حکومت کیخلاف پی ٹی آئی اور جے یو آئی میں مفاہمت مشترکہ معاملات پر کمیٹی تشکیل

فضل الرحمن اور اسد قیصر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ، ملاقات طے، آئندہ ہفتے مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر ہوگی


ویب ڈیسک June 08, 2024
(فوٹو: فائل)

حکومت کے خلاف مشترکہ جدوجہد کے لیے عمران خان اور مولانا فضل الرحمن کی قربت بڑھنے لگی، مشترکہ معاملات پر کمیٹی بنا دی گئی جس کے سربراہ اسد قیصر ہوںگے، فضل الرحمان اور اسد قیصر میں ملاقات اگلے ہفتے طے پاگئی۔


پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام کے مابین معاملات طے پانے لگے۔ سابقہ سیاسی حریف اور ایک دوسرے کو ٹف ٹائم دینے والے اب وفاقی اتحادی حکومت کے خلاف متحد ہونے کے انتہائی قریب پہنچ چکے ہیں۔


ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن کے تحفظات بانی چیئرمین پی ٹی آئی تک پہنچ گئے ہیں، جس پر عمران خان نے سربراہ جے یو آئی کے تحفظات دُور کرنے کی یقین دہانی کروا دی ہے، جس کے بعد ان کا پیغام مولانا فضل ا لرحمٰن تک پہنچا دیا گیا ہے۔


بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمٰن سے مل کر معاملات طے کرنے کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا کہہ دیا ہے، اس مذاکراتی کمیٹی کی سربراہی اسد قیصر کریں گے۔ کمیٹی متفقہ حکمت عملی طے کرے گی۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان متفقہ حکمت عملی کے لیے احتجاجی تحریک سمیت دیگر نکات پر پہلے اتفاق رائے کیا جائے گا، اور طے پانے کی صورت میں مولانا فضل الرحمٰن اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان دستخط کریں گے۔


مولانا فضل الرحمن سے اسد قیصر کا ٹیلی فونک رابطہ


کمیٹی کی تشکیل کے بعد مولانا فضل الرحمن اور اسد قیصر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، مولانا فضل الرحمن اور تحریک انصاف کے وفد کے درمیان ملاقات طے ہوگئی، یہ ملاقات آئندہ ہفتے مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر ہوگی۔


ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور جے یو آئی (ف) سے اتحاد پر تبادلہ خیال ہوگا۔ گزشتہ ملاقات میں مولانا فضل الرحمن کی جانب سے اٹھائے تحفظات اور گارنٹی کے حوالے سے تحریک انصاف آگاہ کرے گی۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے اتحاد سے متعلق گارنٹی بھی مانگی تھی، ماضی میں ایک دوسرے پر لگائے الزامات پر وضاحت بھی مانگی گئی تھی، ملاقات میں دونوں جماعتوں کی 3 تین ارکان پر مشتمل کمیٹی کے نام دیے جائیں گے، کمیٹی جے یو آئی اور تحریک انصاف کے درمیان اتحاد کے نکات طے کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں