امریکا میں پاک بھارت میچ کی رونقیں
کرکٹ ہماری قوم کوخوشیاں فراہم کرنے والا واحدکھیل ہے لیکن ٹیم کی کارکردگی سے نالاں ہوکرلوگ اس سے بھی دورہوتے جارہے ہیں
'' اب اتنی دور امریکا کیا کرنے جا رہے ہیں ان کرکٹرز نے تو بچوں سے ہار کر ہماری ناک کٹوا دی ہے''
کراچی ایئرپورٹ پر جب ایک لڑکے نے مجھ سے یہ کہا تو میں نے اسے دلاسہ دینے کی کوشش کرتے ہوئے جواب دیا کہ فکر نہ کریں بھارت کو ہرا کر ساری کسر پوری کر دیں گے، یہ سن کر وہ زور سے ہنسا اور کہا ''ان سے کل کے بچے تو قابو نہیں ہو رہے اور یہ بھارت کو ہرائیں گے'' یہ کہہ کر وہ چلے گیا، پاکستان ٹیم ماضی میں کمزور حریفوں سے ہارتی تو کہرام مچ جاتا تھا۔
بیچارے کوچ باب وولمر تو آئرلینڈ سے شکست کا صدمہ نہ جھیل پاتے ہوئے چل بسے تھے، اب ٹیم کبھی افغانستان، کبھی زمبابوے، آئرلینڈ اور امریکا سے بھی ہار گئی، کرکٹ ہماری قوم کو خوشیاں فراہم کرنے والا واحدکھیل ہے لیکن ٹیم کی کارکردگی سے نالاں ہو کرلوگ اس سے بھی دور ہوتے جا رہے ہیں، میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ گرین شرٹس امریکا کو نہیں ہرا سکیں گیلیکن ایک ناکامی نے سارا ماحول بدل دیا، خیر اب امید ہے ٹیم روایتی حریف کو ہرا کر ایونٹ میں سفر جاری رکھے گی۔
میں آپ کا موڈ بہتر کرنے کے لیے کچھ دیگر باتیں بناتا ہوں، امریکا میں پہلی بار کوئی عالمی ایونٹ ہو رہا ہے، کرکٹ تو وہاں بہت پہلے ہو چکی، میرے پاس ویزا پہلے ہی موجود تھا لیکن آئی سی سی نے بتایا کہ ورلڈکپ کیلیے ورک ویزا لینا پڑے گا، اگر میں آپ سے کہوں کہ امریکا کا ویزا لینا بنگلہ دیش سے بھی آسان ہے تو شاید آپ ہنسیں لیکن واقعی ایسا ہی ہے، جب بنگلہ دیش میں ورلڈکپ ہوا تو انھوں نے یہ لیٹر تک لکھوا لیا تھا کہ وہاں جا کر ملازمت نہیں کریں گے۔
امریکی ویزے کا زیادہ انحصار آپ کے چند منٹ کے انٹرویو پر ہوتا ہے، کاغذات کے پلندے کی بھی ان کو ضرورت نہیں ہوتی، اگر آپ جینوئن وزیٹر ہیں تو فوری ہی ویزے کی منظوری مل جاتی ہے اور 4، 5 روز میں پاسپورٹ بھی واپس آ جاتا ہے، البتہ اگر انھیں ویزانہیں دینا تو اسی وقت منع کر کے پاسپورٹ واپس کر دیتے ہیں۔
پاکستان سے بڑی تعداد میں صحافیوں نے ویزے لیے درخواست دی اور میں نے نہیں سنا کہ کسی کو ویزا نہیں دیا گیا، میں امریکا جانے کیلیے ہمیشہ اتحاد ایئر لائنز کو ترجیح دیتا ہوں کیونکہ اس میں امیگریشن ابوظبی میں ہی ہوجاتی ہے، اس کا فائدہ یہ ہے کہ ایک تو رش کم ملتا ہے دوسرا آپ وہاں پہنچنے کے بعد سامان لے کر سیدھے باہر چلے جاتے ہیں، البتہ اس بار روانگی سے ایک ہفتے پہلے اتحاد ایئر لائنز نے کہا کہ میری فلائٹ میں یہ سہولت دستیاب نہیں اور اب اسے بہت محدود کر دیا گیا ہے۔
