اسرائیلی فورسز اقوام متحدہ کی بچوں کیخلاف جرائم کے مجرموں کی فہرست میں شامل
اسرائیل نے فوجیوں کو بچوں کے خلاف جرائم کی فہرست میں شامل کرنے کی تصدیق کردی
اقوام متحدہ نے اسرائیلی فوج کو بچوں کیخلاف جرائم کے مرتکب مجرموں کی فہرست میں شامل کرلیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیلی فوج کو بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب مجرموں کی عالمی فہرست میں شامل کرلیا۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل مندوب جیلاد ایرڈن نے بیان میں کہا کہ انہیں اس فیصلے سے متعلق باضابطہ اطلاع دے دی گئی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے فیصلے کو شرمناک قرار دیا۔ بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب مجرموں کی عالمی فہرست 14 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جائے گی۔ یہ فہرست بچوں اور مسلح تنازعات پر ایک رپورٹ میں شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے بچوں اور مسلح تنازعات پر سلامتی کونسل کو پیش کی جانے والی رپورٹ بچوں کے قتل، انہیں معذور کرنے، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، اغوا، بچوں تک امداد تک رسائی سے انکار اور اسکولوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنائے جانے کا احاطہ کرتی ہے۔
دوحصوں پر مشتمل فہرست کے پہلے حصے میں وہ ممالک اور فریق شامل ہیں جو بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کر چکے ہیں جبکہ دوسرے حصے میں وہ ممالک اور فریق شامل ہیں جو ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیلی فوج کو بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب مجرموں کی عالمی فہرست میں شامل کرلیا۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل مندوب جیلاد ایرڈن نے بیان میں کہا کہ انہیں اس فیصلے سے متعلق باضابطہ اطلاع دے دی گئی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے فیصلے کو شرمناک قرار دیا۔ بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب مجرموں کی عالمی فہرست 14 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جائے گی۔ یہ فہرست بچوں اور مسلح تنازعات پر ایک رپورٹ میں شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے بچوں اور مسلح تنازعات پر سلامتی کونسل کو پیش کی جانے والی رپورٹ بچوں کے قتل، انہیں معذور کرنے، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، اغوا، بچوں تک امداد تک رسائی سے انکار اور اسکولوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنائے جانے کا احاطہ کرتی ہے۔
دوحصوں پر مشتمل فہرست کے پہلے حصے میں وہ ممالک اور فریق شامل ہیں جو بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کر چکے ہیں جبکہ دوسرے حصے میں وہ ممالک اور فریق شامل ہیں جو ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