کوپن ہیگن: ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن پر نامعلوم شخص نے حملہ کیا، جسے بعد میں پولیس نے گرفتار کر لیا۔
عالمی خبر رساں ادرے کے مطابق ڈینش وزیر اعظم پر حملہ دارالحکومت کوپن ہیگن کے وسط میں ہوا، وہ شام کے وقت کلٹر ویٹ نامی چوراہے سے گذر رہی تھیں کہ ایک شخص اچانک سامنے آیا اور اپنے ہاتھوں سے وزیر اعظم کو مارنا شروع کر دیا، حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
وزیر اعظم کے دفتری ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن خیریت سے ہیں لیکن اچانک ہونے والے حملے کی وجہ سے وہ خوف زدہ ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر حملہ آور ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے اور واقعے کی تفتیش کر رہے ہیں، تاہم انہوں نے حملہ آور کی مزید تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔
یہ حملہ ڈنمارک میں یورپی یونین کے انتخابات میں ووٹنگ سے دو روز قبل ہوا ہے، ڈینش وزیر اعظم نے اس سے قبل سوشل ڈیموکریٹ کی اہم امیدوار کرسٹل شالڈیموس کے ہمراہ ایک یورپی انتخابی مہم کے سلسلے میں ہونے والی تقریب میں حصہ لیا تھا۔
وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن کی پارٹی سوشل ڈیموکریٹس ڈنمارک کی مخلوط حکومت میں سب سے بڑی پارٹی ہے، انتخابی رائے شماری میں ان کی پارٹی اب بھی دیگر جماعتوں سے آگے ہے لیکن حالیہ چند مہینوں میں ان کی حمایت میں غیر معمولی کمی آئی ہے۔
وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن پر حملے کی یورپی کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لیئن نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے 'قابل نفرت فعل' قرار دیا، جبکہ یورپی یونین کے سربراہ چارلس مشیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ایکس' پر کہا کہ وہ اس وقت شدید غصے میں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ میں جارحیت کی اس بزدلانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
واضح رہے کہ سلواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو پر بھی اپنے حامیوں کے استقبال کے دوران قاتلانہ حملہ ہوا تھا، انہیں ایک سے زائد گولیاں ماری گئی تھیں، وہ ابھی بھی سرجری کے مراحل کا سامنا کر رہے ہیں۔