عظیم سعادت
حج کے سفر میں اپنے لئے معافی، صحت، بخشش اور اچھائی مانگیں
اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے، اس نے آپ کو سعادت عظیم بخشی اور اس سال آپ حج کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ آپ اس کے لئے وہاں پہنچ چکے ہیں، روانہ ہو رہے ہیں یا دو ایک دن میں پہنچنے والے ہیں۔
اس سال دنیا بھر سے اندازہً پچیس لاکھ حاجی فریضہ حج کے لئے اس مقدس جگہ پر ہوں گے، انشاء اللہ۔ دنیا بھر میں روز افزوں مہنگائی کے اثرات سے حج بھی متاثر ہوا ہے اور یہ عام آدمی کی پہنچ سے بہت اوپر چلا گیا ہے، تا ہم یہ عبادت تو قطعی ان لوگوں پر فرض ہے جنہیں اس کی استطاعت ہے۔
آپ کے حج کے انتظامات کے ذمہ داران نے آپ کو بہت تفصیلی ہدایت نامے جاری کئے ہوں گے، سوشل میڈیا پر بھی ہر طرف حج سے متعلق وڈیوز اور معلوماتی پروگراموں کی بھر مار ہے۔
زیادہ زور تو ظاہر ہے کہ حج کے طریقہء کار پر ہی دیا جاتا ہے کیونکہ وہی اصل مقصد ہے مگر وہاں اس مشکل ترین عبادت کے دوران کئی طرح کی ناگہانی صورت حال پیش آ سکتی ہیں، جن کے بارے میں بالخصوص ان لوگوں کو اندازہ نہیں ہوتا جو کہ زندگی میں پہلی بار حجاز مقدس کا سفر کر رہے ہوتے ہیں، ان میں سے چند پیش کرتی ہوں، اگر آپ کے رشتہ داروں، اہل خانہ یا دوستوں میں سے کوئی اس بار حج کے لئے جا رہا ہے تو آپ انہیں یہ معلومات ضرور دیں۔
... اپنی قیمتی اشیاء کو جانے سے قبل اپنے گھر پر ہی چھوڑ دیں، گھڑیاں، زیورات اور مہنگے فون وغیرہ۔ اپنے ساتھ کوئی سستا مگر اچھی پرفارمنس والا فون ضرور لے کر جائیں، اس کی بیٹری بھی اچھی ہو اورکم از کم اس پر واٹس ایپ چلتا ہو۔ جونہی آپ جدہ یا مدینہ ائیر پورٹ پر اتریں تو وہیں سے لوکل سم خرید لیں، اس کا نمبر اپنے اہل و عیال کو بھی بھجوا دیں ۔ اپنا فون، چاہے سستا سہی مگر اپنے ساتھ ہر وقت رکھیں، اسے آن بھی رکھیں اور اس کا خیال رکھیں کہ کوئی چرا نہ لے، اسی طرح نقدی اور اپنے دیگر کاغذات کا بھی خیال رکھیں۔ آپ حج کرنے گئے ہیں مگر اسی وقت بہت سے لوگ چوری چکاری کے لئے اور بھیک مانگنے کے لئے بھی گئے ہیں جو کہ ظاہر میں حجاج ہی لگ رہے ہوں گے۔ چاہے آپ کو اس بات پر یقین آئے یا نہیں، مگر ایسا ہی ہے۔
... اپنے ساتھ قلم اور ایک دستی ڈائری ضرور رکھیں، اس پر اپنے بارے میں ضروری معلومات درج کر لیں، پاکستان میں اپنے احباب اور قریبی رشتہ داروں کے فون نمبر، اپنا خون کا گروپ، اگر آپ کو کسی دوا سے الرجی ہے ، آپ کو کوئی بیماری ہے ، اپنا مکتب نمبر، جس گروپ نے آپ کے انتظامات کئے ہیں ، ان کی معلومات۔ جہاں آپ ٹھہرے ہیںوہاں کا نمبر اور معلومات اور اپنے حج کے چند ساتھیوں کے نام اور ان کے فون نمبر اس پر درج کرلیں۔ اسے ہمیشہ محفوظ طریقے سے اپنے ساتھ رکھیں ۔ جس ہوٹل یا عمارت میں آپ کا قیام ہے، وہاں جانے اور واپس آنے والی بسوں کے نمبر اپنے پاس درج بھی کر لیں اور انہیں ذہن نشین بھی کر لیں۔
