پاکستان ایک نظر میں ایک بار پھر انقلاب کی آمد
قادری صاحب ملک میں آپ کے کینڈی انقلاب کا متحمل نہیں کیونکہ قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں حکومت اور فوج کے ساتھ کھڑی ہے
حضرت علامہ طاہر القادری صاحب ایک بات کی سمجھ نہیں آرہی کہ انقلاب ہوتا کیا ہے اور خاص طور پر وہ انقلاب جو آپ ہر دوسرے دن کینڈا سے لے کر جاتے ہیں یہ سوچے بغیر کہ یہاں پر اس انقلاب کا موسم ہے بھی کہ نہیں ، مجھے تو یوں لگتا ہے کہ آپ کا کینڈی انقلاب ہما رے ہاں جو کینڈی بسکٹ بھکتا ہے اس کا کوئی رشتے دار ہے جس کی آپ مشہوری کرنے آجاتے ہیں ۔ اور جب خراب ہونے لگتا ہے تو پھر واپس چلے جاتے ہیں او رہر دفعہ اس کے پیچھے کہانی کوئی اور ہی ہوتی ہے ۔
لیکن ایک بات تو واضح ہے کہ انقلاب تو انقلاب ہی ہوتا ہے ، چاہے ایران میں آئے یافرانس میں یا پھر دنیا کے جس ملک میں بھی برپا ہو اس کے اثرات بھی تقریباٌ ایک ہی جیسے ہوتے ہیں اور جو لوگ نقلاب کی رہنماہی کرتے ہیں وہ موت سے نہیں ڈرتے بلکہ موت ان سے ڈرتی ہے اور وہ عوام کے اندر رہ کے جدو جہد اور کوشش کرتے ہیں اور وہ گولیاں پیچھے سے نہیں کھا تے بلکہ سینے پر کھاتے ہیں اور عام بندے کی مشکلات کو اپنے اوپر جھیلتے ہیں مگر حضور آپ انقلاب کنٹینر اور ہوائی جہاز ہی میں کیوں لاتے ہیں؟عوام سردی اور گرمی میں مرتی ہے اور آپ کبھی گرم کنٹینر میں مزے لیتے ہیں اور کبھی ائر کنڈیشنر جہاز میں تشریف رکھتے ہیں۔
اور پھرمطالبات کرتے ہیں کہ میں جہاز سے نہیں اتروں گا کیونکہ میری جا ن کو خطرہ اور اگر فوج آئے گی تو میں اتروں گااور ویسے بھی لاہور میں شدید گرمی ہے اور جو انقلاب میں لے کر آیا ہوں وہ ٹھنڈے علاقے سے ہے اور یہاں پر خراب ہو جا ئے گا اور اسی لیے آپ 4 گھنٹے جہاز کے اندر بیٹھے رہے ہیں اور اگر میں اور میرا انقلاب جائے گا تو فوج کی سربراہی میں جائے گا ۔حضور پہلی بات تو یہ ہے کہ فوج اتنی فارغ نہیں کہ آپ کے فضول اور ڈرامائی انقلاب پر توجہ دے کیونکہ وہ اس ملک کے مسیقبل کو محفوظ بنانے میں سرحدی علاقوں میں مصروف ہے اور فوج کبھی انقلاب کی سر پرستی نہیں کرتی اور نہ ہی وہ انقلاب لے کر آتی ہے اور دوسری بات یاد رکھیں کہ فوج حکومت سے الگ نہیں بلکہ فوج حکومت کے ماتحت ہوتی ہے اور آپ کے مطالبات سے لگتا تو یہ ہے کہ آپ اس ملک کے اداروں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں۔
اور اب سنا ہے کہ آپ نے ایک بلٹ پروف گاڑی میں پنجاب کے گورنر اور اپنے ذاتی سیکورٹی گارڈز کے ہمراہ گھر کی راہ کرلی ہے۔ حضرت جی اس صورت حال میں انقلاب کیا آئے گا بلکہ کوئی اور ہی چیز آسکتی ہے۔ یہ با ت سمجھ نہیں آرہی کہ یہ ڈر اور خوف انقلاب کی وجہ سے ہے یا پھر کسی اور وجہ سے ۔ بس گھبرائیے مت مگر حضور ویسے بھی آپ کی گاڑی بلٹ پروف ہے اور اگر دیکھا جائے تویہ انقلاب کم ہی لگتا ہے اور کسی دوسرے کی سازش زیادہ ۔وجہ؟ وجہ صاف ظاہر ہے جس ملک سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں اور جس عوام کےمسیحا بننے کی کوشش کرتے ہیں وہ اس وقت آپ کے کینڈی انقلاب کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ وطن عزیز اس وقت دہشت گردی کی مہلک بیماری سے انتہائی لاگر ہو چکا ہے اور اس بیماری کے علاج کےلیے ساری قوم حکومت اور فوج کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہے اور ہماری فوج اس وقت شمالی وزیرستان میں ایک اندرونی جنگ لڑرہی ہے ۔
