے عوامی ردعمل تھا اور دوسری طرف سے آر جی ایم پیمرا ملتان اور ان کا عملہ مسلسل دباؤ ڈال رہا تھا کہ اس چینل کی نشریات کو یقینی بنائیں جس پر چوہدری طاہر نے ان سے کہا کہ کیبل آپریٹرز کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس پر مشتعل ہوکر آر جی ایم ملتان نے چوہدری طاہر جاوید کو دھمکیاں دیں، آر جی ایم نے کچھ دن بعد ایک سرکلر جاری کیا جس کے تحت چوہدری طاہر کے پیمرا آفس میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔

چوہدری طاہر جاوید کی جانب سے مقامی عدالت سے رجوع کرنے پر آر جی ایم ملتان کے آرڈر کو کالعدم قراردے دیاگیا۔ پھر اچانک کل صبح یہ اطلاع آئی کہ پیمرا نے چوہدری طاہر کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کروا دی ہے۔ آر جی ایم نے یہ الزام لگایا کہ چوہدری طاہر نے کار سرکار میں مداخلت کی اور پیمرا کے عملے کو دھمکیاں دیں جو جھوٹ کا پلندہ ہے۔ چوہدری طاہر کی گرفتاری جیو کے مالکان کو خوش کرنے کیلیے کی گئی، یہ ملک بھر کے کیبل آپریٹرز کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی ہے، رابطہ کرنے پر آر جی ایم ملتان نے کہا کہ میں مجبور ہوں، مجھے پرویز راٹھور نے ہدایات دی ہیں کہ چوہدری طاہر کو عبرت کا نشان بناؤ تاکہ کوئی کیبل آپریٹرز پیمرا کے آگے سر نہ اٹھا سکے اور ہر غیرقانونی اقدام پر عمل کرتا رہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ گرفتاری اس بات کا بھی ردعمل ہے کہ کیبل آپریٹرز نے اے آر وائی نیوز کی بندش پر پیمرا سے تحریری احکامات مانگے جس پر پیمرا کے عملے نے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔ کیا پیمرا رولز کے مطابق تحریری احکام مانگنا کوئی جرم ہے؟ پیمرا یہ چاہتی ہے کہ کیبل آپریٹرز کسی تحریری آرڈر کے بغیر پیمرا کے ہر غیر قانونی اقدام کو فوری طور پر تسلیم کریں، وہ اس آڑ میں دیگر چینلز پر بھی ہاتھ ڈالنا چاہتے ہیں، آگے چل کر حکومت پیمرا کے ذریعے دنیا ، ایکسپریس ، سما اور دیگر نیوز چینلز پر بھی پابندی لگا سکتی ہے۔ لگتا ہے پیمرا پولیس کا ذیلی ادارہ بن چکا ہے، کیا اب میڈیا کو پولیس کے ذریعے لگام ڈالی جائے گی؟


پرویز مشرف کے دور میں پیمرا کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا جس کے نتائج میڈیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھے کہ کس طرح ڈیڑھ ماہ تک تمام ٹی وی چینلز پر پابندی لگادی گئی، اس وقت بھی کیبل آپریٹرز نے شدید احتجاج کیا کہ پیمرا سے پولیس کو نکالا جائے، اب افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس جمہوری حکومت نے بھی پیمرا پولیس کے حوالے کر دیا ہے جس کی واضح مثال یہ ہے کہ سابق سی سی پی او لاہور کو پیمرا کا قائم مقام چیئرمین بنادیا گیا اور وہ پیمرا کو پولیس کی طرز پر چلا رہے ہیں ۔

وہ کہتے ہیں کہ ''جو نہیں مانتا اس کو لٹا دو'' تمام چینلز مالکان اور پی بی اے پیمرا کو پولیس سے پاک کروائیں، پی بی اے چوہدری طاہر کی غیر قانونی گرفتاری پر ہنگامی اجلاس بلائے اور کیبل آپریٹرز کیساتھ اظہار یکجہتی کرے ۔ وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر اطلاعات پرویز رشید سے گزارش کرتے ہیں کہ چوہدری طاہر کیخلاف غیرقانونی اور جھوٹی ایف آئی آر واپس لی جائے اور انھیں فوری رہا کیا جائے ۔ خدشہ ہے کہ انھیں اور انکے دیگر ساتھیوں کو بھی اسی طرح ہی غیر قانونی اور جھوٹی ایف آئی آرز کاٹ کر گرفتار کیا جائے گا۔ سیاسی و مذہبی جماعتیں، انسانی حقوق کی تنظیمیں، تاجر برادری اور عوام ہمارا ساتھ دیں، ہم اپنا بزنس کر رہے ہیں، پولیس ہمارے کام میںمداخلت نہ کرے۔

پولیس کے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کی مزاحمت کرینگے اور دھمکیوں میں نہیں آئیں گے ۔ پورے ملک میںکیبل آپریٹرز متحد رہیں۔ چیف جسٹس اس معاملے میں ازخود نوٹس لیں۔ خالد آرائیں نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے کیبل آپریٹرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان واقعات کی پرزور مذمت کی۔ پی ایف یو جے کے صدر رانا عظیم نے بھی کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ کل شام چار بجے اسلام آباد پیمرا آفس کے سامنے مظاہرہ کرینگے اور بجٹ اجلاس کے دوران چاروں صوبائی اسمبلیوں میں بائیکاٹ کیا جائیگا۔

دریں اثنا متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب کی جانب سے کیبل آپریٹرز کو ہراساں کرنے اور انھیں گرفتار کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، اپنے ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ پہلے حکومت نے پیمرا کے ذریعے اے آر وائی کو بند کرایا اور اب اس کی غیر قانونی بندش پر عمل درآمد کے لیے کیبل آپریٹرز کو ہراساں کیا جا رہا ہے ،کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیدار چوہدری طاہر کو بھی ملتان سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

رابطہ کمیٹی نے اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس طرح کے اقدامات کر کے میڈیا کی آزادی کا گلا گھونٹ رہی ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، رابطہ کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کیبل آپریٹرز کو ہراساں اور انھیں گرفتار کرنا بند کیا جائے، چوہدری طاہر اور دیگر گرفتار شدگان کو فی الفور رہا کیا جائے، علاوہ ازیں رابطہ کمیٹی نے انجمن اخبار فروشان کے صدر اور سابق حق پرست رکن سندھ اسمبلی سید افضال شاہ کی اہلیہ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ، رابطہ کمیٹی نے مرحومہ کے تمام سوگوار لواحقین سے دلی تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا۔
Load Next Story