اگر کسی وقت بس نہ ملے تو ٹیکسی کے لئے ضرورت پڑے گی اور اگر کسی وجہ سے پیدل واپس لوٹنا پڑے تو آپ گم نہ ہوجائیں، کوشش کریں کہ ہمیشہ ایک سے زائد لوگ ساتھ ساتھ رہیں۔ خواتین اپنے محرموں سے ہٹ کر خریداری وغیرہ میں مصروف ہو کر کہیں ان کا ساتھ نہ کھو بیٹھیں۔ مرد حضرات بھی اس بات کا خیال رکھیں کہ اگر ان کے ساتھ کی خواتین کہیں خریداری کے لئے رک گئی ہیںتو ذرا سا صبر کر لیں اور ان کا انتظار کر لیں، انہیں غصے میں تنہا چھوڑ کر نہ چل دیں۔ حج کی عبادت میں سب سے اہم جزو صبر اور برداشت ہے جس کا مظاہرہ ہر قدم پر کرنا لازم ہے۔
... زیادہ رش والی جگہوں سے بچیں ، اگر چہ ہر طرف رش ہو گا مگر جن امور کا حکم نہیں ہے، ان کی تکمیل میں خود کو اور دوسروں کو ایذا پہنچانے سے گریز کریں، اس کا سب سے زیادہ مظاہرہ حجر اسود، حطیم اور ریاض الجنہ کے علاقے میں ہوتا ہے، منی میں غسل خانوں اور کھانے پینے کی جگہوں اور سب سے بڑھ کر رمی جمرات کے دوران اور عرفات میں بھی غسل خانوں، داخلے اور خروج کے مقامات پر کافی بے صبری کا مظاہرہ دیکھنے میں آتا ہے۔
مرغن اور ثقیل غذاؤں سے گریز کریں تو غسل خانوں میں جانے کی حاجت کم ہو جاتی ہے۔ جہاں بھی ہوں، صبر کا مظاہرہ کریں، وہاں جتنے بھی لوگ ہوتے ہیں ، سب اسی مقصد کے لئے ہوتے ہیں، بہترین عمل یہ ہے کہ قطار بنائیں۔ عورتوں ، بچوں اور بزرگوں کو پہلے باری دے سکیں تو ضرور دیں۔ اسی طرح سواری میں پہلے چڑھنے اور پہلے اترنے کے شوقین لوگ دوسروں کو زچ کر دیتے ہیں۔ کوئی بھی سفر اتنا طویل نہیں ہوتا ، آپ صبر سے کسی بھی سیٹ پر بیٹھ جائیں اور دوسروں کے لئے ایذا کا باعث نہ بنیں ۔
... اگر آپ کا ساتھی، جو بھی ہے مرد یا عورت، کسی رش والی جگہ پر دھکم پیل سے گر جائے تو اسے اٹھانے کے لئے جھکنے کی بجائے، اپنے ہاتھ بلند کر کے مدد کے لئے چیخنا شروع کر دیں ، اپنے ساتھ اگر اور لوگ بھی ہیں جو کہ آپ کی مدد کر سکتے ہیں تو سب سے پہلے اپنے پیچھے آنے والے ریلے کا رخ بدلنے کے لئے اشاروں سے بتائیں اور ساتھ ساتھ چیخ کر مدد ضرور مانگیں۔
اگر چلتے میں آپ کے پاؤں کے نیچے کچھ محسوس ہو، ہر گز اسے نیچے جھک کر نہ دیکھیں، بسا اوقات لوگوں کے جوتے اتر کر رہ جاتے ہیں، آپ کو وہ اپنے پاؤں کے نیچے یوں محسوس ہوتے ہیں جیسے کہ کسی کا پاؤں یا ہاتھ ہو، کسی بھی صورت میں آپ نے رکنا نہیں اور جھکنا نہیں۔ یہ زیادہ تر رمی جمرات کے دوران ہوتا ہے اوریہیں سب سے زیادہ حادثات اور اس کے نتیجے میں نقصان بھی ہوتا ہے۔