کراچی ایئرپورٹ پہنچا تو وہاں دفتر کے بعض ساتھی ملے جو حج کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب جا رہے تھے، حجاج کیلیے زبردست انتظام کیا گیا ہے جس کے تحت کراچی میں ہی امیگریشن ہو رہی ہے، جہازمیں دی نیوز کے اسپورٹس ایڈیٹر خالد حسین سے بھی ملاقات ہوئی وہ بھی ورلڈکپ کی کوریج کیلیے جا رہے تھے،ابوظبی میں ساڑھے چار گھنٹے لاؤنج میں گذارے پھر نیویارک والی فلائٹ میں سوار ہو گیا، 14 گھنٹے کا سفر آسان نہیں، مجھے جہاز میں نیند بھی نہیں آتی ، البتہ سفر کٹ ہی گیا۔
نیویارک آمد پر خلاف توقع امیگریشن کاؤنٹرز پر زیادہ رش نظر نہ آیا، میرا نمبر جلدی آ گیا، صرف ایک سوال پوچھا گیا کہ کہاں رہو گے اور پاسپورٹ پر اسٹیمپ لگا دی،ایئرپورٹ پر کوئی ایسا بینر وغیرہ نہیں نظر آیا کہ یہاں کرکٹ ورلڈکپ ہو رہا ہے، ویسے بھی امریکا بہت بڑا ملک ہے، یہاں دیگر کئی کھیل کھیلے جاتے ہیں کرکٹ کا مقامی افراد کو پتا بھی نہیں ہے، صرف ساؤتھ ایشین ممالک سے آنے والے ہی میچز میں دلچسپی لے رہے ہیں، آپ امریکی کرکٹ ٹیم کا ہی جائزہ لے لیں اس میں کتنے امریکی ہیں؟
بیشتر بھارتی نڑاد یا کوئی پاکستانی نڑاد ہے، آئی سی سی کرکٹ کے فروغ کیلیے امریکا میں ورلڈکپ کرانے کی باتیں کر رہی ہے البتہ اصل وجہ یہاں کے امیر تارکین وطن ہیں، صرف پاک بھارت میچ سے ہی تجوریاں بھر جائیں گی، خیر میں ایئرپورٹ سے سامان لے کر اوبر سے ہوٹل روانہ ہوا، راستے میں ڈرائیور سے پوچھا کہ آپ کو پتا ہے یہاں کرکٹ کا ورلڈکپ ہو رہا ہے تو اس نے ناں میں جواب دیا، وہ لبنانی اس کھیل سے صرف نام کی حد تک واقف تھا البتہ اسے پاکستانی سیاست سے خاصی دلچسپی تھی تب ہی یہ سوال پوچھا کہ ''عمران خان کب جیل سے باہر آئیں گے''۔
میں جب کارڈ لینے اسٹیڈیم پہنچا تو وہاں سخت سیکیورٹی نظر آئی ایسا صرف پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش یا سری لنکا میں ہی دیکھا تھا، ورلڈکپ کے پاک بھارت میچ کیلیے ایشیائی شائقین بے چین ہیں، لانگ آئی لینڈ میں اسٹیڈیم کے قریبی ہوٹلز مکمل بک ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم امریکا سے ہار کا صدمہ بھلا کر کیسے بہترین پرفارم کرتی ہے، ویسے کھلاڑیوں کی آف دی فیلڈ سرگرمیوں میں زیادہ دلچسپی نظر آئی ہے، مینجمنٹ کو تھوڑی سختی کرنا پڑے گی۔
25،25 ڈالرز کے ٹکٹ والے فنکشنز میں شرکت کر کیوں اپنی ویلیو گھٹا رہے ہیں، کیا کبھی سنا کہ ڈھائی سو ڈالر دو اور کوہلی سے ملاقات کرو، ٹیم اس وقت سخت دباؤ کا شکار ہے، ایسے میں بھارت کیخلاف فتح ہی مسائل کم کر سکتی ہے،اعظم خان کی جگہ عماد وسیم کی واپسی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، اعظم کی کارکردگی اچھی نہیں مگر انھیں حد سے زیادہ تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
جسمانی ساخت کا جب کپتان بابر اعظم ہی مذاق اڑا رہے ہیں تو دوسروں سے کیا توقع رکھیں، خیر عماد کی واپسی سے ٹیم کا توازن بہتر ہو گا،اب دیکھتے ہیں اتوار کا دن پاکستان ٹیم کیلیے خوشیاں لے کر آتا ہے یا کھلاڑیوں کو سامان پیک کرنے کی تیاری کرنا پڑے گی، امید تو اچھے کی ہی ہے،البتہ اس کے لیے ٹیم کو بھی میدان میں جان لڑانا ہوگی۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