بس حضور اگر اس ملک سے واقع ہی محبت کرتے ہیں تو اس کے مسائل کو سمجھیں اور ان کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں بس اسی صورت میں آپ صحیح انقلابی رہنما ثابت ہو سکتے ہیں اور اگر انقلابی ڈرامے بند نہ کیے تو ایک دن قدرت نے آپ کے ساتھ ایسا ڈرامہ کرنا ہے کہ آپ لوگوں کے لیے ایک مثال بن جائیں گے ۔کیونکہ یھ میرا یقین ہے کہ جو بھی اس ملک کو نقصان پہنچائے گا وہ خود ہی تباہ و برباد ہوجائے گا۔
لیکن ایک بات تو واضح ہے کہ انقلاب تو انقلاب ہی ہوتا ہے ، چاہے ایران میں آئے یافرانس میں یا پھر دنیا کے جس ملک میں بھی برپا ہو اس کے اثرات بھی تقریباٌ ایک ہی جیسے ہوتے ہیں اور جو لوگ نقلاب کی رہنماہی کرتے ہیں وہ موت سے نہیں ڈرتے بلکہ موت ان سے ڈرتی ہے اور وہ عوام کے اندر رہ کے جدو جہد اور کوشش کرتے ہیں اور وہ گولیاں پیچھے سے نہیں کھا تے بلکہ سینے پر کھاتے ہیں اور عام بندے کی مشکلات کو اپنے اوپر جھیلتے ہیں مگر حضور آپ انقلاب کنٹینر اور ہوائی جہاز ہی میں کیوں لاتے ہیں؟عوام سردی اور گرمی میں مرتی ہے اور آپ کبھی گرم کنٹینر میں مزے لیتے ہیں اور کبھی ائر کنڈیشنر جہاز میں تشریف رکھتے ہیں۔
اور پھرمطالبات کرتے ہیں کہ میں جہاز سے نہیں اتروں گا کیونکہ میری جا ن کو خطرہ اور اگر فوج آئے گی تو میں اتروں گااور ویسے بھی لاہور میں شدید گرمی ہے اور جو انقلاب میں لے کر آیا ہوں وہ ٹھنڈے علاقے سے ہے اور یہاں پر خراب ہو جا ئے گا اور اسی لیے آپ 4 گھنٹے جہاز کے اندر بیٹھے رہے ہیں اور اگر میں اور میرا انقلاب جائے گا تو فوج کی سربراہی میں جائے گا ۔حضور پہلی بات تو یہ ہے کہ فوج اتنی فارغ نہیں کہ آپ کے فضول اور ڈرامائی انقلاب پر توجہ دے کیونکہ وہ اس ملک کے مسیقبل کو محفوظ بنانے میں سرحدی علاقوں میں مصروف ہے اور فوج کبھی انقلاب کی سر پرستی نہیں کرتی اور نہ ہی وہ انقلاب لے کر آتی ہے اور دوسری بات یاد رکھیں کہ فوج حکومت سے الگ نہیں بلکہ فوج حکومت کے ماتحت ہوتی ہے اور آپ کے مطالبات سے لگتا تو یہ ہے کہ آپ اس ملک کے اداروں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں۔
اور اب سنا ہے کہ آپ نے ایک بلٹ پروف گاڑی میں پنجاب کے گورنر اور اپنے ذاتی سیکورٹی گارڈز کے ہمراہ گھر کی راہ کرلی ہے۔ حضرت جی اس صورت حال میں انقلاب کیا آئے گا بلکہ کوئی اور ہی چیز آسکتی ہے۔ یہ با ت سمجھ نہیں آرہی کہ یہ ڈر اور خوف انقلاب کی وجہ سے ہے یا پھر کسی اور وجہ سے ۔ بس گھبرائیے مت مگر حضور ویسے بھی آپ کی گاڑی بلٹ پروف ہے اور اگر دیکھا جائے تویہ انقلاب کم ہی لگتا ہے اور کسی دوسرے کی سازش زیادہ ۔وجہ؟ وجہ صاف ظاہر ہے جس ملک سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں اور جس عوام کےمسیحا بننے کی کوشش کرتے ہیں وہ اس وقت آپ کے کینڈی انقلاب کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ وطن عزیز اس وقت دہشت گردی کی مہلک بیماری سے انتہائی لاگر ہو چکا ہے اور اس بیماری کے علاج کےلیے ساری قوم حکومت اور فوج کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہے اور ہماری فوج اس وقت شمالی وزیرستان میں ایک اندرونی جنگ لڑرہی ہے ۔
بس حضور اگر اس ملک سے واقع ہی محبت کرتے ہیں تو اس کے مسائل کو سمجھیں اور ان کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں بس اسی صورت میں آپ صحیح انقلابی رہنما ثابت ہو سکتے ہیں اور اگر انقلابی ڈرامے بند نہ کیے تو ایک دن قدرت نے آپ کے ساتھ ایسا ڈرامہ کرنا ہے کہ آپ لوگوں کے لیے ایک مثال بن جائیں گے ۔کیونکہ یھ میرا یقین ہے کہ جو بھی اس ملک کو نقصان پہنچائے گا وہ خود ہی تباہ و برباد ہوجائے گا۔