... اپنے ساتھ پینے والے پانی کی ایک بوتل ہمہ وقت ضرور رکھیں، اس میں پانی ساتھ ساتھ بھرتے رہیں، اگر پانی کم ٹھنڈا ہو تو بھی پی لیں مگر بہت زیادہ ٹھنڈے پانی سے گریز کریں ورنہ گلے میں خراش شروع ہو جائے گی۔ آج کل سوشل میڈیا پر دکھایا جا رہا ہے کہ لوگ ٹھنڈے پانی کی بوتلیں مفت میں تقسیم کر رہے ہیں، کہیں بوتلوں سے سپرے کے ساتھ آپ پر پانی کا چھڑکاؤ کیا جا رہا ہو گا اور کہیںلوگوں نے برف کے تھیلے ہاتھوں میں پکڑ رکھے ہیں اور وہ حجاج کے سروں پر رکھ رہے ہیں، اس سے اجتناب کریں۔
شدید گرمی میں جب آپ کا جسم انتہائی گرم ہو رہا ہو گا اسے یوں سر پر برف رکھ کر ٹھنڈا کرنے سے آپ بیمار ہو سکتے ہیں۔ جس قدر ممکن ہو ، سائے میں رہیں اور جتنی آپ کی سکت ہو، اتنا ہی خود کو تھکائیں ۔ اکثر پہلے چلے جانے والے حجاج، خود کو عمرے اور طواف کر کر کے پہلے سے ہی اتنا تھکا لیتے ہیں کہ حج کے دن وہ کمزوری اور نقاہت محسوس کرتے ہیں۔
... اگر آپ بیمار ہیں، کمزوری محسوس کر رہے ہیں، تھک گئے ہیں تو اپنے ساتھیوں سے مت چھپائیں، طبی امداد کی ضرورت ہو تو بھی تکلف نہ کریں۔ اپنے ساتھ آپ اپنی روزمرہ کی دوائیں لے جاسکتے ہیں مگر اس کے لئے آپ کو حاجی کیمپ میں انہیں سیل کروانا پڑتا ہے، کھلی دوائیں اپنے ہمراہ نہ لے کر جائیں، وہاں پہنچ کر آپ کو اتنی سی بات پر ائیر پورٹ پر کئی گھنٹوں کے لئے دھر لیا جائے گا، اپنے ساتھ ساتھ آپ دوسروں کو بھی کوفت میں مبتلا کریں گے۔
کسی بھی عبادت کے دوران اگر آپ کو لگے کہ آپ گر نہ جائیں یا جسم سے قوت ختم ہو رہی ہو تو فورا رش والی جگہ سے نکل جائیں، حتی کہ اگر آپ طواف کر رہے ہوں یا رمی جمرات۔ خواہ مخواہ میں یہ نہ سمجھیں کہ اگر آپ حج کرتے ہوئے بیمار پڑ جائیںگے، تھک جائیں گے یا بے ہوش کر گر جائیں گے تو آپ کو زیادہ ثواب ملے گا۔
... حج کے سفر میں اپنے لئے معافی، صحت، بخشش اور اچھائی مانگیں ، ا پنے والدین، اولادوں اور اپنے پیاروں کے لئے دعائیں مانگیں اور اپنے ملک اورملت اسلامیہ کے لئے بھی جتنی دعائیں مانگ سکیں ، مانگیں۔ اللہ تعالی آپ کی ہر عبادت کو قبول فرمائے، آپ کو صحت، صبر اور استقامت دے اور ہر پریشانی اور تکلیف سے بچائے، موسم کی سختی آپ پر اثر انداز نہ ہو۔ اللہ تعالی کے امر سے آپ وہاں ہیں، اللہ تعالی کی طرف سے آپ کو وہاں مہمان کا درجہ حاصل ہے، اس شرف مہمانی سے خوب لطف اندوز ہوں اور صحت سلامتی کے ساتھ، پہلے سے بہتر انسان بن کر اپنے اپنے گھروں کو عافیت سے لوٹیں ۔ آمین ( دعاؤں کی طالب ہوں)