کراچی ایئرپورٹ پر جب ایک لڑکے نے مجھ سے یہ کہا تو میں نے اسے دلاسہ دینے کی کوشش کرتے ہوئے جواب دیا کہ فکر نہ کریں بھارت کو ہرا کر ساری کسر پوری کر دیں گے، یہ سن کر وہ زور سے ہنسا اور کہا ''ان سے کل کے بچے تو قابو نہیں ہو رہے اور یہ بھارت کو ہرائیں گے'' یہ کہہ کر وہ چلے گیا، پاکستان ٹیم ماضی میں کمزور حریفوں سے ہارتی تو کہرام مچ جاتا تھا۔
بیچارے کوچ باب وولمر تو آئرلینڈ سے شکست کا صدمہ نہ جھیل پاتے ہوئے چل بسے تھے، اب ٹیم کبھی افغانستان، کبھی زمبابوے، آئرلینڈ اور امریکا سے بھی ہار گئی، کرکٹ ہماری قوم کو خوشیاں فراہم کرنے والا واحدکھیل ہے لیکن ٹیم کی کارکردگی سے نالاں ہو کرلوگ اس سے بھی دور ہوتے جا رہے ہیں، میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ گرین شرٹس امریکا کو نہیں ہرا سکیں گیلیکن ایک ناکامی نے سارا ماحول بدل دیا، خیر اب امید ہے ٹیم روایتی حریف کو ہرا کر ایونٹ میں سفر جاری رکھے گی۔
میں آپ کا موڈ بہتر کرنے کے لیے کچھ دیگر باتیں بناتا ہوں، امریکا میں پہلی بار کوئی عالمی ایونٹ ہو رہا ہے، کرکٹ تو وہاں بہت پہلے ہو چکی، میرے پاس ویزا پہلے ہی موجود تھا لیکن آئی سی سی نے بتایا کہ ورلڈکپ کیلیے ورک ویزا لینا پڑے گا، اگر میں آپ سے کہوں کہ امریکا کا ویزا لینا بنگلہ دیش سے بھی آسان ہے تو شاید آپ ہنسیں لیکن واقعی ایسا ہی ہے، جب بنگلہ دیش میں ورلڈکپ ہوا تو انھوں نے یہ لیٹر تک لکھوا لیا تھا کہ وہاں جا کر ملازمت نہیں کریں گے۔
امریکی ویزے کا زیادہ انحصار آپ کے چند منٹ کے انٹرویو پر ہوتا ہے، کاغذات کے پلندے کی بھی ان کو ضرورت نہیں ہوتی، اگر آپ جینوئن وزیٹر ہیں تو فوری ہی ویزے کی منظوری مل جاتی ہے اور 4، 5 روز میں پاسپورٹ بھی واپس آ جاتا ہے، البتہ اگر انھیں ویزانہیں دینا تو اسی وقت منع کر کے پاسپورٹ واپس کر دیتے ہیں۔
پاکستان سے بڑی تعداد میں صحافیوں نے ویزے لیے درخواست دی اور میں نے نہیں سنا کہ کسی کو ویزا نہیں دیا گیا، میں امریکا جانے کیلیے ہمیشہ اتحاد ایئر لائنز کو ترجیح دیتا ہوں کیونکہ اس میں امیگریشن ابوظبی میں ہی ہوجاتی ہے، اس کا فائدہ یہ ہے کہ ایک تو رش کم ملتا ہے دوسرا آپ وہاں پہنچنے کے بعد سامان لے کر سیدھے باہر چلے جاتے ہیں، البتہ اس بار روانگی سے ایک ہفتے پہلے اتحاد ایئر لائنز نے کہا کہ میری فلائٹ میں یہ سہولت دستیاب نہیں اور اب اسے بہت محدود کر دیا گیا ہے۔
کراچی ایئرپورٹ پہنچا تو وہاں دفتر کے بعض ساتھی ملے جو حج کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب جا رہے تھے، حجاج کیلیے زبردست انتظام کیا گیا ہے جس کے تحت کراچی میں ہی امیگریشن ہو رہی ہے، جہازمیں دی نیوز کے اسپورٹس ایڈیٹر خالد حسین سے بھی ملاقات ہوئی وہ بھی ورلڈکپ کی کوریج کیلیے جا رہے تھے،ابوظبی میں ساڑھے چار گھنٹے لاؤنج میں گذارے پھر نیویارک والی فلائٹ میں سوار ہو گیا، 14 گھنٹے کا سفر آسان نہیں، مجھے جہاز میں نیند بھی نہیں آتی ، البتہ سفر کٹ ہی گیا۔
نیویارک آمد پر خلاف توقع امیگریشن کاؤنٹرز پر زیادہ رش نظر نہ آیا، میرا نمبر جلدی آ گیا، صرف ایک سوال پوچھا گیا کہ کہاں رہو گے اور پاسپورٹ پر اسٹیمپ لگا دی،ایئرپورٹ پر کوئی ایسا بینر وغیرہ نہیں نظر آیا کہ یہاں کرکٹ ورلڈکپ ہو رہا ہے، ویسے بھی امریکا بہت بڑا ملک ہے، یہاں دیگر کئی کھیل کھیلے جاتے ہیں کرکٹ کا مقامی افراد کو پتا بھی نہیں ہے، صرف ساؤتھ ایشین ممالک سے آنے والے ہی میچز میں دلچسپی لے رہے ہیں، آپ امریکی کرکٹ ٹیم کا ہی جائزہ لے لیں اس میں کتنے امریکی ہیں؟
بیشتر بھارتی نڑاد یا کوئی پاکستانی نڑاد ہے، آئی سی سی کرکٹ کے فروغ کیلیے امریکا میں ورلڈکپ کرانے کی باتیں کر رہی ہے البتہ اصل وجہ یہاں کے امیر تارکین وطن ہیں، صرف پاک بھارت میچ سے ہی تجوریاں بھر جائیں گی، خیر میں ایئرپورٹ سے سامان لے کر اوبر سے ہوٹل روانہ ہوا، راستے میں ڈرائیور سے پوچھا کہ آپ کو پتا ہے یہاں کرکٹ کا ورلڈکپ ہو رہا ہے تو اس نے ناں میں جواب دیا، وہ لبنانی اس کھیل سے صرف نام کی حد تک واقف تھا البتہ اسے پاکستانی سیاست سے خاصی دلچسپی تھی تب ہی یہ سوال پوچھا کہ ''عمران خان کب جیل سے باہر آئیں گے''۔
میں جب کارڈ لینے اسٹیڈیم پہنچا تو وہاں سخت سیکیورٹی نظر آئی ایسا صرف پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش یا سری لنکا میں ہی دیکھا تھا، ورلڈکپ کے پاک بھارت میچ کیلیے ایشیائی شائقین بے چین ہیں، لانگ آئی لینڈ میں اسٹیڈیم کے قریبی ہوٹلز مکمل بک ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم امریکا سے ہار کا صدمہ بھلا کر کیسے بہترین پرفارم کرتی ہے، ویسے کھلاڑیوں کی آف دی فیلڈ سرگرمیوں میں زیادہ دلچسپی نظر آئی ہے، مینجمنٹ کو تھوڑی سختی کرنا پڑے گی۔
25،25 ڈالرز کے ٹکٹ والے فنکشنز میں شرکت کر کیوں اپنی ویلیو گھٹا رہے ہیں، کیا کبھی سنا کہ ڈھائی سو ڈالر دو اور کوہلی سے ملاقات کرو، ٹیم اس وقت سخت دباؤ کا شکار ہے، ایسے میں بھارت کیخلاف فتح ہی مسائل کم کر سکتی ہے،اعظم خان کی جگہ عماد وسیم کی واپسی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، اعظم کی کارکردگی اچھی نہیں مگر انھیں حد سے زیادہ تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
جسمانی ساخت کا جب کپتان بابر اعظم ہی مذاق اڑا رہے ہیں تو دوسروں سے کیا توقع رکھیں، خیر عماد کی واپسی سے ٹیم کا توازن بہتر ہو گا،اب دیکھتے ہیں اتوار کا دن پاکستان ٹیم کیلیے خوشیاں لے کر آتا ہے یا کھلاڑیوں کو سامان پیک کرنے کی تیاری کرنا پڑے گی، امید تو اچھے کی ہی ہے،البتہ اس کے لیے ٹیم کو بھی میدان میں جان لڑانا ہوگی۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)